گوئٹے
مغربی ادب میں گوئٹے کا درجہ بہت بلند ہے اور جرمن زبان میں اسے وہی مقام حاصل ہے جو شیکسپئیر کا انگریزی میں ہے۔
گوئٹے ایک وزیر کا بیٹا تھا۔ 14 اگست 1749 کو فرنکفرٹ میں پیدا ہوا اور سولہ سال کی عمر میں قانون کی تعلیم حاصل کرنے کے لیے لائپزگ یونیورسٹی میں بھیجا گیا۔ چوں کہ اس کے ذہن کی وسعت لامحدود تھی اور وہ اپنے دماغ کو قانونی امور تک محدود نہ رکھ سکتا تھا اس لیے اس کا زیادہ تر وقت ادبیات اور فلسفے کے مطالعے میں گزرتا تھا۔
سڑاس بورگ کے بعد گوئٹے نے کچھ مدت ویزلر میں قیام کیا اور وہیں 1774 میں ایک کتاب لکھی جس کا نام تھا ورتھر کی داستان غم، اس کتاب نے اس کی شہرت کا چار چاند لگادیے۔ اسی زمانے میں گوئٹے نے اپنے مشہور کتاب فائوسٹ لکھنی شروع کی، جس کا ترجمہ اردو میں بھی ہوچکا ہے۔ 1792 میں جرمنی نے فرانس کے خلاف جنگ کی جس میں گوئٹے بھی شامل ہوا۔ یہ مہم ناکام رہی۔ گوئٹے نے اس کے حالات لکھے جب 1828 میں ڈیوک سیکس ویمر کا انتقال ہوگیا تو گوئٹے نے سیاسیات اور معاشرے سے کنارہ کشی اختیار کرلی اور بالکل تصنیف و تالیف میں مصروف ہوگیا۔ 22 مارچ 1832 کو گوئٹے نے وفات پائی۔