بہادر نوجوان
انتخاب: عمران اعوان
…………………………………………….
بچو! بہت زمانے کی بات ہے کہ ایک غلام قوم میں ایک بچہ پیدا ہوا۔ جب یہ بچہ جوان ہوا تو اس نے دیکھا کہ برابر والی سلطنت کا بادشاہ زبردستی ان کی قوم سے خراج وصول کرتا ہے کیونکہ اس کے پاس بہت بڑا لشکر تھا۔ اور وہ بادشاہ ظالم بھی بہت تھا۔طاقت کی بنیاد پر وہ اس نوجوان کی قوم سے بہت سی رقم، غلّہ اور دوسری چیزیں حاصل کرلیا کرتا تھا۔ آخر کار اس نوجوان سے رہا نہ گیا اور اس نے اپنی قوم کے لوگوں سے کہا کہ تم لوگ اس بادشاہ کے آدمیوں کو خراج دینا بند کردو۔ لوگوں نے جب یہ بات سنی تو نوجوان کا خوب مذاق اڑایا اور کہا کہ ابھی ناتجربہ کار ہے اسے کیا معلوم کہ خراج روک لیا تو بادشاہ ہمارے ملک پر چڑھائی کردے گا اور ہمیں برباد کردے گا۔ نوجوان نے لاکھ سمجھایا کہ وہ تمہارا کچھ نہیں بگاڑ سکتا۔ لیکن لوگ ایک نہ مانے۔ آخر نوجوان نے خاموشی اختیار کرلی۔ وہ سمجھ چکا تھا کہ یہ قوم صرف اس لیے بزدل ہوگئی ہے کہ یہ اپنی طاقت پر بھروسہ کرتی ہے اور طاقت دینے والے خدا پر اس کا اعتماد کمزور ہوچکا ہے لہٰذا اس نے ایک پروگرام بنایا کہ وہ پہلے ان لوگوں کو اس بات پر راضی کرے گا کہ خدا پر ایمان لایاجائے۔ چنانچہ نوجوان نے اس کام پر اپنی ساری محنت لگا دی۔ وہ لوگوں کو جمع کر کے نصیحتیں کرتا اور سمجھاتا کہ دنیا کی سب سے بڑی طاقت صرف اللہ کی طاقت ہے، وہ اگر چاہے تو چیونٹی سے ہاتھی جیسے بھاری بھر کم جانور کو ہلاک کرا دے۔
بچو! نوجوان کی محنت کا یہ نتیجہ نکلا کہ لوگ آہستہ آہستہ اس کی بات پر یقین کرنے لگے اور اللہ پر ایمان لانے لگے۔ پھر رفتہ رفتہ ایمان لانے والوں کی تعداد میں اضافہ ہوتا رہا۔ اور کچھ ہی سالوں میں ایک بہت بڑی جماعت بن گئی۔ اب جو ظالم بادشاہ کے آدمی خراج وصول کرنے آئے تو اس جماعت نے خراج دینے سے صاف انکار کردیا۔ انہوں نے واپس جاکر اپنے بادشاہ کو بتایا کہ اس مرتبہ ان لوگوں نے خراج دینے سے صاف انکار کردیا ہے۔ بادشاہ کویہ سن کر بہت غصہ آیا اور اس نے دھمکی بھجوادی کہ میں تمہاری قوم سے جنگ کرنے آرہا ہوں تیار ہوجاؤ۔ جب نوجوان کی قوم کو جنگ کا پیغام ملا تو وہ گھبرائے لیکن نوجوان نے ان کی ہمت بندھائی اور کہا اس وقت تمہارے پاس ایمان کی قوت ہے اور اللہ تمہاری حمایت کرنے والا ہے تم سب جنگ کے لیے تیار ہوجاؤ۔ تمام بستی والے جنگ کے لیے تیار ہوگئے۔ جوں ہی اس ظالم بادشاہ نے ان کے ملک میں فوج داخل کرنا چاہی تو انہوں نے اسے للکارا اور مقابلے پر آگئے۔ اور جنگ شروع کردی۔
ظالم بادشاہ کے آدمی اس جنگ کے لیے تیار نہ تھے وہ سمجھے تھے کہ یہ لوگ بزدل ہیں بھاگ جائیں گے۔ لیکن جب زبردست حملہ ہوا تو بادشاہ کے آدمی واپس بھاگے لیکن اس قوم نے دور تک ان کا تعاقب کیا آخر کار ان کے ملک کو فتح کرلیا اور ظالم بادشاہ کو ہلاک کردیا۔
اب یہ نوجوان اپنی قوم کو لے کر آگے بڑھا اور مغربی حصے کو آخری کونے تک فتح کرلیا وہاں بھی ایک کافر قوم آباد تھی۔ نوجوان نے اس قوم کو بھی اللہ کا پیغام سنایا اور لوگوں کو خدا پر ایمان لانے کی دعوت دی۔ لوگ راضی ہوگئے وہاں مسجد تعمیر کی گئی اور خدا کی عبادت شروع ہوگئی۔ اس کے بعد یہ نوجوان اپنے لشکر کو لے کر پرچم لہراتا ہوا چین تک چلا گیا۔ یہاں پہنچا تو کیا دیکھا کہ پہاڑ کے دامن میں ایک غریب قوم آباد ہے۔ اس قوم نے فریاد کی کہ یہاں یاجوج ماجوج نامی دو ظالم قومیں آباد ہیں جو ہر سال ہماری قوم میں آکر لوٹ مار کرتے ہیں، فصلیں تباہ کردیتے ہیں، غلہ اٹھا کر لے جاتے ہیں اور بہت سے لوگوں کو قتل کردیتے ہیں۔ ہمیں ان سے نجات دلادیں ہم آپ کو بہت سی دولت جمع کر کے پیش کریں گے۔ نوجوان نے ان کی فریاد سنی تو کہا مجھے دولت کی قطعی ضرورت نہیں مجھے اللہ نے بہت کچھ دیا ہے۔ تم میرے ساتھ مل کر اس راستے میں ایک پتھر کی دیوار قائم کرو۔ سب نے مل کر دیوار قائم کی۔ کئی مہینے بعد جب بستی کے چاروں طرف دیوار بن گئی تونوجوان نے کہا لوہے کی چادریں لاؤ اور انہیں خوب آگ میں تپاؤ۔ چنانچہ تمام بستی سے لوہے کی چادریں جمع کر کے آگ پر خوب تپائی گئیں۔ یہان تک کہ وہ سرخ ہوگئیں تو وہ چادریں دیوار پر ڈالی گئیں۔ پھر نوجوان نے کہا کہ تانبا پگھلا کر اس دیوار پر ڈال دو۔ وہ ظالم ہرگز اسے نہیں توڑسکیں گے۔ چنانچہ ایسا ہی کیا گیا۔ کچھ مہینے کے بعد وہاں ایک بہت بڑی مضبوط دیوار تعمیر ہوگئی تو ظالم یاجوج اور ماجوج پھر اس قوم کی طرف نہ آسکے۔
بچو! یہ نوجوان اللہ کے برگزیدہ بندے حضرت ذوالقرنین ؑ تھے۔ جنہیں دولت کی پرواہ نہ تھی بلکہ وہ توحید کا پرچم بلند کرنے کی غرض سے دور دراز تک علاقوں کو فتح کرتے چلے گئے تھے۔