گنوارچی خانہ
محمد الیاس نواز
نئی تراکیب اور مشوروں کے ساتھ ایک دل چسپ پرگرام کی روداد۔
کردار:
جمیلہ: میزبان
آپارضیہ: باورچن
پس منظر
ایک ایسے کوکنگ شو کا منظر ہے کہ جس میں ہمیشہ نت نئے کھانوں کی ایسی عجیب ترکیبیں بتائی جاتی ہیں جو آج تک ایجاد ہی نہیں ہوئیں۔اس طرح کا پروگرام آج تک کوئی پیش نہیں کر سکا،یہی وجہ ہے کہ یہ پروگرام دنیا بھر میں مقبول اور منفرد ہے۔
منظر
ایک بڑے اور خوب صورت باورچی خانے کاسیٹ ہے جس میں ضرورت کی ہر چیز موجود ہے۔جوکھانے آج سکھائے جانے لگے ہیں ،ان میں کام آنے والی تمام چیزیں بڑے سلیقے اور ترتیب سے رکھی ہیں۔باورچن(آپارضیہ)اورمددگار باورچن(جمیلہ)جواس پروگرام کی میزبان بھی ہے،تیارکھڑی ہیں۔پروگرام کا وقت ہوتے ہی میزبان پروگرام شروع کرتی ہے۔
(پردہ ہٹتاہے)
جمیلہ:(مسکراتے ہوے)’’السلام علیکم اور آداب ناظرین…امید ہے آپ سب ٹھیک ہوں گے…آپ کے اپنے پسندیدہ پروگرام’گنوارچی خانہ‘کے ساتھ میں ہوں آپ کی میزبان جمیلہ اور میرے ساتھ ہیں آپ کی جانی پہچانی اور پسندیدہ شیف آپا رضیہ۔‘‘
آپا رضیہ:’’السلام علیکم ناظرین!‘‘
جمیلہ:(بناوٹی مسکراہٹ کے ساتھ)’’ناظرین!ہمیشہ کی طرح آج بھی ہوگی پروگرام میں… زبردستی کی کوکنگ…..جی ہاں!…اور کھانے جلانے کے نت نئے طریقے ….ساتھ ساتھ ہم آپ کو بتائیں گے…..روز مرہ زندگی میں کام نہ آنے والے گھریلوٹوٹکے…..ناکام تجربات…جی ہاں….اس کے علاوہ ہوں گی آپ سے اچھی وچھی باتیں ….. آج کا شعر…اورآپ کے سوالوں کے جواب…..آپ کرسکتے ہیں ہمیں لائیوکال …..اور کر سکتے ہیں فیس بک پرمیسج بھی…جی جناب تو کیجئے کال اور کیجئے میسج…..اور پوچھئے سوال…اوراب ہم چلتے ہیں آپا رضیہ کی طرف….اور پوچھتے ہیں کہ آج ہمیں کیا سکھانے جا رہی ہیں….جی آپا! تو آج کون کون سی مزے مزے کی ڈشز سکھائیں گی ہمیں؟‘‘
آپا رضیہ:(سنجیدگی کے ساتھ دھیمے لہجے میں)’’جی بالکل!… بہت شکریہ جمیلہ،ہماری ہمیشہ سے یہ کوشش رہی ہے کہ ہم اس پروگرام کے ذریعے غذاء کی تباہی و بربادی کے ایسے طریقے اپنے ناظرین کو بتائیں کہ جوہمیشہ انہیں یاد رہیں..آج میں آپ کو دو ہانڈیاں پکانا سکھاؤں گی،ایک گوشت کی اور دوسری سبزیوں کی….پہلی کو ’جلیبی گوشت‘کہتے ہیں…اور دوسری ’بجھے چولہے کی ہانڈی‘کہلاتی ہے۔
جمیلہ:’’تو شروع کیجئے۔‘‘
