skip to Main Content

اللہ کے رسولﷺ

حکیم شرافت حسین رحیم آبادی

……….

اللہ
ہم کو اللہ نے پیدا کیا۔
تم کو اللہ نے پیدا کیا۔
سب کو اللہ نے پیدا کیا۔
زمین اللہ نے بنائی۔
آسمان اللہ نے بنایا۔
زمین سے درخت اللہ نے اگائے۔
درخت میں پھل اللہ نے لگائے۔
پھل ہم سب کو اللہ نے کھلائے۔
بادل اللہ نے اٹھائے۔
بادل سے پانی اللہ نے برسایا۔
پانی اللہ نے سب کو پلایا۔
اللہ نے سب کو پیدا کیا۔
اللہ نے سب کچھ بنایا۔
سب کچھ اللہ نے ہمارے لیے بنایا۔
ہم سب کو اللہ نے اپنے لئے بنایا۔
ہم سب اللہ کے بندے ہیں۔
اللہ کے بندے اللہ کی عبادت کرتے ہیں۔
ہم سب اللہ کی عبادت کرتے ہیں۔

سوالات
۱۔سب کو کس نے پیدا کیا؟
۲۔اللہ نے سب کچھ کس کے لئے بنایا؟
۳۔ہم سب کون ہیں؟
۴۔اللہ کے بندے کیا کرتے ہیں؟

اللہ کے نبی
اللہ نے دنیا میں بہت سے نبی بھیجے۔
سب نبی اچھے تھے،سب نبی سچے تھے۔
حضرت ابراہیم علیہ السلام سچے نبی تھے۔
حضرت اسماعیل علیہ السلام سچے نبی تھے۔
حضرت موسیٰ علیہ السلام سچے نبی تھے۔
حضرت داؤد علیہ السلام سچے نبی تھے۔
حضرت عیسیٰ علیہ السلام سچے نبی تھے۔
ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سچے نبی تھے۔
اور بہت سے نبی تھے۔
سب پر اللہ کا سلام ہو۔
سب پر اللہ کی رحمت ہو۔
نبی بری بات نہیں کہتے تھے۔
نبی برے کام نہیں کرتے تھے۔
نبی ہمیشہ اچھی بات کہتے تھے۔
نبی ہمیشہ سچی بات کہتے تھے۔
نبی ہمیشہ اچھے کام کرتے تھے۔
نبی ہمیشہ سچے کام کرتے تھے۔
نبی ہمیشہ اچھی باتوں اور اچھے کاموں کو کہتے تھے۔
نبی ہمیشہ بری باتوں اور برے کاموں سے روکتے تھے۔
نبی اگر دنیا میں نہ آتے تو ہم اچھی باتیں نہ جانتے اور اچھے کام نہ کرتے۔
ہم بری باتیں کرتے اور برے کام کرتے۔
ہم جانوروں کی طرح رہتے۔
جانوروں سے بھی بری طرح رہتے۔

سوالات
۱۔کچھ نبیوں کے نام بتاؤ؟
۲۔سب نبی کیسے تھے؟
۳۔سب نبی کیا کہتے تھے؟
۴۔نبی کن باتوں سے روکتے تھے؟
۵۔نبی اگر نہ آتے تو ہم کس طرح رہتے؟

اللہ کی کتابیں
نبی کتابیں لائے۔
کتابیں سب اچھی لائے۔
کتابیں سب سچی لائے۔
حضرت موسیٰ علیہ السلام تورات لائے۔
حضرت داؤد علیہ السلام زبور لائے۔
حضرت عیسیٰ علیہ السلام انجیل لائے۔
ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم قرآن لائے۔
قرآن میں اچھی اچھی باتیں ہیں۔
قرآن میں سچی سچی باتیں ہیں۔
قرآن میں نبیوں کے قصے ہیں۔
قرآن کے قصے سب سچے ہیں۔
قرآن میں اللہ کی باتیں ہیں۔
اللہ کی باتیں سچی باتیں ہیں۔
قرآن کی زبان عربی ہے۔
اور بڑی اچھی عربی ہے۔

