دلچسپ و عجیب
عاقب جاوید
۔۔۔۔۔۔۔۔
الطاف حسین حالی نے کہا تھا کہ ’محو حیرت ہوں کہ دنیا کیا سے کیا ہوجائے گی‘ ۔۔۔گزرتے وقت کا ہر لمحہ دنیاکے انوکھے واقعات میں اضافہ کرتا جارہا ہے۔ سائنسی ایجادات کے اس دور میں آج کا انسان خود حیران ہے۔ اب ذرا سوچیے کہ اگر آج سے ۲۰۰ سال قبل کا کوئی انسان زندہ ہوتا تو سائنس کی اس انقلابی تبدیلی پر اس کا کیا تاثّر ہوتا؟دنیا کے دلچسپ وعجیب واقعات کو قارئین ساتھی کے لیے عاقب جاوید نے ترتیب دیا ہے، پڑھیے اور سر دھنیے۔
غداری سے نفرت کا اظہار
’چن کوئی‘چین کا ایک غدار شخص تھا۔ چینیوں نے اس سے نفرت کا ایک غیر معمولی طریقہ اختیار کیا۔ اُنھوں نے اُگلدان (تھوکنے کے برتن) کا نام ’’چن کوئی‘‘ رکھ دیا اورآج تک چینی زبان میں تھوکنے کے برتن کو ’چن کوئی‘ کہا جاتا ہے۔
دایاں حصہ ۔۔۔ بایاں حصہ
انسانی جسم کے دائیں حصے کو دماغ کا بایاں حصہ اور جسم کے بائیں حصے کو دماغ کا دایاں حصہ کنٹرول کرتا ہے۔ اگر خدانخواستہ کسی شخص کے جسم کے دائیں حصے پر فالج ہے تو آپ سمجھ لیجیے کہ یقیناًدماغ کا بایاں حصہ اس کا ذمہ دار ہے۔
جفت قطاریں
مکئی کا بھٹا جسے چھلی بھی کہا جاتا ہے۔ اس پر دانوں کی قطاریں ہمیشہ جفت تعداد (جو دو سے برابر برابر تقسیم ہوجائے) میں پائی جاتی ہیں۔ طاق(جو دو سے تقسیم نہ ہو) تعداد والا بھٹہ بہت ہی کم ہوتا ہے۔
آپ مانیں یا نہ مانیں
اگر دنیا میں پرندے موجود نہ ہوں تو دنیا کا کوئی شخص نو برس سے زیادہ زندہ نہ رہ سکے گا۔ کیونکہ دنیا میں کیڑے اتنے پیدا ہوجائیں گے کہ زہر اُنھیں مارنے کے لیے ناکافی ہوگا۔
سب سے قیمتی دانت
۱۸۲۱ء میں کشش ثقل کے مؤجد سر آئزک نیوٹن کا ایک دانت لندن میں ۷۳۰ پونڈ میں فروخت ہوا۔ نیوٹن کے کسی پرستار نے یہ دانت خریدا اور اُسے ایک انگوٹھی میں جڑوا دیا جسے وہ ہمیشہ پہنے رکھتا تھا۔
ایک من وزنی آم
آسٹریلیا میں دنیا کا عجیب و غریب آم کا درخت ہے۔ جس میں ہر موسم میں آٹھ آم لگتے ہیں اور ہر آم کا وزن ایک ایک من ہوتا ہے۔ اس درخت کے ہر پتے کا وزن ایک کلو ہوتا ہے۔ اس درخت کے آم مشینوں کے ذریعے توڑے جاتے ہیں۔
کتاب پر چاندی کے قبضے
برطانیہ کے عجائب گھر میں ایک کتاب ہے۔ جو دنیا میں سب سے بڑی کتاب بتائی جاتی ہے۔اس کی جلد مضبوط چمڑے کی ہے۔ اس پر چاندی کے قبضے لگے ہوئے ہیں۔ اس کتاب کی موٹائی سات فٹ ہے اور کم ازکم تین آدمی اسے ایک جگہ سے دوسری جگہ سرکاتے ہیں۔
ڈنک مارنے کی صلاحیت
شہد کی مکھیوں میں سے صرف مادہ شہد کی مکھی ہی ڈنگ مار سکتی ہے۔ ہر شہد کی مکھی کو ڈنگ مارنا نہیں آتا۔ نرشہد کی مکھی کو ڈنگ مارنا نہیں آتا۔ مادہ شہد کی مکھی صرف ایک دفعہ ڈنگ مارسکتی ہے، کیونکہ ڈنگ مارنے کے بعداس کا ڈنگ اُس جاندار کے جسم میں رہ جاتا ہے۔ جسے مادہ شہد کی مکھی ڈنگ مارتی ہے۔ البتہ ملکہ شہد کی مکھی کئی بار ڈنگ مارنی کی صلاحیت رکھتی ہے۔
اُڑنے والی لومڑی
یہ حقیقت میں چمگادڑ کے خاندان سے تعلق رکھتی ہے۔ مگر جسامت میں بڑی اور اس کی شکل لومڑی سے مشابہ ہوتی ہے۔ اس لیے اسے ’’ اُڑن لومڑی ‘‘ کہتے ہیں۔ یہ ہندوستان ،سری لنکا ،انڈونیشیا، آسٹریلیا اور برما میں پائی جاتی ہے۔ اسے مختلف ناموں سے پکارا جاتا ہے۔ شمالی ہندوستان میں اسے ’’بارون‘‘ اور جنوب میں ’’کھرل‘‘ کہتے ہیں۔
خلیے
ہمارے جسم کے بعض خلیے(سیل) اتنے چھوٹے ہوتے ہیں کہ ان میں سے لاکھ سوئی کی نوک پر رکھے جاسکتے ہیں۔
۳۰۰ برس تک پھل دینے والا درخت
ناشپاتی کا درخت سب سے زیادہ عرصے تک یعنی ۳۰۰ برس تک پھل دیتا ہے۔ یہ دنیا کا ایک منفرد درخت ہے۔
مگرمچھ پتھر نگل لیتا ہے
مگرمچھ پتھر نگل کر معدے کے اگلے حصے میں محفوظ رکھتا ہے۔قدرت نے اس کی دُم اتنی وزنی بنائی ہے کہ وہ پانی میں اپنا توازن قائم نہیں رکھ سکتا ،توازن رکھنے کے لیے یہ پتھر نگل لیتا ہے ا ور جب خشکی پر آتا ہے تو پتھر اُگل دیتا ہے۔
عجیب و غریب جانور
’’یاک‘‘ ایک ایسا جانور ہے۔ جس کا سر گاے کا، دُم گھوڑے کی، جسم جنگلی بھینسے کا، بال بکری کے، سینگ بیل کے اور آواز مور کی سی ہوتی ہے۔ یہ جانور ’’تبت‘‘ کے علاقے میں پائے جاتے ہیں۔
کائنات
آج سے ۲۰۰ سال پہلے تک سائنس دانوں کا خیال تھا کہ کائنات ۶ ہزار سال پرانی ہے لیکن اب سائنس دان کہتے ہیں کہ کائنات کی عمر کم از کم پندرہ ارب سال ہے۔
ڈگری یافتہ کتّا
جرمنی پولیس کے ڈیوک نامی ایک کتے کو یونی ورسٹی سے بی اے کی ڈگری ملی ہے۔ یہ کتا ایک نابینا طالبعلم کو روزانہ گھر سے کالج لے جاتا تھا اور واپس گھر لاتا تھا۔