skip to Main Content

آواز قتیل شفائی کی

اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور میں اسٹوڈنٹس یونین کی طرف سے کروائے گئے مشاعرے میں زبردست ہوٹنگ ہوئی جس پر تبصرہ کرتے ہوئے یونیورسٹی ریسٹ ہاؤس میں قتیل شفائی نے اپنے دوستوں سے کہا’’مشاعروں میں فقرے بازی ضرور ہونی چاہئے لیکن ایسی ہونی چاہئے کہ جس پر فقرہ کسا گیا ہو،وہ بھی محظوظ ہو۔میں ایک محفل میں غزل سنا رہا تھا جس کا ردیف قافیہ تھا’سودائی کی ‘وغیرہ۔اس پر احمد راہی نے فقرہ کسا:

روتے روتے بیٹھ گئی آواز قتیل شفائی کی

میں جب بھی اپنی وہ غزل پڑھتا ہوں تو بے ساختہ ہنس پڑتا ہوں۔

Facebook Comments
error: Content is protected !!
Back To Top