سوالات
۱۔تورات کون لایا؟
۲۔زبور کون لایا؟
۳۔انجیل کون لایا؟
۴۔ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کیا لائے؟
۵۔قرآن میں کیا ہے؟
۶۔قرآن کس زبان میں ہے؟

جنت،دوزخ
اچھے آدمیوں نے ہمیشہ نبیوں کا کہنا مانا۔
برے آدمیوں نے نبیوں کا کہنا نہیں مانا۔
اچھے آدمیوں سے اللہ خوش ہوتا ہے۔
بھرے آدمیوں سے اللہ ناخوش ہوتا ہے۔
اچھے آدمی جب اللہ کے پاس جائیں گے۔
اللہ ان کو جنت دے گا۔
جنت میں وہ رہیں گے۔
جنت میں مکان ہوں گے۔
مکان بہت اچھے ہوں گے۔
جنت میں باغ ہوں گے۔
باغ میں پھل ہوں گے۔
پھل بہت اچھے ہوں گے۔
اچھے پھل ہم سب کھائیں گے۔
اور جو کچھ چاہیں گے سب پائیں گے۔
برے آدمی جب اللہ کے پاس جائیں گے۔
اللہ ان کو دوزخ دے گا۔
دوزخ میں وہ رہیں گے۔
دوزخ میں آگ ہوگی۔
آگ میں وہ جلیں گے۔
دوزخ میں خون اور پیپ ہوگا۔
خون اور پیپ وہ پئیں گے۔
اللہ دوزخ سے ہم سب کو بچائے۔
اللہ جنت میں ہم سب کو لے جائے۔

سوالات
۱۔نبیوں کا کہنا کس نے مانا؟
۲۔کس نے نبیوں کا کہنا نہیں مانا؟
۳۔اللہ کس سے خوش ہوتا ہے؟
۴۔اللہ کس سے ناخوش ہوتا ہے؟
۵۔اچھے آدمیوں کو اللہ کیا دے گا؟
۶۔جنت میں کیا ہوگا؟
۷۔برے آدمیوں کو اللہ کیا دے گا؟
۸۔دوزخ میں کیا ہوگا؟

ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے پہلے
ہمارے نبی جب دنیا میں آئے،تو دنیا میں کوئی نبی نہ تھا۔
نبی سب جا چکے تھے۔
اچھی باتیں سب بھول چکے تھے۔
سب پتھر کے بت بناتے تھے۔
سب پتھر کے بتوں کی عبادت کرتے تھے۔
جنگل کے درختوں کی عبادت کرتے تھے۔
دریا کی عبادت کرتے تھے۔
سورج کی عبادت کرتے تھے۔
چاند کی عبادت کرتے تھے۔
چاند،سورج،درخت اور دریا،سب ان کے دیوتا تھے۔
سب ان کے دیوتاؤں کی عبادت کرتے تھے۔
شراب پیتے تھے۔
پی کر لڑتے تھے۔
جوا کھیلتے تھے۔
جوا کھیل کر لڑتے تھے۔
لڑکیوں کو زندہ گاڑ دیتے تھے۔
لڑکیوں کو زندہ گاڑ کر خوش ہوتے تھے۔
کہیں بیوہ عورتوں کو زندہ جلا دیتے تھے۔
بیوہ عورتوں کو زندہ جلا کر خوش ہوتے تھے۔
دنیا والے گمراہ ہوگئے تھے۔
جب دنیا والے گمراہ ہوگئے،تو اللہ نے ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو بھیجا۔
ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو اللہ نے سب نبیوں کے بعد بھیجا۔
اب اللہ ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد کوئی نبی نہ بھیجے گا۔

سوالات
۱۔ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے آنے سے پہلے لوگ کس کی عبادت کرتے تھے اور ان کا کیا حال تھا؟
۲۔لڑکیوں اور بیوہ عورتوں پر وہ کیا ظلم کرتے تھے؟
۳۔کیا ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد کوئی اور نبی آئے گا؟

