آبنائے باسفورس
آبناے سمندر کا وہ حصہ ہوتا ہے جس کی چوڑائی کم ہو اور خشکی کے دو ٹکڑوں کے درمیان واقع ہواور جس میں بحری جہازرانی بھی ہوسکے۔ آئیے ایک اہم آبناے کا کھوج تاریخ کے صفحات سے لگاتے ہیں۔
آبناے باسفورس دنیا کی سب سے تنگ آبناے ہے۔ یہ آبناے یورپ اور ایشیا کے درمیان سرحد بھی ہے۔ بحیرہ اسود کو بحیرہ مرمرہ سے ملاتی ہے ۔ یہ آبناے تقریباً۳۰کلومیٹر طویل ہے اس کی زیادہ سے زیادہ چوڑائی شمالی داخلی راستے پر ۳ ہزار میٹر ہے اور کم از کم چوڑائی کنڈیلی اور اشیان کے مقام پر ۷۰۰میٹر اور اینادولوحسان اور رومیلی حسان کے مقام پر ۷۵۰ میٹر ہے۔ آبناے کی گہرائی ۳۶ سے۱۲۴ میٹر ہے۔بہترین محل وقوع کے باعث اس آبناے کی اہمیت ہمیشہ رہی ہے۔ اس پر قبضے کے لیے کئی جنگیں لڑی جا چکی ہیں۔ اس کے محل وقوع کی اہمیت کے باعث رومی بادشاہ قسطنطین نے اس کے کنارے ایک شہر آباد کیا تھا جو اسی بادشاہ کے نام سے قسطنطنیہ(موجودہ نام استنبول) مشہور ہوا۔ اس شہر کو ۱۴۵۳ء میں عثمانیوں نے فتح کیا۔
اس آبناے پر لڑی جانے والی چند جنگوں میں سے ایک ۱۸۷۷ء کی روس ترک جنگ ہے۔ روس ترک جنگ میں روسی حملے کے دوران یہاں کے شہریوں نے زبردست مزاحمت کی لیکن شہر بالآخر روسی افواج کے زیر نگیں آ گیا لیکن ایکمعاہدے کے تحت سلطنت عثمانیہ کو واپس مل گیا۔پہلی جنگ عظیم کے دوران یہ خطہ عثمانی اور روسی سلطنتوں کے درمیان لڑی گئی کلیدی جنگوں کا مرکز رہا۔ فروری ۱۹۱۶ء میں روسی افواج نے یہاں کے ایک اور آبی دُرّے پر قبضہ کر لیا۔
آبنائے پر دو پل’باسفورس پل اور سلطان محمد فاتح پل قائم ہیں۔ ۱۹۷۳ء میں مکمل ہونے والا پہلا پل ۱۰۷۴میٹر طویل ہے۔ اس پل پر ۲۰۰؍ امریکی ڈالر کی لاگت آئی۔ یہ پل ایشیا اور یورپ کو آپس میں ملاتا ہے۔ دوسرا پل ۱۰۹۰ میٹر طویل ہے۔ یہ پہلے پل سے ۵ کلو میٹر شمال کی طرف واقع ہے۔ یہ پل پندرہویں صدی کے عثمانی سلطان ’محمد فاتح‘کے نام سے موسوم ہے جنھوں نے اس آبناے کے کنارے رومی شہنشاہ کے آباد کیے گئے شہر کو ۱۴۵۳ء میں فتح کیا تھا۔