skip to Main Content

۲۱ ۔ جستہ جستہ

محمد حمید شاہد

۔۔۔۔۔۔۔

خامہ فطرت کا نقش اوّلیں ان کا وجود
ہے عیاں ان کی نگاہ پاک پر عیب و شہود
پتا، پتا گلشن امکاں کا ہے محو ثناء
ذرّہ، ذرّہ دہر کا مصروف نغمات و درود

قرآن کے آئینے میں
’’کیا۱؂ لوگوں کو اس بات پر تعجب ہوا کہ انہی میں سے ایک آدمی پر ہم نے وحی بھیجی اس بات کی کہ لوگوں کو خبر دار کر دے اور اہل ایمان کو خوشخبری دے دے۔کہ پر ور دگار کے نزدیک ان کا مقام اچھا ہے۔‘‘
(سورۃ یونس۔۲)
’’تمھارے پاس اللہ کا ایک رسول ؐآگیا جو تم ہی سے ہے۔تمھارا دکھوں اور تکلیفوں میں پڑنا اس پر بہت بھاری گزرتا ہے۔وہ تمھاری بھلائی کا بڑا خواہشمند ہے۔اور وہ مومنوں کے لیے شفقت رکھنے والا،رحمت والا ہے۔‘‘
(سورۃ توبہ۔۱۲۸)
(اے محمدؐ)کہہ دیجیے میں تو اس کے سوا کچھ نہیں ہوں کہ تمھارے ہی جیسا ایک آدمی ہوں۔البتہ اللہ نے مجھ پر وہی کی ہے۔کہ تمھارا معبود وہی ایک ہے۔ اس کے سوا کوئی معبود نہیں۔پس جو کوئی اپنے پرور دگار سے ملاقات کی آرزو رکھتا ہے۔تو چاہیے کہ اچھے کام انجام دے اور اپنے پرور دگار کی عبدیت میں کسی دوسری ہستی کو شریک نہ کرے۔
(سورۃ کہف۔۱۱۰؂۱)
(اے محمدؐ) کہہ دیجیے میں تم سے یہ نہیں کہتا کہ میرے پاس خدا کے غیبی خزانے ہیں نہ میں یہ کہتا ہوں کہ میں غیب کا جاننے والا ہوں نہ میرا یہ کہنا ہے کہ میں فرشتہ ہوں میری حیثیت تو فقط یہ ہے کہ اسی بات پر چلتا ہوں جس کی خدا نے مجھ پر وحی کر دی ان سے پوچھو کیا وہ جو اندھا ہے۔اور وہ جو بینا ہے۔دونوں برابر ہو سکتے ہیں۔پھر کیا تم غورو فکر نہیں کرتے۔
(سورۃ انعام۔۵۰)
(اے محمدؐ) کہہ دیجیے۔میرا حال تو یہ ہے کہ میں خود اپنی جان کا نفع ونقصان اپنے قبضہ میں نہیں رکھتا۔وہی ہو کر رہتا ہے۔جو خدا چاہتا ہے۔اگر مجھے غیب کا علم ہوتا تو ضرور ایسا کرتا کہ بہت سی منفعت بٹور لیتا۔اور مجھے کوئی گزند نہ پہنچتی۔میں اس کے سوا کیا کہوں کہ ماننے والوں کے لیے خبر دار کرنے والا اور بشارت دینے والا ہوں۔
(سورۃ اعراف۔۲۸؂۱۸)
اور محمدؐ اس کے سوا کیا ہیں۔کہ اللہ کے رسولؐ ہیں اور ان سے پہلے بھی اللہ کے رسول گزر چکے ہیں پھر اگر ایسا ہو کہ وہ وصال کر جائیں یا ایسا ہو کہ وہ قتل کر دیے جائیں۔تو کیا تم الٹے پاؤں راہ حق سے پھر جاؤ گے اور جو کوئی راہ حق سے الٹا پھرے گا تو وہ خدا کا کچھ نہیں بگاڑ سکتا اور جو لوگ شکر گزار ہیں تو قریب ہے کہ خدا انھیں ان کا اجر عطا فرمائے۔
(سورۃ اٰلِ عمران۔۱۴۴)
سراپا اصحاب کی نظر میں
حضرت علیؓ نبی کریمؐ کا وصف بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں کہ :