آپا رضیہ:’’جی بالکل! یہ دیکھئے اس برتن میں ہمارے پاس ایک کلوگوشت ہے اور یہ دوسرے برتن میں آدھا کلو ٹوٹی ہوئی جلیبیاں ہیں…..اور یہ جلیبیاں میں نے گوشت میں ڈال دیں……اب ہم ان کو آپس میں اتنا گوندھ لیں گے کہ یہ دونوں کہیں کے نہ رہیں….دیکھئے اس طرح…اب اس ملغوبے کو تھوڑی دیرکے لیے چھوڑ دیتے ہیں اور آجاتے ہیں اپنی اگلی ہانڈی کی طرف……’بجھے چولہے کی ہانڈی‘…بہت سادہ سی ڈش ہے….جمیلہ!مجھے نیچے سے ایک تغاری نکال کر دیجئے۔‘‘
جمیلہ🙁 ایک سیمنٹ بجری لگی تغاری نکال کر دیتی ہوئے)’’یہ لیجئے آپا‘‘
آپارضیہ:’’ناظرین بجھے چولہے کی ہانڈی میں ملی جلی سبزیاں اور پھل ڈالے جاتے ہیں،اور اس ہانڈی کی خاص بات یہ ہے کہ اس میں کوئی پابندی نہیں کہ آپ نے مخصوص پھل یا سبزیاں ڈالنی ہیں بلکہ جو پھل،سبزیاں آپ کو پسند ہوں وہ ڈال سکتے ہیں،….دیکھئے !میں نے سبزیوں کی ٹوکری میں سے دوپیاز،چھ سات ہری مرچ،تھوڑی ادرک اوردو کچے ٹماٹرلے لئے…..اور پھلوں میں سے ے ے… ایک سیب اور دو کیلے لے لئے…اور ان سب کو ڈال دیا اس تغاری میں..جمیلہ!مجھے ذرا ہتھوڑا دیجیے….‘‘
جمیلہ:’’یہ لیجیے آپا‘‘
(آپا رضیہ تغاری میں رکھے پھلوں، سبزیوں کوکوٹنے لگتی ہیں)
آپارضیہ:’’یہ دیکھئے ناظرین!میں نے ان چیزوں کو اچھی طرح تباہ کر لیا ہے…..اب ہم اس کو بجھے چولہے کی ہلکی آنچ پر رکھ دیں گے تاکہ یہ پکتے رہیں…..اور ہم اتنی دیر میں’جلیبی گوشت‘تیار کر لیں گے۔‘‘
جمیلہ(تعجب بھری مسکراہٹ کے ساتھ):’’آپا!جب ہم نے چولہا جلانا ہی نہیں تو پھر اس کو چولہے پر رکھنے کی کیا ضرورت ہے؟‘‘
آپا رضیہ:(مسکراتے ہوئے)’’اچھا سوال کیا آپ نے….ہو سکتا ہے ناظرین بھی یہی سوچ رہے ہوں….دیکھئے ہر چیز کا ایک طریقۂ کار ہوتا ہے ۔بھلابغیر چولہے پر رکھے کوئی ہنڈیا کیسے پک سکتی ہے؟ اس لیے چولہے پررکھناتو لازمی ہے چاہے بجھا ہوا ہی کیوں نہ ہو…..اور بجھا ہوا اس لیے ہے کہ’بجھے چولہے کی ہانڈی ہے۔‘‘
جمیلہ:(میزبانوں والے خاص انداز میں)’’واہ آپا واہ ….کیا بات ہے…جی جناب!..تو آج آپا ہمیں سکھا رہی ہیں بہت اعلا ڈش یعنی… ’بجھے چولہے کی ہانڈی‘…ساتھ ہی سکھا رہی ہیں…’جلیبی گوشت‘…ناظرین آپ ہمیں کر سکتے ہیں کال اورکر سکتے ہیں فیس بک پرمیسج….آپا!پہلا سوال ہمارے پاس یہ ہے کہ ’خشک پاے‘کیا چیز ہوتی ہے؟‘‘
آپا رضیہ:’’خشک پائے کے لئے پہلے کسی کی ٹانگیں توڑنی پڑتی ہیں،پھر ان کو مصالحہ لگا کر ہسپتال داخل کرانا پڑتا ہے تاکہ ان پر پلیستر چڑھوایا جائے….یہ ایسے سمجھ نہیں آئیں گے ،کسی دن میں آپ کوبناکر دکھاؤں گی۔‘‘
جمیلہ:’’ ضرور بتائیے گا کیسی انوکھی ہانڈی ہے،واہ….آپا! ہماری ایک بہن ہم سے پوچھتی ہیں کہ میں جب بھی گورے رنگ کے کپڑے دھوتی ہوں تو وہ ٹھیک صاف نہیں ہوتے ….کوئی ترکیب بتائیے کہ گورے کپڑے صاف دھل جایا کریں۔‘‘
