فیض محل
غلام مصطفیٰ سولنگی
۔۔۔۔۔۔۔۔
فیض محل، خیرپور میرس سندھ کی ایک شاندار تاریخی عمارت ہے۔ خیرپور میرس شہر کے شمال مغرب میں واقع فیض محل سابقہ خیرپور ریاست کے تالپور حکمرانوں کی وہ عظیم یادگار ہے، جس کی مثال پورے برصغیر پاک و ہند میں کم ہی ملے گی۔
کہا جاتا ہے کہ علمیت، قابلیت اور صلاحیت وہ تین خوبیاں ہیں جن کو صحیح طریقے سے استعمال کرکے بڑی بڑی کامیابیاں حاصل کی جا سکتی ہیں۔ میر فیض محمد خان تالپور اول ریاست خیرپور میرس کے وہ حکمران تھے، جنھوں نے اپنی صلاحیتوں کو بروئے کار لاتے ہوئے ایسا حسین و رنگین محل تعمیر کروایا۔
ایک بادشاہ، سیاستدان، جنگجو ، سپاہی، شہسوار اور باغبان میر فیض محمد خان تالپور وہ باغ و بہار شخصیت تھے، جن کو فنونِ لطیفہ سے بے حد لگاؤ تھا۔ اس ذوق و شوق کا ایک لازوال عکس یہ خوبصورت اور شاہکار محل ہے، جو اپنے حسن اور طرز تعمیر کے باعث میرانِ خیر پور کے تاریخی ورثے کا ایک نادر نمونہ ہے۔
میر فیض محمد خان تالپور ۱۸۹۴ء سے ۱۹۰۹ء تک ریاست خیرپور کے حکمران رہے۔ انہوں نے اپنے پندرہ سالہ دور اقتدار میں یہ محل تعمیر کروایا تھا۔ اس مناسبت سے اس محل کا نام بھی ’فیض محل‘ رکھا گیا۔ فیض محل کو ’لکھی محل‘ بھی کہا جاتا ہے۔ اس کی وجہ ایک روایت کے مطابق یہ بتائی جاتی ہے ان دنوں اس کی تعمیر پر ایک لاکھ روپے لاگت آئی تھی۔
فیض محل دو منزلہ عمارت ہے، جو کہ لال اینٹوں سے بنائی گئی ہے، جبکہ اس کا اگلا حصہ ہندوستان کے شہر جے پور سے منگوائے گئے ریت کے پتھروں سے سجایا گیا ہے۔ ان پتھروں کی سجاوٹ اور چمک دمک میں اتنا عرصہ گزرنے کے باوجود بھی کوئی فرق یا تبدیلی نہیں آئی ہے۔
فیض محل کا مرکزی ہال سرکاری تقاریب اور دربار کے لیے استعمال کیا جاتا تھا۔ روشن دانوں سے سجائے گئے اس خوبصورت ہال میں اس دور کا فرنیچر، جھولے اور نایاب اشیا موجود ہیں۔ دروازوں اور کھڑکیوں سمیت جتنی بھی چیزیں اس محل میں موجود ہیں وہ سب دیالؔ ، ساگوان، پرتل اور چلغوزے کی لکڑی سے بنی ہوئی ہیں اور سالہا سال گزرنے کے باوجود بھی لگتا ہے کہ جیسے ابھی بنی ہوں۔
فیض محل میں ڈائننگ ہال بھی موجود ہے۔ اس ہال کے دونوں اطراف اخروٹ کی لکڑی سے بنوائی گئی دو ڈریسنگ ٹیبل بناوٹ کے لحاظ سے بے حد عمدہ اور بے مثال ہے۔
اس شاندار محل کے آگے مغلیہ طرز کا ایک باغ بھی رکھا گیا ہے جو کہ تقریباً بیس ایکڑ اراضی پر پھیلا ہوا ہے۔ اس کشادہ باغ میں موجود املتاس، شیشم اور کھجور کے درخت اس محل کی فضا کو اور بھی خوشگوار بنا دیتے ہیں۔ اس محل میں جانے کیا چیز ہے، جو خیرپور آنے والے ہر فرد کو اپنی طرف کھینچ لیتی ہے اور ہر فرد اس محل کو اگر نہ دیکھے تو پھر خیرپور کا اپنا دورہ ادھورا سمجھتا ہے۔