آپؐ نہ تو زیادہ لمبے تھے اور نہ ہی پستہ قد بلکہ لوگوں میں آپؐ متوسط قامت کے تھے۔ آپؐ کے بال نہ بہت زیادہ گھنگھریالے تھے اور نہ بالکل سیدھے بلکہ ہلکا خم لیے ہوئے تھے۔آپؐ نہ تو بہت موٹے تھے اور نہ ہی چھوٹے چہرے والے تھے۔چہرہ ہلکی گولائی لیے ہوئے۔سفید سرخی مائل تھا۔آپؐ کی آنکھیں سیاہ اور پلکیں دراز تھیں۔ہڈیوں کے سرے یعنی جوڑ موٹے تھے۔بدن پر زیادہ بال نہ تھے۔سینے سے ناف تک بالوں کی ایک بار یک لکیر ہتھیلیاں اور پاؤں پر گوشت تھے۔ جب چلنے کو قدم اٹھاتے تو ایسا معلوم ہوتا گویا بلندی سے نشیب میں اتر رہے ہوں جب کسی طرف متوجہ ہوتے تو پورے جسم کے ساتھ متوجہ ہوتے آپؐ کے دونوں شانوں کے درمیان مہر نبوت تھی اور آپ ؐخاتم النبین تھے۔آپؐ لوگوں میں کشادہ دل اور فیاض اور زبان کے نہایت سچے تھے۔ طبیعت کے بہت نرم اور قوم کے نہایت شریف اور بزرگ تھے۔جو کوئی آپؐ کو یکایک دیکھتا اس پر آپؐ کی ہیبت طاری ہو جاتی اور جو پہچان کر آپؐ سے ملتا جلتا وہ آپؐ کا گرویدہ ہو جاتا۔آپؐ کے اوصاف بیان کرنے والا کہتا ہے کہ میں نے آپؐ جیسا کوئی نہیں دیکھا۔نہ آپؐ سے پہلے اور نہ آپؐ کے بعد۔صلی اللہ علیہ وسلم۔‘‘
۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ابو عبیدہؓ محمدبن یاسر کہتے ہیں کہ میں نے ربیع ؓ بنت معوذ بن عفرا سے کہا۔ہم سے رسولؐ اللہ کی صفات بیان کیجیے۔انھوں نے کہا بیٹے اگر تم انھیں دیکھتے تو اس طرح دیکھتے جیسے آفتاب طلوع ہو اہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔
کعبؓ بن مالک کہتے ہیں کہ رسول ؐاللہ کو جب کسی وجہ سے خوشی ہوتی تو آپؐ کا چہرہ ایسا چمک اٹھتا گویا روئے مبارک چاند کا ٹکڑا ہو اور ہم اس سے واقف ہوتے تھے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔
جابرؓبن سمرہ سے کسی شخص نے پوچھا:کیا رسولؐ اللہ کا چہرہ تلوار جیسا تھا۔
جابرؓبن سمرہ پکار اٹھے نہیں نہیں حضورؐ کا چہرہ تو آفتاب وماہتاب جیسا تھا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔
جابرؓبن سمرہ کہتے ہیں۔کہ رسولؐاللہ مسجد سے نکل کر گھر کو چلے تو بچوں نے حضورؐ کو گھیر لیا حضورؐ ہر ایک کو پیاردیتے۔اس کے منہ پر ہاتھ پھیرتے۔میرے رخسار پر بھی حضورؐ نے ہاتھ رکھا۔مجھے ٹھنڈک سی محسوس ہوئی اور ایسی خوشبو آئی۔گویا وہ ہاتھ ابھی جوئے عطار سے نکا لا ہو!
۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حضرت انسؓ فرماتے ہیں۔
رسولؐاللہ خوش خلقی میں سب لوگوں سے بڑھے ہوئے تھے۔میں نے ریشم کا دبیز یا باریک کپڑا یا کوئی اور شے ایسی نہیں چھوئی جو رسولؐ اللہ کی ہتھیلی سے زیادہ نرم ہو ا۔میں نے کبھی کوئی کستوری یا کوئی عطر ایسا نہیں سونگھا جو حضورؐ کے پسینہ سے زیادہ خوشبو دار ہو!
۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حضرت علیؓ فرماتے ہیں کہ جب کوئی یکایک حضورؐ کے سامنے آجاتا۔وہ دہل جاتا۔جو پہچان کر سامنے بیٹھتا وہ شیدا ہو جاتا۔دیکھنے والا کہا کرتا میں نے حضورؐ جیسا کوئی بھی اس سے پہلے یا پیچھے نہیں دیکھا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔
جابرؓ بن سمرہ فرماتے ہیں۔
چاندنی رات تھی رسولؐ اللہ حلہ حمرا اوڑھے سورہے تھے۔میں کبھی چاند کو دیکھتا تو کبھی حضورؐ پر نگاہ ڈالتا بالآخر میں نے یہی سمجھا کہ حضورؐ چاند سے زیادہ حسین ہیں۔

Facebook Comments
error: Content is protected !!
Back To Top