اقبال کا خواب
صوفی غلام مصطفیٰ تبسّم
کتنا اچھا ہے کتنا پیارا ہے
اِک چمکتا ہوا ، ستارا ہے
ہم ہیں اِس کے تو یہ ہمارا ہے
جان میں اس کی جان ہے اپنی
اِس کی ہر شان ، شان ہے اپنی
یہ بڑا مُلک ہے کہ چھوٹا ہے
اُس طرح کا کہ اِس طرح کا ہے
یہ بڑی بات ہے کہ اپنا ہے
دیس میں اپنے اپنا راج تو ہے
اپنے ہاتھوں میں اپنی لاج تو ہے
کِس نے پہلے پہل یہ بات بتائی
کِس نے پہلے پہل یہ راہ دکھائی
کِس نے خوشخبری ہم کو آکے سنائی
جانتے ہو یہ کام کِس کا تھا
ڈاکٹر اقبال نام جس کا تھا
چاہتے ہو کہ تُم بھی ہو آباد
چاہتے ہو کہ تُم بھی ہو آزاد
چاہتے ہو کہ تُم بھی ہو دِلشاد
ایک دنیا نئی بسا لو تُم
ایک جنّت یہیں بنا لو تُم
یہ چمن یہ بہار اُسی کی ہے
یہ وطن یاد گار اُسی کی ہے
سب کہو بار بار ، اُسی کی ہے
سب کہو زندہ باد پاکستان
زندہ ، پائندہ باد پاکستان