بڑا سخی کون؟
طالب ہاشمی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حضرت قیس بن سعد انصاری ؓبہت بڑے سخی تھے ۔نہ صرف مدینہ منورہ میں بلکہ سارے عرب میں ان کی سخاوت کی دھوم مچی ہوئی تھی۔ایک دفعہ کسی نے ان سے پوچھا:
”اللہ نے آپ کو بڑا سخی بنایا ہے، کیا آپ نے اپنی زندگی میں اپنے سے بڑھ کر کسی کو سخی پایا؟“
حضرت قیسؓنے فرمایا:
”جی ہاں ،ایک دفعہ کا ذکر ہے کہ مجھے اپنے کچھ ساتھیوں کے ہمراہ لمبا سفر کرنے کا اتفاق ہوا۔جب ہم ایک جنگل سے گزر رہے تھے تو سخت تھک گئے تھے اور شام ہونے کو تھی ۔وہاں ہمیں ایک جھونپڑی نظر آئی جس میں ایک عورت اپنے نو عمر بیٹے کے ساتھ بیٹھی ہوئی تھی،ہم نے اس سے کہا،بہن ہم آج تمہارے مہمان ہیں۔عورت نے کہا،یہ تو ہمارے لئے بڑی خوشی کی بات ہے کہ آپ یہاں قیام کرکے ہماری عزت بڑھا رہے ہیں۔
پھر اس خاتون نے اپنے بیٹے کے ساتھ مل کر ایک اونٹ ذبح کر کے اس کے گوشت کے کباب بنائے اور ہمیں کھلائے۔اس وقت اس کا شوہر باہر گیا ہوا تھا۔دوسرے دن جب وہ گھر آیا تو ا س کی بیوی نے اس کو بتایا کہ کل سے یہ مسافر ہمارے ہاں مہمان ہیں۔یہ سن کر وہ فوراً ایک اونٹنی لے آیا،اسے ذبح کیا اوراس کا گوشت پکواکر ہمارے سامنے دسترخوان پر رکھ دیا۔میںنے اسے کہا:
”کل جو اونٹ ذبح کیا گیا تھا اس کا کچھ گوشت باقی تھا،اسکی کیا ضرورت تھی؟“
بدو نے کہا:
”ہم اپنے مہمانوں کو باسی گوشت نہیں کھلاتے۔“
ہم لوگ تین چار دن اسکے یہاں رہے،وہ ہر روز ایک اونٹ ہمارے لئے ذبح کر کے مہمانی کا حق ادا کرتارہا۔جب ہم وہاں سے چلنے لگے تو وہ گھر پر موجود نہیں تھا۔میں نے سو دینار (سونے کے قیمتی سکے)اس کے گھر کے ایک کونے میں رکھ دیئے اور اس خاتون سے کہا:
”جب آپ کے شوہر گھر آئیں توہماری طرف سے بہت کچھ عذر کر دینا ،ہم اب زیادہ دن یہاں نہیں ٹھہر سکتے اور اب یہاں سے رخصت ہو رہے ہیں۔“
یہ کہہ کر ہم اپنے اونٹوں پر سوار ہو کر چل پڑے۔رات بھر ہم چلتے رہے۔صبح ہوئی تو ہم نے دیکھا کہ ہمارامیزبان بدو(ایک اونٹ پر سوار)چلاتا ہوا تیزی سے ہمارے طرف چلا آرہا ہے۔اس وقت اس کی زبان پر یہ الفاظ تھے۔
”اے کمینے سوارو!ٹھہر جاﺅ !تم مجھے میزبانی (مہمان دار)کی قیمت دیتے ہو،خیریت چاہتے ہو تو اپنی رقم (سو دینار)واپس لو ورنہ تم سب کو اپنے نیزے سے ہلاک کر دوں گا۔“
ہمیں مجبور ہو کر روپیہ واپس لینا پڑا تب اس نے ہمارا پیچھا چھوڑا۔میں نے اس سے بڑا سخی اپنی زندگی میں کبھی نہیں دیکھا۔