بادشاہ کا غصہ
بیان کیا جاتا ہے کہ ایک بادشاہ کسی بات پر اپنے وزیرسے ناراض ہو گیا اور اس نے اسے اس کے عہدے سے ہٹا دیا۔ وزیر بہت دانا اور نیک دل تھا بادشاہ کے دربار سے نکل کر وہ اللہ والوں کی مجلس میں شامل ہو گیا اور ان نیک لوگوں کی صحبت میں اسے ایسی خوشی اور ایسااطمینان ملا جو پہلے کبھی حاصل نہ ہوا تھا۔
بادشاہ نے کچھ دن بعد محسوس کیا کہ جس وزیر کو اس نے معزول کیا ہے وہ تو اس عہدے کے لیے بہت موزوں تھا۔ سچا اور وفادار ہونے کے ساتھ وہ ایسا عقل مند تھا کہ اس کا مشورہ ہمیشہ مفید ثابت ہوتا تھا۔ چنانچہ اس نے وزیر سے کہا کہ وہ اپنی کرسی پھر سنبھا ل لے اور سلطنت کے معزز عہد ے دار کی حیثیت سے خدمات انجام دے
وزیر نے جواب دیا کہ حضور والا، سلطنت کے کاروبار میں مشغول ہونے کے مقابلے میں میرے لیے معزول رہنا زیادہ اچھا ہے۔ اب میں ہر طرح آرام میں ہوں کتوں جیسی فطرت رکھنے والے لوگوں کی شرارتوں سے مجھے نجات مل گئی ہے اور خدا کے فضل سے میرا وقت بہت اچھا گزار رہا ہے۔
بادشاہ نے بہت زور دیا لیکن اس نے وزارت کا عہدہ قبول نہ کیا
ہما کو یوں شرف حاصل ہوا سارے پرندوں پر
گزر اوقات کرتا ہے پرانی ہڈیاں کھا کر
قناعت نے عطا کی ہے اسے خوئے جہانداری
معزز ہے وہی بس جس کا شیوہ ہو کم آزاری
حاصل کلام:
شیخ سعدی رحمۃ اللہ علیہ نے اس حکایت میں یہ بات بتائی ہے کہ انسان کو سچی راحت اس وقت حاصل ہوتی ہے جب وہ اپنے دل کو لالچ اور حرص جیسی برائیوں سے پاک کر لیتا ہے یہ مقام حاصل ہو جائے تو دولت اور عہدوں کے لیے مارے مارے پھر نے کی ضرورت نہیں رہتی بلکہ یہ چیزیں بغیر طلب کے اس کے قدموں میں آ گرتی ہیں۔