مکہ
یہاں سے دور،بہت دور ایک ملک ہے۔
اس ملک کا نام عرب ہے۔
ملک عرب میں ایک شہر ہے۔
اس شہر کا نام مکہ ہے۔
مکہ دنیا کا سب سے پرانا شہر ہے۔
یہ پرانا شہر دنیا کا مشہور شہر ہے ۔
حضرت ابراہیم علیہ السلام اور حضرت اسماعیل علیہ السلام دونوں نے اللہ کا ایک گھر بنایا۔
یہ اللہ کا گھر کعبہ کہلایا۔
کعبہ کے گرد مکہ کا شہر بسایا۔
کعبہ کی طرف منہ کرکے سب مسلمان نماز پڑھتے ہیں۔
ہر سال ہزاروں مسلمان کعبہ شریف حج کرنے جاتے ہیں۔

سوالات
۱۔شہر مکہ کس ملک میں ہے؟
۲۔کعبہ کس نے بنایا؟
۳۔سب مسلمان کس طرف منہ کرکے نماز پڑھتے ہیں؟
۴۔مسلمان حج کرنے کہاں جاتے ہیں؟

محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم
شہر مکہ میں بہت خاندان تھے۔
ایک خاندان قریش کا تھا۔
قریش کا خاندان سب سے بڑا خاندان تھا۔
مکہ میں خاندان قریش کی بڑی عزت تھی۔
خاندان قریش میں بنو ہاشم کے خاندان کی بہت بڑی عزت تھی۔
بنو ہاشم میں ایک شخص عبدالمطلب تھے۔
عبدالمطلب اپنے خاندان کے سردار تھے۔
عبدالمطلب کے پانچ بیٹے تھے۔
ایک بیٹے کا نام عبداللہ تھا۔
عبداللہ کی شادی بی بی آمنہ سے ہوئی تھی۔
عبداللہ ہمارے سچے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے باپ تھے۔
بی بی آمنہ ہمارے سچے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی ماں تھیں۔
محمد صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے سچے نبی کا نام ہے۔
درود ہو ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر۔
سلام ہو ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر۔
اللھم صل علیٰ محمد وعلیٰ آ ل محمد

سوالات
۱۔ہمارے سچے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا نام کیا ہے؟
۲۔حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے باپ کا نام بتاؤ؟
۳۔حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی ماں کا نام بتاؤ؟
۴۔عبداللہ کے باپ کا نام بتاؤ؟
۵۔عبد المطلب کس خاندان سے تھے؟

ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا بچپن
جب دنیا میں ہر طرف اندھیرا چھا گیا۔
تو اللہ کو دنیا پر رحم آیا۔
اللہ کی رحمت جوش میں آئی۔
اور ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم پیدا ہوئے۔
ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم تھوڑے دن اپنی ماں بی بی آمنہ کے پاس رہے۔
تھوڑے دن بعد دائی حلیمہ کے پاس رہے۔
ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے دائی حلیمہ کا دودھ پیا۔
دائی حلیمہ ہما رے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے بہت محبت کرتی تھیں۔
ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم دائی حلیمہ سے بہت محبت کرتے تھے۔
دائی حلیمہ کے بھی بچے تھے۔
دائی حلیمہ کے بچے ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے بہت محبت کرتے تھے۔
ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم دائی حلیمہ کے بچوں سے بہت محبت کرتے تھے۔
ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم دائی حلیمہ کے پاس دو برس رہے۔
دو برس کے بعد اپنی ماں بی بی آمنہ کے پاس آئے۔
جب ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم چھ برس کے ہوئے تو بی بی آمنہ چل بسیں۔
بی بی آمنہ کے بعد دادا عبدالمطلب نے اپنے پاس رکھ لیا۔
دو برس کے بعد دادا عبدالمطلب بھی چل بسے۔
اب ابوطالب نے اپنے پاس رکھ لیا۔
ابوطالب ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے چچا تھے۔
چچا ابوطالب ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے بہت محبت کرتے تھے۔

