بلیوں کا ہسپتال
عبدالقادر
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
لیتے نہیں ہیں فیس، نہ زَر کا سوال ہے |
بیمار بلیوں کا یہی ہسپتال ہے |
سو نرس بلیاں ہیں، کئی بلے ڈاکٹر |
عمدہ ہیں اور نفیس یہاں سارے کاؤنٹر | |
شفاف اور صاف سدا ملتا ہے واٹر | سردی سے مچاتے ہیں یہاں درجنوں ہیٹر |
پہنچے تمہیں تکلیف یہاں کیا مجال ہے |
بیمار بلیوں کا یہی ہسپتال ہے |
ڈینگی بخار نے تمہیں لاچار کر دیا | تحفے میں مچھروں سے ملا ہے ملیریا | |
کوؤں نے ٹھونگے مار کے زخمی تمہیں کیا | یا گرم گرم دودھ نے منہ کو جلا دیا |
آفات کی یلغار سے جینا محال ہے |
بیمار بلیوں کا یہی ہسپتال ہے |
شوگر کی شکایت ہے یا خارش ہے بدن پر | یا ٹانگ کی ہڈی میں ہوا کوئی فریکچر | |
دیوار سے ہوجائے اگر زور کی ٹکر | روزانہ کئی بار تمہیں آتے ہیں چکر |
دور ہوگا بہت جلد جو تم پر وبال ہے |
بیمار بلیوں کا یہی ہسپتال ہے |
چوہوں کو ہڑپ کرتے ہی بیمار ہوئیں تم | کتوں نے تمہیں گھیر کے کاٹی ہے اگر دُم | |
نیولے سے راستے میں ہوا کوئی تصادم | یا خواب پریشاں نے تمہیں کر دیا گم سم |
کس تیر کا شکار ہو، کیسا ملال ہے |
بیمار بلیوں کا یہی ہسپتال ہے |
زخمی تمہیں کر جائے اگر باؤلا بندر | یا کاٹ کے بھاگے کوئی زہریلی چھچھوندر | |
جب ہونے لگے درد تمہیں پیٹ کے اندر | آنکھوں سے چھلکتا رہے آنسو کا سمندر |
تشریف یہاں لا کے کہو کیسا حال ہے |
بیمار بلیوں کا یہی ہسپتال ہے |
لنگور کی بھپکی سے لرزنے لگا سینہ | بہنے لگا سیلاب کی مانند پسینہ | |
خوبی سے ادا کرتے ہیں ہم اپنا فریضہ | خوش ہو کے چلی جاتی ہے ہر ایک مریضہ |
ہر ڈاکٹر کو آپ کا پورا خیال ہے |
بیمار بلیوں کا یہی ہسپتال ہے |
*۔۔۔*
Facebook Comments