آئینہ
کلیم چغتائی
۔۔۔۔۔
پیارے دوستو! پیارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے:
”تم میں ہر ایک اپنے بھائی کا آئینہ ہے، چنانچہ اگر وہ اپنے بھائی میں کوئی خرابی دیکھے تو اُسے دور کر دے۔“ (ترمذی)
اس حدیث پاک میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے بے حد اہم بات ارشاد فرمائی۔ آپؐ نے بہت کم لفظوں میں بہت بڑے موضوع کو بیان فرما دیا ہے۔ اگر ہم اس حدیث کو سمجھ کر اس پر عمل کرنے لگیں تو ہمارے آپس کے تعلقات ہمیشہ خوشگوار رہیں۔ آئیے اس حدیث پر غور کرتے ہیں۔
آپ نے آئینہ تو دیکھا ہو گا۔ آئینے میں پانچ ایسی خوبیاں پائی جاتی ہیں جو اگر ہمارے اندر پیدا ہو جائیں تو ہم اس راستے پر چلیں گے جسے اللہ نے پسندفرمایا ہے۔
آئینے کی پہلی خوبی یہ ہے کہ وہ آپ کے جسمانی عیب اور لباس پر داغ دھبے وغیرہ اسی وقت ظاہر کرتا ہے جب آپ اس کے سامنے جا کر کھڑے ہوتے ہیں، گویا آپ آئینے کو اجازت دیتے ہیں کہ وہ آپ کے عیبوں سے آپ کو آگاہ کرے۔ جب آپ آئینے کے سامنے سے ہٹ جاتے ہیں تو آئینہ دوسروں کو آپ کے عیبوں سے آگاہ نہیں کرتا۔ اسی طرح ہمیں بھی دوسروں کی خرابیوں سے ان کو اسی وقت آگاہ کرنا چاہیے جب وہ خود کو تنقید کے لیے پیش کریں یا وہ تنقید سننے کے لیے تیار ہوں۔
آئینے کی دوسری خوبی یہ ہے کہ وہ آپ کے جسم یا لباس کے ان ہی عیبوں یا داغ دھبوں کو واضح کرتا ہے جو واقعی موجود ہوتے ہیں، وہ ان میں نہ کمی کرتا ہے نہ اضافہ۔ پھر وہ آپ کی خرابیوں کو ڈھونڈ نے اور کریدنے کی کوشش نہیں کرتا۔ اسی طرح شرعی ضرورت کے تحت کسی کی خرابیوں کا ذکر کرنا ضروری ہو تو ہمیں بھی اتنی ہی بیان کرنی چاہئیں جتنی کہ ان میں موجود ہوں۔ ان میں اضافہ نہیں کرنا چاہیے اور نہ دوسروں کے عیبوں کو کریدنا چاہیے۔
آئینے کی تیسری خوبی یہ ہے کہ وہ ذاتی غرض سے پاک ہوتا ہے۔ جو بھی شخص اس کے سامنے جا کر کھڑا ہو، وہ اسے اس کی درست تصویر دکھا دیتا ہے۔ اسے اس شخص سے کسی فائدے کی امید یا نقصان کا خوف نہیں ہوتا۔ اسی لیے ہمیں بھی آئینے کی طرح بے غرض ہو کر دوسروں کو ان کے عیبوں سے آگاہ کرنا چاہیے۔ آئینہ کسی سے انتقام نہیں لیتا، ہمیں بھی کسی سے بدلہ لینے کی نیت نہیں رکھنی چاہیے۔ آئینے کی چوتھی خوبی یہ ہے کہ آئینے میں اپنا عکس دیکھ کر کوئی بھی ناراض نہیں ہوتا، نہ اپنے عیوب کو دیکھ کر آئینے کو نقصان پہنچانے کی کوشش کرتا ہے، بلکہ فوراً اپنے عیوب دُور کرنے میں لگ جاتا ہے اور آئینے کی قدر کرتا ہے کہ اس کی وجہ سے مجھے اپنی خرابیوں کا علم ہو گیا۔ اسی طرح جب کبھی کوئی ہمیں ہماری خرابیوں اور عیبوں سے آگاہ کرے تو ہمیں اس کا شکر گزار ہونا چاہیے اور اُس کا احسان ماننا چاہیے۔
آخری بات یہ ہے کہ آئینہ اپنے سامنے آنے والی شے کا عکس دکھاتا ہے اور حدیث میں کہا گیا ہے کہ تم میں ہر ایک اپنے بھائی کا آئینہ ہے، اور بھائی کوبھائی کے لیے محبت اور خلوص بھرا ہونا چاہیے۔ جب ایک شخص اپنے بھائی کے لیے محبت رکھے گا تو آئینے کی طرح دوسری طرف سے بھی محبت ہی ملے گی۔
اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ وہ ہمیں ایک دوسرے کے لیے آئینہ بنا دے اورہمارے با ہمی تعلقات کو بہت پُر خلوص، محبت سے بھر پور اور خوشگوار کر دے۔ آمین