جارج برنارڈ شا
ڈراما نگار اور نقاد کی حیثیت سے جارج برنرڈ شا کے کمال میں کسی کو شبہ نہیں، لیکن انگریزی بولنے والی دنیا میں اس کو جو بلند ترین مرتبہ حاصل ہے،اس اونچے مرتبے پر پہنچنے میں شا کو بڑی دیر لگی۔ وہ ڈبلن کے ایک غریب لیکن شریف خاندان سے تھا۔ 26 جولائی 1856 کو پیدا ہوا۔ موسیقی اور ڈراما کا ذوق اسے اپنی والدہ سے ملا۔ بیس سال کی عمر میں اس نے ادیب بننے کا فیصلہ کیا اور لندن پہنچ گیا۔ یہاں اس نے نو سال انتہائی ناداری میں بسر کیے۔ اس نو سال کی مدت میں اس کو ادبیات سے صرف چھ پائونڈ آمدنی ہوئی۔ اس نے 1879 اور 1883 کے درمیان پانچ ناول لکھے، لیکن وہ مدت تک شائع نہ ہوسکے اور آخر ایک اشتراکی رسالے میں چھپے، پھر جب اس نے کارل مارکس کی کتاب کیپٹل پڑھی تو اشتراکی بن گیا۔
لندن میں سب سے پہلے اس کا ڈراما جان بل کا دوسرا جزیرہ کامیاب ہوا۔ یہ آئرلینڈ والوں کے کردار پر ایک طنز تھا جس کی وجہ سے وہ ڈراما نگار کی حیثیت سے مشہور ہوگیا۔ اس کے بعد شا نے متعدد اور ڈرامے بھی لکھے اور اسی سال کی عمر کے بعد اس نے سینٹ جون ہارٹ بریک ہائوس اور بیک ٹو میتھوسلا لکھے جو اس کے بہترین ڈرامے ہیں۔ 2 نومبر 1950 کو چورانوے سال کی عمر میں شا کا انتقال ہوا۔