skip to Main Content

اپنی امی کو دوست بنائیے

فاطمہ نور صدیقی

……………

امی تو سب ہی کی بہت اچھی ہوتی ہیں۔ ہم میں سے ہر لڑکی کو یقین ہوتا ہے کہ ہر مشکل میں ہمارے گھروالے خاص طور پر امی ہماری مدد ضرور کریں گی۔ بچپن سے اب تک ہم ہر بات امی کو بتاتے ہیں۔ اُنھیں اپنے خیالا ت و احساسات سے آگاہ کرتے ہیں اور ان کے مشوروں پر عمل کرتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے بھی ہماری امی ہی ہم پر سب سے زیادہ حق رکھا ہے اور انھیں اُف تک کہنے سے منع کیا ہے۔ عموماً ہمارے دلوں میں سب سے زیادہ محبت عزت اور احترام امی ہی کا ہوتا ہے۔ کیا کبھی کبھار آپ کو ایسا لگتا ہے کہ امی آپ کی بات نہیں سمجھ رہیں۔ آپ کو بلاوجہ ڈانٹ رہی ہیں۔ اس وقت آپ کو بہت رونا آتا ہے اور آپ اپنی امی جان سے ناراض ہوجاتی ہیں۔ 
پیاری سہیلی! یقین رکھیے۔ اس دنیا میں جو شخصیت آپ سے سب سے زیادہ محبت کرتی ہے اور آپ کے بھلے کا سوچتی ہے۔ وہ آپ کی امی ہیں۔ ہاں وقتی طور پر آپ اور آپ کی امی کے درمیان غلط فہمی پیدا ہوسکتی ہے لیکن آپ اس غلط فہمی کو دور کرکے امی کو اپنا دوست بنائیے۔
پہلا قدم آپ بڑھائیں
اگرآپ نے کسی بات پر غصے میں آکر امی سے بدتمیزی سے بات کی یا سب کے سامنے زورزور سے رونا شروع کر دیا یا پھرناراضی کے مارے ان سے بات ہی بند کر دی تو اپنی غلطی کو تسلیم کریں۔ اگر ایسا نہیں ہے بلکہ امی نے آپ کو ڈانٹا ہے تب بھی ناراضی بھلا دیں اور دوستی میں پہل کریں۔ جا کر امی کے گلے لگیں ان کو پیار کریں۔ دیکھیے گا امی خود ہی مان جائیں گی اور آپ پرسکون ہو جائیں گی۔
تبدیلی لائیں
اس بات کو ذہن سے نکال دیں کہ میری امی غصے والی ہیں اور ہر وقت بس ڈانتی ہی رہتی ہیں بلکہ اس بات پر غور کریں کہ آپ کی امی کس بات پربُرا مانتی ہیں۔ اپنے اندر تبدیلی لائیں اوروہ کام کرنا چھوڑ دیں جو امی کو ناپسند ہے۔ اگر آپ کی نظر میں وہ کام مفید ہے تو امی کا نقطہ نظر پوچھیے کہ وہ ایسا کرنے سے کیوں منع کرتی ہیں۔ اپنی بات انھیں نرم لہجے میں سمجھانے کی کوشش کریں۔
حقیقت پسند بنیں
اس حقیقت کو مانیں کہ امی کے پاس آپ کے کاموں کے علاوہ اور بھی مصروفیات ہیں۔ انھیں باقی گھر کا بھی خیال رکھنا ہے۔ وہ آپ کی ضروریات پوری کریں گی لیکن آپ کو بھی صبر سے کام لینا ہوگا کیونکہ وہ ہر لمحے آپ کے ساتھ نہیں ر ہ سکتیں ہیں۔ اگر وہ ابو کو ناشتہ دے رہی ہیں تو آپ اپنے بال خود بنا لیں۔ چٹیا بنانی نہیں آتی تو فارغ وقت میں ضرور سیکھ لیں تاکہ آئندہ مشکل نہ ہو۔ قمیص کا کونا پھٹ گیا ہے تو بڑی بہن سے سلوا لیں یا سوئی دھاگا استعمال کرنا سیکھیں۔ بھوک لگی ہے تو کھاناخود نکال لیں۔ اس طرح چھوٹے چھوٹے عمل کرنے سے امی کی مدد بھی ہو جائے گی اور آپ کو بھی آسانی ہوگی۔
بات کریں
یاد رکھیں امی عموماً اپنے بچوں کے جذبات و احساسات سمجھ جاتی ہیں اور ایک حد تک ذہن پڑھ لیتی ہیں لیکن وہ آپ کے دل میں چھپی بات نہیں جانتیں کیونکہ وہ بھی انسان ہیں۔ دلوں کا حال صرف اور صرف اللہ تعالیٰ بغیر بتائے جان سکتا ہے۔ اگر آپ کوئی بات محسوس کرتی ہیں تو اس بات کانتظار نہیں کریں کہ امی خود سمجھ جائیں گی بلکہ ان سے بات کریں اور انھیں بتائیے کہ آپ کی کیا ضرورت ہے۔ ان کو اپنی سرگرمیوں کا غائبانہ حصہ بنائیے۔
