انوکھا انڈا
حرف کہانی ’الف‘
ساجدہ غلام محمد
۔۔۔۔۔
ایک اُونچی سی پہاڑی کی چوٹی پر اُونچے سے درخت کے اندر ایک اُلّو رہتا تھا۔ اِسی پہاڑی کے دامن میں اُونٹ اور اود بلاؤ کے گھر تھے۔ وہ تینوں آپس میں بہت اچھے دوست تھے، لیکن اود بلاؤ تھوڑا لاپروا سا تھا۔ اُس کے ہاتھ میں کچھ بھی ہوتا، وہ فوراً اسے اُچھالنا شروع کر دیتا تھا۔
ایک صبح اود بلاؤ جاگا تو اسے اُونٹ کے گھر سے کسی کی آہیں بھرنے کی آواز آئی۔ اود بلاؤجلدی سے اُس کے گھر کے اندر گیا تو اُونٹ کو انگیٹھی کے سامنے بیٹھا ہوا پایا۔
اود بلاؤ نے پوچھا:’’ارے اُونٹ میاں! اس طرح کیوں آوازیں نکال رہے ہیں؟‘‘
اونٹ نے جواب دیا:’’میری آنکھوں میں بہت درد ہے۔‘‘
اود بلاؤ نے کہا:’’آپ آرام کریں۔ میں اُلّو کے پاس جا کر کوئی دوا لاتا ہوں۔‘‘
اتنا کہتے ہی اود بلاؤ پہاڑی کی طرف بھاگا۔ راستے میں اَمرود کا ایک درخت آیا تو اس نے ایک اَمرود اُٹھایا اور اسے اُوپر اچھالتا ہوا پہاڑی پر چڑھنے لگا۔ اِکیس منٹ کے بعد وہ اُلّو کے گھر پہنچ گیا۔
’’السلام علیکم اُلّو بھائی! اُونٹ بھائی کی آنکھوں میں درد ہے۔ کیا کوئی دوا مل سکتی ہے جس سے اس کی آنکھیں اچھی ہو جائیں؟‘‘
اُلّو نے ایک الماری سے ایک انڈا نکالا اور اود بلاؤ کو دیتے ہوئے کہا:
’’اِسے احتیاط سے لے کر جاؤ اور اُونٹ کو کہنا کہ اَٹھارہ انگوروں اور ایک اَنار کے ساتھ اِس انڈے کو کھائے۔ اُس کی آنکھیں جلد ٹھیک ہو جائیں گی۔‘‘
اود بلاؤ نے انڈا پکڑااور احتیاط سے پہاڑی سے نیچے اُترنے لگا۔
کچھ دیر تو اُس نے انڈے کو بہت احتیاط سے پکڑے رکھا ،لیکن جب اس نے راستے میں آلو بخارہ کا درخت دیکھا تو اُس کا دھیان بھٹک گیا۔
’’واہ۔ اتنے مزے کے آلو بخارے! لیکن میں انھیں کیسے توڑوں؟‘‘
اُس نے درخت پر لگے آلو بخاروں کی جانب دیکھتے ہوئے ہاتھ میں پکڑا انڈا تھوڑا سا اچھالا اور پھر پکڑ لیا۔
’’اگر پتھر ماروں گا تو ہو سکتا ہے کہ آلو بخارے خراب ہو جائیں۔‘‘ اس نے اُن کی جانب دیکھتے ہوئے انڈے کو تھوڑا سا زیادہ اوپر اُچھالا اور پھر پکڑ لیا۔
’’لیکن اگر پتھر نہ مارا تو آلو بخارے کیسے کھاؤں گا۔‘‘ اُس نے ان کی جانب دیکھتے ہوئے انڈے کو مزید اوپر اُچھالا… اور پھر …انڈا اس کے ہاتھ سے چھوٹ گیا۔
’’ارے!‘‘ جب انڈا واپس اُس کے ہاتھ پر نہیں گرا تو اسے یاد آیا کہ وہ تو اُونٹ کے لیے انڈا لے کر جا رہا تھا اور اُلّو نے کہا تھا کہ احتیاط سے لے کر جانا ہے۔
اودھ بلاؤ نے جلدی سے انڈے کی طرف دیکھا، جو زمین پر گرے ہوئے آلو بخاروں کے اوپر گرا تھا۔
’’اوہ۔۔اچھا ہوا انڈا نہیں ٹوٹا۔‘‘
اود بلاؤ نے فوراً انڈا پکڑنا چاہا، لیکن وہ تو پہاڑی ڈھلوان کی وجہ سے تیزی سے نیچے جا نے لگا تھا۔
اود بلاؤ اس کے پیچھے بھاگا۔
’’ارے انڈے! رُک جاؤ انڈے!‘‘ اود بلاؤ نے آواز لگائی تھی۔
وہ انڈے کے قریب پہنچا ہی تھا کہ ایک پتھر سے ٹکرا کر انڈا اچھلا اور زمین پر گرے ہوئے ایک کھوکھلے تنے کے اندر گھس گیا۔
’’ارے انڈے! رُک جاؤ انڈے!‘‘