فیض محل، خیرپور میرس سندھ کی ایک شاندار تاریخی عمارت ہے۔ خیرپور میرس شہر کے شمال مغرب میں واقع فیض محل سابقہ خیرپور ریاست کے تالپور حکمرانوں کی وہ عظیم یادگار ہے، جس کی مثال پورے برصغیر پاک و ہند میں کم ہی ملے گی۔ کہا جاتا ہے کہ علمیت، قابلیت اور صلاحیت وہ تین خوبیاں ہیں جن کو صحیح طریقے سے استعمال کرکے بڑی بڑی کامیابیاں حاصل کی جا سکتی ہیں۔ میر فیض محمد خان تالپور اول ریاست خیرپور میرس کے وہ حکمران تھے، جنھوں نے اپنی صلاحیتوں کو بروئے کار لاتے ہوئے ایسا حسین و رنگین محل تعمیر کروایا۔ ایک بادشاہ، سیاستدان، جنگجو ، سپاہی، شہسوار اور باغبان میر فیض محمد خان تالپور وہ باغ و بہار شخصیت تھے، جن کو فنونِ لطیفہ سے بے حد لگاؤ تھا۔ اس ذوق و شوق کا ایک لازوال عکس یہ خوبصورت اور شاہکار محل ہے، جو اپنے حسن اور طرز تعمیر کے باعث میرانِ خیر پور کے تاریخی ورثے کا ایک نادر نمونہ ہے۔ میر فیض محمد خان تالپور ۱۸۹۴ء سے ۱۹۰۹ء تک ریاست خیرپور کے حکمران رہے۔ انہوں نے اپنے پندرہ سالہ دور اقتدار میں یہ محل تعمیر کروایا تھا۔ اس مناسبت سے اس محل کا نام بھی ’فیض محل‘ رکھا گیا۔ فیض محل کو ’لکھی محل‘ بھی کہا جاتا ہے۔ اس کی وجہ ایک روایت کے مطابق یہ بتائی جاتی ہے ان دنوں اس کی تعمیر پر ایک لاکھ روپے لاگت آئی تھی۔ فیض محل دو منزلہ عمارت ہے، جو کہ لال اینٹوں سے بنائی گئی ہے، جبکہ اس کا اگلا حصہ ہندوستان کے شہر جے پور سے منگوائے گئے ریت کے پتھروں سے سجایا گیا ہے۔ ان پتھروں کی سجاوٹ اور چمک دمک میں اتنا عرصہ گزرنے کے باوجود بھی کوئی فرق یا تبدیلی نہیں آئی ہے۔ فیض محل کا مرکزی ہال سرکاری تقاریب اور دربار کے لیے استعمال کیا جاتا تھا۔ روشن دانوں سے سجائے گئے اس خوبصورت ہال میں اس دور کا فرنیچر، جھولے اور نایاب اشیا موجود ہیں۔ دروازوں اور کھڑکیوں سمیت جتنی بھی چیزیں اس محل میں موجود ہیں وہ سب دیالؔ ، ساگوان، پرتل اور چلغوزے کی لکڑی سے بنی ہوئی ہیں اور سالہا سال گزرنے کے باوجود بھی لگتا ہے کہ جیسے ابھی بنی ہوں۔ فیض محل میں ڈائننگ ہال بھی موجود ہے۔ اس ہال کے دونوں اطراف اخروٹ کی لکڑی سے بنوائی گئی دو ڈریسنگ ٹیبل بناوٹ کے لحاظ سے بے حد عمدہ اور بے مثال ہے۔ اس شاندار محل کے آگے مغلیہ طرز کا ایک باغ بھی رکھا گیا ہے جو کہ تقریباً بیس ایکڑ اراضی پر پھیلا ہوا ہے۔ اس کشادہ باغ میں موجود املتاس، شیشم اور کھجور کے درخت اس محل کی فضا کو اور بھی خوشگوار بنا دیتے ہیں۔ اس محل میں جانے کیا چیز ہے، جو خیرپور آنے والے ہر فرد کو اپنی طرف کھینچ لیتی ہے اور ہر فرد اس محل کو اگر نہ دیکھے تو پھر خیرپور کا اپنا دورہ ادھورا سمجھتا ہے۔