آپا رضیہ:’’کسی اچھی کمپنی کے پنیر کی ٹکیا سے کپڑے دھوئے جائیں تو وہ صاف دھلیں گے….اچھا جمیلہ!اب ہم دوبارہ آتے ہیں جلیبی گوشت کی طرف…..اب اس میں مصالحوں کا اضافہ کریں گے…..ایک چمچ لال مرچ،ایک چمچ کھوپرا،ایک چمچ تخم ملنگا،ایک چمچ ہلدی اور ایک چمچ اسپغول کا چھلکا(بھوسی) ملا لیں….یہ دیکھئے،اسطرح…..اب یہ تھوڑااور تباہ ہو گیا ہے….ایک بار پھر اس کو تھوڑی دیر کے لئے چھوڑ دیں گے۔‘‘
جمیلہ:’’واہ بہت اعلا…کیسی اچھی شکل نکل آئی ہے اس کی…..آپا ہمارے پاس ایک کالر ہیں…..ہم ان سے بات کرتے ہیں….السلام علیکم…..جی کون ہے ہمارے ساتھ… او ر کہاں سے؟‘‘
کالر:’’وعلیکم السلام….میں سلمیٰ اپنے سسرال سے….کیسی ہیں آپ دونوں….اور پروگرام بہت اچھا جا رہا ہے…میں بہت شوق سے دیکھتی ہوںآپ کا پروگرام۔‘‘
جمیلہ:’’ہم ٹھیک ہیں اور پروگرام پسند کرنے کا بہت شکریہ….سلمیٰ آپ کچھ پوچھنا چاہیں گی آپا سے؟‘‘
کالر:’’جی…میرے دو مسئلے ہیں ….ایک تو یہ کہ میری ایڑیاں ہمیشہ پنکچر ٹائر کی طرح پھٹی رہتی ہیں اور دوسرا یہ کہ میرے بال گرتے بھی بہت ہیں اور عجیب روکھے سے ہیں ناریل کے کچرے کی طرح……پلیز کوئی حل بتایے۔‘‘
جمیلہ:’’ٹھیک ہے….سلمیٰ آپ کال ختم کرکے ٹی وی کے سامنے آجائیے،ہم آپ کو حل بتاتے ہیں….جی آپا!۔‘‘
آپارضیہ:’’ہاں جمیلہ ….بہت آسان علاج ہے دونوں کا…..سلمیٰ اور سلمیٰ کی طرح اور جوبھی خواتین ہیں جن کے ساتھ یہی مسائل ہیں …وہ نوٹ کر لیں….پھٹی ہوئی ایڑھیوں کا اس سے اچھا کوئی علاج نہیں کہ آپ فیس واش سے پاؤں دھویاکیجئے …. اور بالوں کے لئے ضروری ہے کہ آپ روزانہ ایک پیالی دودھ میں دو چمچ بائیو آملہ شیمپو ملا کر پیاکیجئے.. بہت جلد یہ کچرے جیسے بال نہیں رہیں گے۔اوراگر بچ جائیں تو بھنڈی کی لیس کا جیل بالوں پر لگائیے،بالکل فنا ہو جائیں گے۔‘‘
جمیلہ:’’کال کرنے کا شکریہ…..اور فیس بک سے ہمارے پاس ایک میسج ہے عابدہ کا…..یہ کہتی ہیں کہ’ آپا!میرا پسندیدہ پھل سیب ہے مگرمیں کھا نہیں سکتی،کیونکہ سیب تھوڑا سخت ہوتا ہے اور مجھے دانتوں کا مسئلہ در پیش ہے،بہت درد کرتے ہیں،تو بتائیے کیا کروں…؟‘‘
آپارضیہ:’’یہ کوئی اتنا بڑا مسئلہ نہیں…آپ فریج میں سے سیب اور نیچے سے بیلن نکال کر مجھے دیجئے میں ابھی بتا دیتی ہوں…..دیکھئے لاتوں کے سیب دانتوں سے نہیں مانتے…..آپ سیب کو بیلن یا کسی اور چیز سے مار مار کر نرم کر لیجئے اور پھر آرام سے کھالیجئے….دیکھئے ایسے..
