بلّے میاں کی شادی
عبدالقادر
کل خواب میں نرالی ، یہ بات میں نے دیکھی |
بلوں کی ایک لمبی ، بارات میں نے دیکھی |
شہنائیاں بجاتی ، بارات آرہی تھی |
دامن میں وہ خوشی کی ، سوغات لارہی تھی |
دلہا تھا ایک بلا ، سہرا تھا اس کا نیارا |
پھولوں کے ہار پہنے ، وہ لگ رہا تھا پیارا |
آگے تھا بینڈ باجا ، پیچھے تھے سب براتی |
منزل پہ آگئی وہ ، بارات مسکراتی |
دلہن کے گھر کے آگے ، تھا ایک شامیانہ |
بجنے لگا وہاں پر ، اس روز شادیانہ |
بلوں نے ڈالا بھنگڑا ، ہونے لگے تماشے |
پھٹتے رہے پٹاخے ، بانٹے گئے بتاشے |
دلہن کا باپ بلا ، باہر نکل کے آیا |
اس نے براتیوں کو پنڈال میں بلایا |
گھونگٹ میں منہ چھپائے ، اسٹیج پر تھی دلہن |
چم چم چمک رہے تھے، ہاتھوں میں اس کے کنگن |
موٹا سا ایک بلا ، قاضی بنا ہوا تھا |
اک خوش نما عمامہ ، سر پر رکھا ہوا تھا |
دلہے میاں تھے راضی، دلہن ادھر تھی راضی |
ان کا نکاح پڑھانے ، تیار تھا وہ قاضی |
قاضی نے دم ہلا کر ، ان کا نکاح پڑھایا |
دلہے کو پھر خوشی سے، اس نے گلے لگایا |
شاعر تھا ایک بلا ، اسٹیج پر وہ آیا |
اس نے لہک لہک کر ، سہرے کا گیت گایا |
سہرا |
کیا خوش نما ہے دیکھو، بلے میاں کا سہرا |
پھولوں سے بن کے آیا، بنے میاں کا سہرا |
سہرا مہک رہا ہے ، کیسا دمک رہا ہے |
سب کے دلوں کو بھایا ، دلہے میاں کا سہرا |
بلے کے جسم سے ہے، سہرے کی ایسی میچنگ |
جیسے اُگا ہے سر سے ، بنے میاں کا سہرا |
دلہے میاں کی دُم بھی اٹھ اٹھ کے دیکھتی ہے |
ہے اتنا خوب صورت ، بنے میاں کا سہرا |
بارات میں ہیں شامل ، بچے جو ان بوڑھے |
سب کو سمیٹ لایا ، دلہے میاں کا سہرا |
بارات جوں ہی آئی ، بھاگے تمام چوہے |
چوہوں کی موت لایا ، بلے میاں کا سہرا |
خود اپنا سہرا کھا کر ، دلہا ڈکار لیتا |
ہوتا جو چھیچھڑوں کا ، بنے میاں کا سہرا |
’’چوہوں کا لنچ کھاؤ ، ربڑی ڈنر میں چاٹو‘‘ |
دینے لگا دعائیں ، دلہے میاں کا سہرا |
شادی ہوئی تو جاگی، بلے میاں کی قسمت |
خوشیوں کا دور لایا ، بلے میاں کا سہرا |
ماں باپ کی تمنا ، اب ہو گئی ہے پوری |
بن کر بہار آیا ، بنے میاں کا سہرا |
سب جھومنے لگے تھے ، سہرے کا نغمہ سن کر |
پھولوں کی پتیاں بھی کرتے رہے نچھاور |
کھانا رکھا ہوا تھا ، ہر ڈش مہک رہی تھی |
خوشبو سے رال سب کی، ٹپ ٹپ ٹپک رہی تھی |
طوفان کی طرح سب ، کھانے کے پاس پہنچے |
جلدی سے لیں پلیٹیں ، فوراً اٹھائے چمچے |
ہر میز پر تھا قیمہ ، دودھ اور چکن فرائی |
تکے تھے مرغیوں کے ، صحنک میں تھی ملائی |
چوہوں کا قورمہ تھا ، قابوں میں چھیچھڑے تھے |
پیالوں میں تھی کلیجی ، تھالوں میں پھیپھڑے تھے |
سب بلے بلیوں نے ، کھانا مزے سے کھایا |
جتنی وہاں ڈشیں تھیں ، سب کا ہوا صفایا |
دلہن کی رخصتی کا غم ناک وقت آیا |
زار و قطار جس نے ، ماں باپ کو رُلایا |
ڈولی میں بیٹھی دلہن اور ہوگئی روانہ |
بارات جب گئی تو ، خالی تھا شامیانہ |
Facebook Comments