ختم ِنبوت
آسیہ علی
۔۔۔۔
”دادا ابو! آج کو ن سی کہانی سنائیں گے؟“
ننھا احمد جو کہانیاں سننے کا زیادہ ہی شوقین تھا، اپنی جگہ سے کھسک کر دادا ابو کے قریب ہوتے ہوئے بولا۔
”آج میں آپ کو حضور نبی رحمتﷺ اور ’گوہ‘ کا ایک واقعہ سناؤں گا۔“
”دادا جان! گوہ کیا ہوتا ہے؟“عمر نے پوچھا۔
”گوہ ایک ایسا جانور ہے، جس کی شکل چھپکلی جیسی لیکن جسم کافی بڑا ہوتا ہے۔“دادا جان نے بتایا۔
”ہمم۔“ عمر نے سمجھ کر سر ہلایا۔
”دادو سنائیں ناں!“
احمد معاویہ کو کچھ پوچھنے کے لیے منہ کھولتے دیکھ کر بے تابی سے بولا تو دادا جان اس کی جلد بازی دیکھ کر مسکائے۔پھر بولے:
”ایک دن نبی پاک ﷺ اپنے صحابہ کرام رضی اللہ تعالیٰ عنہم کے ساتھ بیٹھے ہوئے تھے۔“
”دادو صحابہ کون ہوتے ہیں؟“ابھی دادا ابو نے سنانا شروع کیا ہی تھا کہ معاویہ نے سوال کیا۔
”صحابہ: صحابی کی جمع ہے۔ یعنی وہ شخص جس نے ایمان کی حالت میں اپنے ہوش و حواس کے ساتھ نبی کریمﷺ کی زیارت یا صحبت پائی ہو اور ان کا خاتمہ ایمان پر ہی ہوا ہو، اُسے صحابی کہتے ہیں اور ان کی جمع صحابہ ہے۔“دادا جان نے تفصیل سے سمجھایا اور واقعہ آگے بڑھایا:
”……کہ ایک اعرابی (عرب کے گاؤں کے رہنے والے کو اعرابی کہتے ہیں) کا اُس با برکت محفل کے پاس سے گزر ہوا۔وہ اعرابی جنگل سے ایک گوہ پکڑ کر لا رہا تھا۔اعرابی نے آپﷺ کے بارے میں لوگوں سے سوال کیا کہ ”یہ کون ہیں“لوگوں نے بتایا کہ یہ ”اللہ کے نبیﷺ ہیں۔“ یہ سن کر اعرابی آپ کے پاس آیا اور کہنے لگا۔”میں اُس وقت تک آپ پر ایمان نہیں لاؤں گا۔جب تک یہ گوہ آپ کی نبوت پر ایمان نہیں لائے گا۔“ یہ کہہ کر اُس نے گوہ کو آپ ﷺ کے سامنے ڈال دیا۔رسول اللہﷺ نے گوہ کو پُکارا تو اُس نے اِتنی بلند آواز سے لبیک کہاکہ تمام حاضرین نے سُن لیا۔
پھر آپﷺ نے اس سے پوچھا۔”اے گوہ! بتا میں کون ہوں؟“
گوہ نے بُلند آواز سے کہا:”آپ رب العالمین کے رسول ہیں اور خاتم النبین ہیں، جس نے آپ کو سچا مانا وہ کامیاب ہو گیا اور جس نے انکار کیا وہ ناکام ہو گیا۔یہ دیکھ کر وہ اعرابی فوراً ہی کلمہ پڑھ کر مُسلمان ہو گیا۔“
”میرے پیارے بچو! اِس واقعہ سے معلوم ہوا کہ ہمارے پیارے نبیﷺ اللہ کے آخری نبی ہیں۔آپﷺ کے بعد کوئی نبی نہیں آئیگا۔
حضور ﷺ کی ختمِ نبوت پر جانور بھی ایمان رکھتے ہیں۔جو مسلمان اِس بات پر پُختہ ایمان رکھتا ہے، حقیقت میں بھی وہی کامیاب ہے بیشک! اور اس کے ساتھ ہی ہماری آج کی کہانی ہوتی ہے ختم! چلو سب درود پاک اور سونے سے پہلے کی دعا پڑھ کر سو جاؤ اب۔“
”جزاک اللہ خیرا دادا جان۔“
سب بچوں نے کہا اور سونے کو چل دیے۔