حضرت لوط علیہ السلام
حضرت ابراہیم علیہ السلام کے زمانے میں ایک بستی سدوم نامی میں اللہ تعالیٰ نے حضرت لوط علیہ السلام کو اپنا پیغمبر اور نبی بنا کر بھیجا۔ حضرت لوط علیہ السلام کی قوم کے لوگوں کا محبوب مشغلہ چوری ڈاکہ تھا۔
حضرت لوط علیہ السلام نے اپنی قوم کو بار بار سمجھایا لیکن ان پر حضرت لوط علیہ السلام کی وعظ و نصیحت کا کوئی اثر نہ ہوا، بلکہ وہ الٹے ان کے خلاف ہوگئے اور مجبور کرنے لگے کہ اگر تم ایسے ہی نیک پاک ہو تو اس بستی سے نکل جائو۔حضرت لوط علیہ علیہ السلام نے اپنی قوم سے کہا، میں ڈرتا ہوں کہ تم پر خدا کا کوئی عذاب نہ آجائے۔ اس لیے بہتر یہی ہے کہ ان برے کاموں سے باز آجائو اور خدا کے نیک بندے بن جائو تاکہ اپنی دنیا اور عاقبت کو سنوار سکو اور یقین کرو، مجھے اللہ نے تمہاری طرف اپنا رسول بنا کر بھیجا ہے۔ میں تم سے کوئی معاوضہ اور اجر تو طلب نہیں کرا، میرا اجر تو میرے رب کے پاس ہے، لیکن ان پر حضرت لوط علیہ السلام کی وعظ و نصیحت کا کوئی اثر نہ ہوا، بلکہ الٹا ان کو تنگ کرنے لگے اور کہا کہ جس عذاب سے تو روز ہمیں ڈراتا ہے اگر تو سچا ہے تو ایک دن اس عذاب کو ہم پر لے آ۔
آخر خدا کا غضب جوش میں آگیا اور اللہ تعالیٰ نے اس بستی کو فنا کرنے کا پختہ تہیہ کرلیا، اللہ تعالیٰ نے عذاب کے لیے اپنے فرشتے بھیجے، یہ فرشتے سب سے پہلے حضرت ابراہیم علیہ السلام کے پاس آئے اور ان کو حضرت اسحاق کی پیدائش کی خوشخبری سنائی اور جب انہوں نے بتایا کہ ہم فرشتے ہیں اور فلاں بستی پر عذاب لانے کے لیے بھیجے گئے ہیں تو حضرت ابراہیم علیہ السلام چوں کہ نیک بندے تھے اور دنیا کی بھلائی چاہتے تھے اس لیے وہ فرشتوں سے جھگڑنے لگے کہ ایسا نہ کرو، اس بستی میں اللہ کا نبی لوط بھی رہتا ہے،فرشتوں نے کہا کہ سوائے لوط کی بیوی کے اس کے گھر والوں کو بچالیا جائے گا اور صبح تک اس بستی کا نشان تک نہ ہوگا، اس کے بعد فرشتے انسانوں کی شکل میں حضرت لوط علیہ السلام کے مکان پر آئے،فرشتوں نے حضرت لوط علیہ السلام کو بتایا کہ ہم اللہ کے بھیجئے ہوئے فرشتے یہں، تم کوئی اندیشہ نہ کرو، صبح تک اس بستی کا دنیا کے تختے پر نام و نشان تک باقی نہ ہوگا، تم اپنے گھر والوں کو لے کر رات کی تاریکی میں اس بستی سے نکل جائو، لیکن تمہاری بیوی اس عذاب سے نہیں بچ سکتی، چنانچہ رات کے آخری حصے میں حضرت لوط علیہ السلام اپنے گھر والوں کو لے کر اس بستی سے نکل گئے۔
اگلے دن یہ بستی کھنڈرات کا ایک ڈھیر تھی، اللہ تعالیٰ نے اس قوم پر پتھروں کی بارش کی اور زمین کو ان پر الٹ دیا اور اس طرح حضرت لوط علیہ السلام کی قوم خدا کے عذاب میں آخر ہمیشہ کے لیے دنیا سے نابود ہوگئی۔