اپنے موزے جھاڑ کر پہنو
خواجہ عابد نظامی
۔۔۔۔۔۔۔
سناتا ہوں اک روز کا ماجرا |
کہ اس ماجرے میں سبق ہے بڑا |
ہمارے پیمبر علیہ السلام |
جو لاریب ہیں انبیاء کے امام |
جو ہیں حق تعالیٰ کے پیارے حبیب |
جو ہیں سب سے بڑھ کر خدا کے قریب |
وہ اللہ کے آخری ہیں نبی |
نبی اب نہ آئے گا ہرگز کوئی |
وہ اک دن تھے جنگل میں ٹھہرے ہوئے |
صحابی کئی آپ کے ساتھ تھے |
حبیب خدا نے ارادہ کیا |
پہن لیں وہ جوڑا جو موزوں کا تھا |
مگر ایک موزہ اٹھایا ہی تھا |
کہ لوگوں نے دیکھا عجب ماجرا |
کہ اڑتا ہوا ایک کوّا وہاں |
اتر کر قریب آگیا ناگہاں |
وہ کوا اچانک اٹھا لے گیا |
جو رکھا تھا موزہ وہاں دوسرا |
بلندی پہ جونہی وہ کوا اڑا |
توپھینکا وہ موزہ،جو تھا لے گیا |
گرا آکے موزہ بہت ہی قریب |
صحابہ نے دیکھا یہ منظر عجیب |
کہ موزے میں بچہ تھا اک سانپ کا |
خطرناک،زہریلا تھا جو بڑا |
یہ دیکھا تو فرمایا سرکار نے |
رسول خدا،شاہ ابرار نے |
جو پہنو کوئی چیز،چھاڑو اسے |
مبادا کوئی چیز تکلیف دے |
بنے حرزِ جاں آپ کا ہر پیام |
محمدؐ پہ لاکھوں دروداور سلام |
Facebook Comments