ایک مور اور کلنگ
اسماعیل میرٹھی
دم مور نے پھول کر دکھائی
اور بولا کلنگ سے کہ بھائی
کیا خوب ہیں نقش اور کیا رنگ
دنیا مجھے دیکھ کر ہوئی دنگ
میری سی کہاں ہے آپ کی دم
کر نہیں سکتے مقابلہ تم
بولا اس سے کلنگ ہنس کر
ہاں آپ کے لا جواب ہیں پر
لیکن نہیں کچھ بھی کام آتے
بچوں ہی کے دل کو ہیں لبھاتے
اڑنے نہیں دیتی دم تمہاری
لیتے ہیں پکڑ تمہیں شکاری
یہ کہہ کے پروں کو پھٹپھٹا کر
بولا اونچا ہوا پے جا کے
آؤ کریں آسمان کا پھیرا
کچھ دم ہے تو ساتھ دو نہ میرا
منہ اپنا سا لے کے رہ گیا مور
تھا اس میں کہاں اڑان کا زور
بھاتا ہے جنہیں نرا دکھا وا
وہ لوگ ہیں مور کے بھی باوا
بس ان کو ہے ٹیپ ٹاپ کی دھن
شیخی کے سوا نہیں کوئی گن
دیکھیں کسے یاد ہے زبانی
مور اور کلنگ کی کہانی