ابن بطوطہ
ابن بطوطہ 703ھ 1304 میں طنجہ کے ایک شریف خاندان میں پیدا ہوا۔ ابتدائی تعلیم طنجہ ہی میں حاصل کی اور اکیس سال کی عمر میں دنیا کی سیاحت کے لیے نکل کھڑا ہوا۔ طنجہ سے بحیرہ روم کے ساحل پر سفر کرتا ہوا اسکندیہ پہنچا۔ قاہرہ میں کچھ مدت بسر کرنے کے بعد فلسطین، حلب اور دمشق گیا۔ پھر ادائے حج کے لیے مکہ اور مدینہ حاضر ہوا۔ نجف، بصرہ، خوزستان، اصفہان، شیراز، کوفہ، بغداد ہوتا ہوا پھر حج کرنے گیا اور مکہ میں تین سال مقیم رہا۔ اس سفر کے دوران میں اس نے حصول علم کی انتہائی کوشش کی اور ہر مقام کے اکابر علما سے مستفیض ہوا۔
مکہ سے روزانہ ہو کر یمن، عدن، بندرگاہ ہرمز گیا۔ بحرین میں غوطہ خووروں کو موتی نکالتے دیکھا۔ یمامہ میں تھا کہ ایک دفعہ پھر حاجیوں کے قافلے کے ساتھ مکہ گیا اور وہاں حج سے مشرف ہوا۔ اس کے بعد اناطولیہ کی طرف نکل گیا۔ قونیہ میں مولانا روم کے مزار پر حاضر ہوا۔ دوسرے شہروں میں گیا۔ وہاں کے سلاطین کے درباروں کو دیکھا۔ پھر بحیرہ اسود کے کنارے پر سیاحت کی۔
ابن بطوطہ اس سفر میں قسطنطنیہ بھی گیا جو ابھی ترکوں کے قبضے میں نہیں آیا تھا۔ پھر سمر قند، بخارا، ترمذ، بلخ اور ہرات گیا۔ ہندو کش کے پہاڑوں سے اتر کر کابل اور وہاں سے پنجاب میں داخل ہوا، یہاں کی سیر کرکے دہلی پہنچا، جہاں سلطان محمد تغلق کی حکومت تھی۔
سلطان نے اس کو سفیر بنا کر چین بھیج دیا۔ لیکن اس کا جہاز راستے میں تباہ ہوگیا اور ابن بطوطہ بچ بچا کر ہندوستان کے جنوب و مشرق کے جزائر کی سیاحت پر روانہ ہوگیا۔ طیبار، کنڑی، مالدیپ کا چکر بھی لگایا۔
واپس کے سفر میں پھر سماٹرا، ملیبار، عمان، ایران، بغداد، حمص، حلب، یروشلم، قاہرہ ہوتا ہوا مکہ پہنچا اور چوتھی بار حج سے مشرف ہوا۔ مزید طول طویل سفر کے بعد وطن پہنچا۔ 30 سال کی مدت میں اس نے پچھتر ہزار میل سفر کیا۔ آخر بادشاہ کے حکم سے اس نے محمد ابن جزئی کو اپنا سفر نامہ لکھوایا اور 1378 ھ 779 میں 73 سال کی عمر پا کر فوت ہوگیا۔