اود بلاؤ نے تنے کے اندر گھسنے کی کوشش کی تو انڈا دوسری جانب سے نکل کر دوبارہ قلابازیاں کھاتا ہوا پہاڑی سے نیچے گرنے لگا۔
اود بلاؤ بھاگتا بھاگتا تھک گیا تھا۔ وہ دوبارہ انڈے کے قریب پہنچا ہی تھا کہ زمین پر گری ہوئی ایک ٹہنی سے ٹکرا کر انڈا اچھلا اور پانی کے نالے میں گر گیا، جو پہاڑی کے اوپر سے بہتا ہوا نیچے جا رہا تھا۔
’’ارے انڈے! اب تو رک جاؤ انڈے!‘‘
اود بلاؤ تو اب بہت گھبرا گیا تھا۔ اُس نے پانی میں چھلانگ لگائی اور تیزی سے انڈے کی جانب تیرا، لیکن پانی کا بہاؤ بہت تیز تھا۔انڈا اِس بہاؤ میں تیزی سے آگے بڑھ رہا تھا۔
اودبلاؤ انڈے کے پیچھے تیرتے تیرے پہاڑی کے دامن میں پہنچ گیا۔ ڈھلوان ختم ہو گئی تھی اِس لیے اب انڈے کے بہنے کی رفتار بھی آہستہ ہو گئی تھی۔ اود بلاؤ نے ایک غوطہ لگایا اور جلدی سے انڈے کو اپنے ہاتھوں میں دبوچ لیا۔
’’آہا! انڈا پکڑا گیا۔‘‘ اود بلاؤ نے خوشی سے کہا اور پانی سے نکل کر اُونٹ کے گھر کی جانب دوڑا۔
’’یہ لیں۔ انڈا سنبھالیں۔ اِس نے مجھے بہت تنگ کیا۔ میرے ہاتھ سے پھسل گیا تھا، بہت مشکل سے پکڑا ہے۔ شکر ہے ٹوٹا نہیں۔‘‘
اود بلاؤ نے ہانپتے ہوئے کہا تو اُونٹ مسکرایا۔
’’آپ نے یقینا انڈے کو فضا میں اُچھالا ہو گا، تبھی آپ کے ہاتھ سے پھسلا۔‘‘
’’جی ہاں، میری توبہ اب میں کبھی ایسا نہیں کروں گا، لیکن میں حیران ہوں کہ یہ ٹوٹا کیوں نہیں؟‘‘
اود بلاؤ نے کہا تو اُونٹ نے اَنڈے کو زمین پر رکھ کر اس کے اوپر اپنا پاؤں ہلکا سا مارا۔
’کرچ‘ کی آواز آئی اور انڈا ٹوٹ گیا۔
’’کیوںکہ یہ اُبلا ہوا انڈا ہے۔ اُبلے ہوئے انڈے آرام سے نہیں ٹوٹتے۔‘‘ اُونٹ نے ہنستے ہوئے انڈا اُٹھایا اور ایک پلیٹ میں رکھ دیا۔
’’اوہ اچھا…!‘‘ اود بلاؤ بھی ہنسا، پھر باہر کی جانب دوڑ لگا دی۔ ابھی اسے اُونٹ کے لیے اَٹھارہ انگوروں اور ایک انار کا بندوست بھی کرنا تھا ،لیکن یہ بات تو طے ہے کہ اب اُس نے انگوروں اور انار کو اُچھالنے کی غلطی بالکل نہیں کرنی تھی۔
…٭…
الف کہانی کی سرگرمیاں:
کہانی تو آپ نے پڑھ لی، یا امی ابو سے سن لی، اب ہے کچھ کھیل کھیلنے کا وقت…!
۱۔ اِس کہانی میں الف سے شروع ہونے والے ایک پرندے، دو جانوروں اور تین کھانے والی چیزوں کے نام ہیں۔
آپ اُن سب کے نام بتا سکتے ہیں؟
۲۔ آپ یہ بھی بتائیں کہ کوئی اور ایسا جانور یا پرندہ ہے جس کا نام الف سے شروع ہوتا ہو؟
۳۔ اپنے کمرے میں نظر دوڑائیں۔ کمرے میں کتنی چیزیں ایسی ہیں، جن کے نام الف سے شروع ہوتے ہیں؟
۴۔ الف کی آواز کے مقابل انگریزی میں کیا آواز ہوتی ہے اور اسے انگریزی حروف تہجی میں کیا کہتے ہیں؟
۵۔ پانچ ایسے الفاظ بتائیں جن کے آغاز اور اختتام پر الف کی آواز آتی ہو؟ جیسے انڈا۔
۶۔ اپنے امی، ابو یا کسی بڑے سے پوچھیں کہ الف (۱)اور الف مدہ (آ)میں کیا فرق ہے؟
۷۔ الف سے شروع ہونے والا ایک نام، چیز، کسی ملک یا شہر کا نام، جانور کا نام، پھل کا نام اور آپ کے جسم کے کسی حصے کا نام بھی بتائیے۔ یہ بہت مزے کا کھیل بھی ہوتا ہے۔ اپنے بہن بھائیوں کے ساتھ یہ کھیل کھیلیں۔ جو پہلے سوچ کر لکھ لیتا ہے، وہ جیت جاتا ہے۔
٭…٭…٭