skip to Main Content

ایک عجیب معاہدہ

ڈاکٹر جمیل جالبی
۔۔۔۔۔۔۔

بچو!یہ ایک جنگل کی کہانی ہے جس کے بڑے حصے پر بھیڑیوں کی حکومت قائم تھی اور ایک چھوٹے سے حصے پر بھیڑوں کی۔دونوں میں موقع بے موقع کسی نہ کسی بات پر لڑائی ہوتی رہتی تھی۔بھیڑیے خونخوار اور طاقتور تھے لیکن بھیڑوں نے اپنی حفاظت کے لیے بہت سے کتے پال رکھے تھے۔جب بھیڑیئے ان پر حملہ کرتے تو یہ کتے ان کا مقابلہ کرتے…………اور ان کو بھگا دیتے۔کتوں کی وجہ سے بھیڑیں محفوظ تھیں۔
جب بھیڑیوں اور بھیڑوں کو آپس میں لڑتے لڑتے ایک مدت گزر گئی تو جنگل کے چند دوسرے بڑے جانوروں نے بیچ میں پڑ کر دونوں میں صلح کرادی۔طے پایا کہ دونوں طرف سے ایسی ضمانت دی جائے کہ امن قائم رہے۔بھیڑیوں نے تجویز پیش کی کہ وہ اپنی جان سے زیادہ عزیز بچے ضمانت کے طور پر بھیڑوں کے سپرد کریں گے اور بھیڑیں اپنے کتے ہمارے حوالے کر دیں۔
یہ بات بھیڑوں کو بہت پسند آئی اور معاہدہ طے پا گیا۔بھیڑوں نے اپنے کتے بھیڑیوں کو دے دیئے اور بھیڑیوں نے اپنے بچے بھیڑوں کے حوالے کردیئے۔
ابھی تو تھوڑی ہی دیر گزری تھی کہ بھیڑیوں کے بچوں نے اپنی ماؤں کو یاد کر کے رونا دھونا اور چیخنا چلانا شروع کر دیا۔ان کی آواز سن کر بھیڑیے دوڑے دوڑے آئے اور غصے میں بھیڑوں سے کہا کہ،”تم صلح کی خلاف ورزی کر رہی ہو۔آخر ہمارے بچوں کو کیوں مار رہی ہو؟“
بھیڑوں نے ایک زبان ہو کر کہا،”نہیں جناب! ایسا نہیں ہے۔یہ تو خود ہی چیخ پکار کر رہے ہیں۔انہوں نے تو ہماری نیندیں حرام کر دی ہیں۔“
بھیڑیوں نے چیخ کر جواب دیا،”یہ کیسے ہو سکتا ہے؟یہ تو جبھی چیخیں چلائیں گے جب انھیں تکلیف پہنچائی جائے گی۔“
یہ کہہ کر انہوں نے فورا معاہدہ توڑ دیا اور مل کر بھیڑوں پر حملہ کردیا۔کتے ان کے پاس نہیں تھے کہ حفاظت کرتے۔ذرا سی دیر میں بھیڑیے ساری بھیڑوں کو مار کر کھا گئے۔

Facebook Comments
error: Content is protected !!
Back To Top