skip to Main Content
احمد اور بطخ

احمد اور بطخ

ترجمہ: ماریہ شاہد

…………………………….

احمد اپنی پوری فیملی کے ساتھ اپنے دادا کے گھر پر گھومنے گیا۔ کھانا کھانے کے بعد وہ اپنے دادا کے ساتھ سامنے ایک پارک میں گیا۔ جب وہ پارک میں پہنچے تو احمد بطخوں کو دیکھ کر بہت خوش ہوا جو کہ جھیل میں تیر رہی تھیں۔ احمد کے دادا جانتے تھے کہ احمد کو بطخیں کتنی پسند ہیں، اس لئے احمد کے دادا نے اسے بطخوں کے کھانے کی چیزیں دلادیں۔ انہوں نے یہ چیزیں احمد کو دے دیں اور خود جاکر ایک لکڑی کے بینچ پر بیٹھ گئے۔ احمد دوڑتا ہوا بطخوں کے پاس چلا گیا اور کہنے لگا ’’سنو میرا نام احمد ہے اور میں تمہارے لئے کچھ کھانے کا سامان لایا ہوں‘‘۔ 
ان میں سے ایک نے کہا ’’ارے احمد تمہارا شکریہ‘‘۔
احمد نے کہا ’’اگر ہم لوگ تمہیں کھانے کے لئے نہ دیں تو تم لوگ پھر کیسے کھاتے ہو اگر کوئی بھی تمہیں کھانا نہ دے؟‘‘
بطخ نے جواب دیا ’’ہم بطخیں اکثر پانی میں اور اکثر خشکی پر بھی رہتے ہیں، اگر ہمیں خشکی پر سے کچھ نہیں ملتا تو ہم پانی کے اندر سے حاصل کرلیتے ہیں‘‘۔
احمد نے گھبراتے ہوئے پوچھا ’’لیکن مجھے تو تمہارے آس پاس کچھ نظر نہیں آرہا اور نہ ہی پانی میں‘‘۔
بطخ نے اسے سمجھانے والے انداز میں کہا کہ ’’ہم اپنا کھانا پانی کے اندر سے خفیہ طریقے سے تلاش کرتے ہیں۔ کچھ بطخیں پانی کی سطح پر سے کیڑے مکوڑے اور مختلف قسم کے پودے کھاتی ہیں، کچھ بطخیں اپنے آگے کے حصوں کو پانی میں ڈال کر ڈھونڈتی ہیں اور کچھ ہوا میں ڈھونڈتی ہیں اور بھی بہت سے طریقے ہوتے ہیں جن کے ذریعے سے وہ کھانا تلاش کرسکتی ہیں‘‘۔
احمد نے پوچھا ’’بطخیں کیوں اتنی دیر تک پانی میں رکے رہتی ہیں؟ اور کیوں جزیرے میں چلتی پھرتی نہیں ہیں؟‘‘
’’جب ہم تیر رہے ہوتے ہیں تو ہمارے پیر پانی کے اندر ہوتے ہیں اور اس سے ہم بہت تیزی کے ساتھ تیر سکتے ہیں، لیکن یہ بہت مشکل ہے کہ ہم زمین میں چلیں‘‘۔ بطخ نے کہا۔
’’جب تم اتنے لمبے سفر کے لئے نکلتی ہو تو کس طرح اپنے پروں کی نگرانی کرتی ہو؟‘‘ احمد نے پوچھا۔
’’ابھی جیسے کہ تم نہیں جانتے کہ ہم کس طرح اپنے پیروں کو ہلاتی ہیں، جب ہم پانی میں اپنے پیروں کو استعمال کرتے ہیں تو ہوا ہمارے جسم کے اندر چلی جاتی ہے اور ہم پانی کی سطح پر تیرتے رہتے ہیں‘‘۔ بطخ نے جواب دیا۔
احمد اور پریشانی میں مبتلا ہوگیا اور کہنے لگا ’’جب میں پانی میں تیرنے کا لباس پہنتا ہوں تو میں پانی کے اندر غوطہ نہیں لگا سکتا۔ تم کس طرح سے اس کی حفاظت کرتی ہو؟‘‘
’’اللہ تعالیٰ نے جب ہمیں پیدا کیا تو ہمارے جسم میں خاص نظام بھی بنائے، مثلاً ہمارے جسم کے اندر ایک تھیلے نما ہوتا ہے جس میں ہوا موجود ہوتی ہے، یہ ایسی ہوتی ہے جیسے کہ غبارہ جب اس میں ہوا موجود ہوتی ہے تو اس وجہ سے ہمارے پر پانی میں رکے رہتے ہیں اور اگر ہم پانی میں غوطہ لگانا چا رہے ہوں تو ہم اپنے اس تھیلے نما حصے سے ہوا خارج کردیتے ہیں۔ اس لئے ہم آسانی سے غوطہ لگا سکتے ہیں، کیونکہ ہمارے جسم سے ہوا ضائع ہوجاتی ہے‘‘۔ بطخ نے سمجھایا۔
’’اس لئے تم پانی کی سطح پر ٹھہری رہتی ہو اور پانی کے اندر غوطہ لگا سکتی ہو اور بہت عمدہ طریقے سے تیر سکتی ہو‘‘۔ احمد نے سمجھتے ہوئے کہا۔
’’یہی وجہ ہے کہ ہم اپنے پیروں کی وجہ سے آسانی سے تیر سکتے ہیں۔ جب ہم اپنے پیروں کو آگے اور پیچھے ہلاتے ہیں تو یہ پنجے پھیل جاتے ہیں اور ہمیں اجازت دیتے ہیں کہ ہم اپنے پیروں کے ذریعے پانی میں تیر سکتے ہیں‘‘۔ بطخ نے جواب دیا۔
ابھی وہ اس کی باتوں کو سُن رہا تھا کہ اس کے دادا نے اس کو چلنے کے لئے کہا۔ راستے میں وہ دونوں باتیں کرتے ہوئے جارہے تھے۔ احمد نے کہا ’’دادا! یہ بطخیں اور دوسرے پرندے کتنے خوبصورت ہوتے ہیں‘‘۔
دادا نے کہا ’’ہاں بیٹا یہ سب چیزیں اللہ تعالیٰ کی بنائی ہوئی ہیں۔ اگر انسان اس کی صحیح طریقے سے حفاظت کرے تو ان پرندوں کی نسلوں کو بڑھا سکتے ہیں، مگر کچھ انسان شوق کے لئے شکار کرتے ہیں جس کی وجہ سے ان کی نسل کم ہوتی جارہی ہے۔ اس لئے ہمیں چاہئے کہ ہم اپنے شوق کی خاطر ان پرندوں کا شکار نہ کریں اور نہ ہی ان کو تکلیف پہنچائیں اور دوسرے لوگوں کو بھی اس کام سے روکیں، تاکہ ان کی نسل میں اضافہ ہو۔

Facebook Comments
error: Content is protected !!
Back To Top