(ساتھ ہی آپا سیب کو بیلن سے مارمار کر بیڑہ غرق کر دیتی ہیں)….اب دیکھئے!اس کی شکل…. ایسا لگتا ہے نا ں کہ اس کے دونوں جبڑے ٹوٹ گئے ہیں…بس اب کھا لیجئے۔‘‘
جمیلہ:’’واہ آپا کمال کر دیا آپ نے…. اتنا سا مسئلہ تھا …امید ہے عابدہ آپ دیکھ رہی ہوں گی….آپا! اگر سالن کو گاڑھا کرنا ہوتو کیا کرنا چاہیے؟‘‘…
آپا رضیہ:’’کچھ نہیں تھوڑا سا صابن کاٹ کر سالن میں ڈال دیں…مگر خیال رہے کہ صابن خوشبو والا نہ ہو….کیونکہ سالن اور صابن کی خوشبوئیں آپس میں ٹکرا جاتی ہیں تو ٹھیک نہیں رہتا…..چھابڑی بازار سے آپ کو آسانی سے بغیر خوشبو کا صابن مل جائے گا……اچھا ایک بار پھرہم اپنی ہانڈی کی طرف آتے ہیں……اب ہم ایک طرف کراہی میں کڑوی سرسوں کا تیل ڈال کر اسے گرم کر لیں گے اوراس ملغوبے کے پکوڑے نما بناکرتیل میں تلتے جائیں گے…..اب دیکھئے !یہ بالکل ہی برباد ہو گیا ہے… سمجھو تیار ہے….ان پکوڑوں کو کسی بھی شوربے والے پرانے سالن میں ڈال دیجیے….بس جلیبی گوشت تیار ہے…ان کو آپ ویسے بھی بطور پکوڑا کھا سکتے ہیں….کوئی حرج نہیں…آپ کا حشر نشر تو ایسے بھی ہونا ہے اور ویسے بھی…ثابت جلیبیوں کو بھی شوربے میں ڈال دیا جائے تو بھی اچھا ذائقہ بن جاتا ہے۔‘‘
جمیلہ:’’آپا! یہ بتائیے کہ بجھے چولہے کی ہانڈی تغاری میں ہی کیوں پکائی جاتی ہے؟‘‘
آپا رضیہ:(مسکراتے ہوئے)’’ابھی تھوڑی دیرمیں تم خود دیکھ لوگی کہ ایسا کیوں کیا جاتا ہے،تمہیں خود ہی جواب مل جائے گا۔‘‘
جمیلہ:’’واہ آپا کیا بات ہے آپ کی….ہمارے پاس ایک اور سوال آیا ہے….یہ بانوہیں اورکہتی ہیں’ آداب آپا!میرا مسئلہ یہ ہے کہ میں روٹی گول تو بنا لیتی ہوں مگر کہیں سے کچی رہ جاتی اور کہیں سے جل جاتی ہے،اس کا کوئی حل بتائیں۔‘‘
آپارضیہ:’’یہ تو کوئی مسئلہ ہی نہیں ،پہلے بھی کئی بار بتا چکی ہوں کہ آپ توے کے بجائے الٹے پتیلے پر روٹیاں پکایا کیجئے بالکل ٹھیک پکیں گی۔‘‘
جمیلہ:’’آپا!اب ہمارے پاس ایک ریکارڈشدہ کال ہے ذرا اس کو بھی سن لیتے ہیں….السلام علیکم،میں سلیقہ خان..اور میرا سوال یہ ہے کہ میں جب بھی جلیبیاں بناتی ہوں تو ان میں شیرہ ٹھیک طرح نہیں بھرتا اور اوپر ہی اوپر لگ جاتا ہے جو بعد میں ٹپکتا رہتا ہے،اسکا ٹھیک طریقہ بتا دیجئے ،خدا حافظ‘‘
آپارضیہ:’’جمیلہ! آپ نے اس کال کے حوالے سے سامان تیار رکھا ہوگاکیونکہ یہ ریکارڈشدہ کال تھی….وہ لے آئیے ،میں جب تک بجھے چولہے کی ہانڈی میں ذرا چمچ چلا لوں۔‘‘