سوالات
۱۔ماں کے علاوہ ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو دودھ کس نے پلایا؟
۲۔دائی حلیمہ کے پاس حضور صلی اللہ علیہ وسلم کتنے دن رہے؟
۳۔ماں کے انتقال کے وقت ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی عمر کیا تھی؟
۴۔ماں کے مرنے کے بعد آپ کس کے پاس اور کتنے دن رہے؟
۵۔عبدالمطلب کے مرنے کے بعد آپ کس کے پاس رہے؟

ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی جوانی
اب ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم جوان تھے۔
مکہ کے سب لوگ آپس میں لڑتے تھے۔
ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کسی سے نہیں لڑتے تھے۔
مکہ کے سب لوگ پتھر کے بت پوجتے تھے۔
ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم بتوں کی پوجا سے نفرت کرتے تھے۔
مکہ کے لوگ برے کام کرتے تھے۔
ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم برے کاموں سے نفرت کرتے تھے۔
مکہ کے لوگ شراب پیتے تھے۔
ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم شراب سے نفرت کرتے۔
ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم ہمیشہ سچ بولتے تھے۔
مکہ کے لوگ ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو سچا جانتے تھے۔
مکہ کے لوگ ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس اپنی چیزیں رکھتے تھے۔
ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سب کی چیزیں سچائی کے ساتھ رکھتے تھے۔
ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سب کی چیزیں سچائی کے ساتھ واپس کر دیتے تھے۔
ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو سب لوگ سچا اور امین کہتے تھے،آپ سچے اور امین تھے۔
ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم چچا ابو طالب کے ساتھ تجارت کرتے تھے۔
ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم تجارت بہت سچائی کے ساتھ کرتے تھے۔
آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی سچائی کی خبر حضرت خدیجہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے سنی۔
حضرت خدیجہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نیک اور سچی بی بی تھیں۔
حضرت خدیجہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے شادی کا پیام دیا۔
ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی شادی حضرت خدیجہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے ہوگئی۔

سوالات
۱۔مکہ کے لوگ کیسے تھے اور وہ کیا کرتے تھے؟
۲۔حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو لوگ سچا اور امین کیوں کہتے تھے؟
۳۔آپ تجارت کس طرح کرتے تھے؟
۴۔حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی شادی کس کے ساتھ ہوئی؟

نبی ہوتے ہیں؟
مکہ کے قریب ایک پہاڑ تھا۔
اس میں ایک غار تھا۔
اس غار کا نام حرا تھا۔
غارحرا میں ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم جایا کرتے تھے۔
غار حرا میں ایک روز حضرت جبرئیل علیہ السلام آئے۔
حضرت جبرئیل علیہ السلام سب نبیوں کے پاس آیا کرتے تھے۔
حضرت جبرئیل علیہ السلام اللہ کے فرشتے ہیں۔
اللہ کے اور بہت فرشتے ہیں۔
سب فرشتے اچھے ہیں۔
سب فرشتے اللہ کی عبادت کرتے ہیں۔
حضرت جبرئیل علیہ السلام نے ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو قرآن سنایا۔
حضرت جبرئیل علیہ السلام نے اللہ کا پیام سنایا۔
اب آپ نبی ہوئے۔

سوالات
۱۔ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کس غار میں جایا کرتے تھے؟
۳۔حضرت جبرئیل علیہ السلام کون ہیں؟
۳۔فرشتے کیا کرتے ہیں؟
۴۔حضرت جبرئیل علیہ السلام نے آپ کو کیا سنایا؟

ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا کہا؟
ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کہا:
اللہ ایک ہے،اور کوئی اللہ نہیں۔
ایک اللہ کی ہم عبادت کریں،اور کوئی اللہ نہیں جس کی ہم عبادت کریں۔
میں اللہ کا نبی اور رسول ہوں۔
اللہ کے نبی اور رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا کہنا مانو۔
لا الہ الا اللہ محمد رسول اللہ
مکہ کے نیک مردوں اور عورتوں نے ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا کہنا مانا۔
عورتوں میں حضرت خدیجہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سب سے پہلے مسلمان ہوئیں۔
مردوں میں حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سب سے پہلے مسلمان ہوئے۔
لڑکوں میں حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سب سے پہلے مسلمان ہوئے۔
غلاموں میں حضرت زید رضی اللہ تعالیٰ عنہ سب سے پہلے مسلمان ہوئے۔