مدد کریں
اگر آپ بول سکتی ہیں اور چل پھر سکتی ہیں تو امی کے ساتھ ان کا ہاتھ بٹائیے۔ کاموں کی فہرست میں صرف کچن ہی نہیں پورا گھر شامل ہے۔ صبح اسکول جانے سے پہلے اپنی چادر یا کمبل تہہ کریں۔ اگر بستر پر کوئی اور بہن سو رہی ہے تو اپنی طرف کی چادر ضرور ٹھیک کریں۔ جلدی تیار ہو کے چھوٹے بہن بھائیوں کو تیار کردیں۔ دوپہر میں اسکول سے واپس آکر برتن اور پانی میز پر رکھیں۔ ابو کے آتے ہی انھیں سلام کر کے پانی پلائیں۔ کہیں باہر جائیں تو امی کا بیگ پکڑ لیں اور اس کا دھیان رکھیں۔ پانی کی بوتلیں بھر کر رکھیں۔ کولر کو صاف رکھیں۔ اس طرح کے چھوٹے چھوٹے کام اپنے ذمے لے لیں۔
اچھی سننے والی بنیں
آپ کو اس بات کااحساس ہے کہ آپ ایک پانچ سالہ بچے سے زیادہ سمجھدار اور تجربہ کار ہیں۔ کیونکہ آپ دنیا میں اس سے زیادہ عرصے سے موجود ہیں۔ پانچ سالہ بچے نے کبھی امتحان نہیں دیا لیکن آپ نے دیا ہے اور آپ کو معلوم ہے کہ پیپر کیسے حل کرتے ہیں۔ اسی طرح امی بھی آپ سے عمر میں بڑی اور تجربہ کار ہیں۔ وہ ان حالات کا مقابلہ کر چکی ہیں جن سے آپ ابھی نہیں گزریں۔ ان کی بات غور سے سنیے اور اسے سمجھنے کی کوشش کریں۔ وقتی طور پر آپ کو ان کے مشورے کا فائدہ نظر نہیںآئے گا لیکن کچھ عرصے بعد آپ ان کی بات کی افادیت سمجھ جائیں گی۔
ناراضی کو دور کریں
ناراض ہونے، رونے دھونے، غصہ کرنے سے کچھ نہیں ہوگا۔ سواے اس کے کہ آپ پریشانی کا شکار ہوں۔ ضروری نہیں کہ آپ اور امی ہر بات میں اتفاق کریں۔ آپ دونوں الگ الگ انسان ہیں۔ جن کا زاویہ نظر مختلف ہے۔ اس لیے تحمل سے امی سے تبادلہ خیال کریں۔ نرم لہجے میں بات کریں۔ اگر اختلاف ہوجائے تو بھی پرسکون رہیں اور اگر حتیٰ الامکان کوشش کے باوجود آپ ایک دوسرے سے ناراض ہوجائیں تو جلد از جلد اس ناراضی کو دور کریں۔
کسی تیسرے کو درمیان میں مت لائیے
امی جتنی محبت آپ سے کرتی ہیں اتنی کسی اورسے نہیں کرتیں۔ اسی لیے امی پر جتنا آپ کی اپنی بات کا اثر ہو گا اور اتناکسی کا نہیں ہوگا۔ گھر کی باتیں، امی سے اختلاف کا اپنی دوستوں سے ہرگز بھی ذکر نہیں کریں۔ یہ آپ کا اور امی کا معاملہ ہے۔ خود سلجھائیے۔ یاد رکھیے۔ مسئلے کسی اور کو بتانے سے حل نہیں ہوتے اگر زیادہ پریشانی ہو تو اللہ تعالیٰ سے دعا مانگیں۔ وہی آپ کا بہترین دوست اور مددگار ہے۔
پیاری سہیلی مجھے آپ کو یہ بتانے کی بالکل ضرورت نہیں کہ امی جان سے زیادہ پیاری شخصیت اس دنیا میں کوئی نہیں ہے۔ جو ہمیں اس دنیا میں لانے کے لیے اس قدر تکلیف برداشت کر سکتی ہیں۔ پھر ہر مشکل کے سامنے ڈھال بن کر کھڑی ہوجاتی ہیں ان کو چھوٹی چھوٹی باتوں پر اپنی زبان یا افعال سے دُکھ دینا بہت ہی شرمندگی کی بات ہے۔ *

Facebook Comments
error: Content is protected !!
Back To Top