جمیلہ: ’’جی آپا ابھی لائی……‘‘
(جمیلہ ایک ٹرے اٹھا کر لاتی ہے اور آپا کے سامنے رکھ دیتی ہے جس میں ایک پیالی، کچھ جلیبیاں اور ایک سرنچ موجود ہے)
آپارضیہ:’’دیکھئے،اس پیالی میں شیرہ ہے،میں نے خالی سرنچ کو شیرے سے بھرا اور یہ ہمارے پاس پھیکی جلیبیاں ہیں۔ان میں ہم نے سرنچ کے ذریعے شیرہ بھرنا شروع کر دیا…..یعنی انہیں شیرے کے ٹیکے لگانے شروع کر دئیے…..سرنچ کے ذریعے نہ صرف یہ کہ ہم بہت اچھی طرح جلیبیوں میں شیرہ بھر سکتے ہیں بلکہ ایک اور فائدہ یہ ہے کہ اس طرح سے بھرا ہواشیرہ ٹپکتا نہیں ہے،بھلے کھلی کتاب میں جلیبیاں رکھ کر کھائیے۔‘‘
جمیلہ:’’بھئی آپاآج تو آپ نے کمال ہی کر دیا…..اچھا آپا! ہم نے اپنی ہانڈی میں مرچ مصالحے تو ڈالے نہیں تو اس میں ذائقہ کیسے آئے گا؟‘‘
آپارضیہ:’’ارے جمیلہ!خواتین کے لئے کسی بھی سادہ چیز کو مصالحے دار بناناکوئی مسئلہ نہیں،ویسے بھی اس ہانڈی میں لگائی بجھائی کا مصالحہ ڈلتاہے، جب ہانڈی پک جائے تودو خواتین ہانڈی سامنے رکھ کرباتیں کریں اور اس کو ذائقہ دار بنا لیں۔‘‘
جمیلہ:’’آپا!آج کا آخری سوال کہ اگر چولہا یا اوون نہ ہوں اور کوئی چیز گرم کرنی ہوتو کوئی اور طریقہ ہے؟‘‘
آپا رضیہ:’’ہاں بالکل!کچھ چیزیں تو موم بتی سے گرم ہو جاتی ہیں اورروٹی،ڈبل روٹی،پیزاوغیرہ استری سے بھی گرم کیا جا سکتاہے….اس کے علاوہ الٹی استری پر انڈہ بھی پکایا جا سکتا ہے۔‘‘
جمیلہ:’’اچھا آپااب ہمارے پاس وقت بالکل ختم ہونے کو ہے…آپ ناظرین کو سنائیے آج کا شعر… اور ساتھ ہی بتا دیجئے ہانڈی کا آخری مر حلہ اور میں لیتی ہوں ناظرین سے اجازت۔‘‘
آپا رضیہ:
جہاں تیرا نقشِ قدم دیکھتے ہیں
مصالحہ،مصالحہ گرم دیکھتے ہیں
بنا کرفقیروں کا ہم بھیس غالب
پکتا ہوا کھانا گرم دیکھتے ہیں
’’یہ تھے آج کے دواشعاراور ناظرین ہماری ہانڈی آخری مرحلے میں ہے،بجھے چولہے کی ہانڈی میں آگ کہاں لگائی جاتی ہے اور یہ کیسے پکتی ہے، یہ بتانے لگی ہوں آپ کو،یہ دیکھئے میں نے ایک پیالی مٹی کا تیل ہانڈی میں ڈال کر اس کا مکمل خانہ خراب کیااور ساتھ ہی اس کو آگ لگا دی۔‘‘
جمیلہ:’’ناظرین ہمارا ٹائم پورا ہوا..’گنوارچی خانہ‘ کے اگلے پروگرام میں نئی ترکیب’’گوشتم گوشت‘‘کے ساتھ حاضر ہوں گے،تب تک اجازت دیجئے۔‘‘
(اِدھر جمیلہ’خدا حافظ‘کہتی ہے ،اُدھر تغاری میں سے شعلہ بلند ہوتا ہے)۔۔۔۔۔۔پردہ گرتاہے۔