سوالات
۱۔ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا کہا؟
۲۔عورتوں میں سب سے پہلے کون مسلمان ہوا؟
۳۔مردوں میں سب سے پہلے کون مسلمان ہوا؟
۴۔لڑکوں میں سب سے پہلے کون مسلمان ہوا؟
۵۔غلاموں میں سب سے پہلے کون مسلمان ہوا؟

پہاڑی کا وعظ
ایک روز ہمارے نبی نے مکہ کے سب لوگوں کو جمع کیا۔
مکہ کے سب لوگ ایک پہاڑی کے نیچے جمع ہوئے۔
آپ پہاڑی کے اوپر تھے،اور سب لوگ پہاڑی کے نیچے جمع تھے۔
آپ نے پہاڑی پر سے مکہ والوں سے پوچھا: اگر میں کہوں:
پہاڑی کی دوسری طرف تمہارے دشمن ہیں،کیا تم سچ مانو گے؟
سب نے کہا:
اگر آپ کہیں،کہ پہاڑی کی دوسری طرف دشمن ہیں،تو ہم سچ مانیں گے۔آپ ہم سب لوگوں میں سچے ہیں،ہم سب آپ کو سچا جانتے ہیں۔
آپ نے کہا:
میں تم کو اس عذاب سے ڈراتا ہوں جو آنے والا ہے۔
جو اللہ کو ایک نہیں مانتا،اس پر بڑا عذاب آنے والا ہے۔
آج بڑے عذاب سے میں تم کو ڈراتا ہوں اور ایک اللہ پر ایمان لانے کے لیے تم سب کو بلاتا ہوں۔
یہ سن کر کافر خفا ہوگئے۔
سب نے خفا ہو کر ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو ستانا شروع کیا۔ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے اچھے ساتھیوں کو ستانا شروع کیا۔
سوالات
۱۔مکہ کے سب لوگوں کو پہاڑی کے نیچے جمع کرکے ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا سوال کیا؟
۲۔مکہ والوں نے کیا جواب دیا؟
۳۔ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مکہ والوں کو کس بات سے ڈرایا؟
۴۔حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے مکہ والوں کو کس بات کی طرف بلایا؟
۵۔پھر مکہ والوں نے کیا کیا؟

مصیبتیں؟
مکہ کے لوگ ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو بہت ستاتے تھے۔
ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھیوں کو بہت ستاتے تھے۔
ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے راستے میں کانٹے بچھاتے تھے۔
راستے میں کانٹے بچھا کر بہت خوش ہوتے تھے۔
ہمارے نبی کو پتھروں سے مارتے تھے۔
پتھروں سے مارتے تھے،اور ہنستے تھے۔
ہمارے نبی کے ساتھیوں کو رسی سے باندھتے تھے۔
رسی سے باندھ کر پتھریلی زمین میں کھینچتے تھے۔
ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھیوں کو گرم گرم بالو پر لٹاتے تھے۔گرم بالو پر لٹا کر سینے پر گرم پتھر رکھتے تھے۔سینے پر گرم پتھر رکھ کر بہت خوش ہوتے۔
قید کرتے تھے۔قید کرکے کھانے کو نہیں دیتے تھے۔
اور طرح طرح کے دکھ دیتے تھے۔
طرح طرح کے دکھ دے کر خوش ہوتے تھے۔
ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور ان کے اچھے ساتھی طرح طرح کے دکھ سہتے تھے۔
طرح طرح کے دکھ سہہ کر اللہ کی باتیں سب کو بتاتے تھے۔اللہ کی باتیں سب کو بتا کر خوش ہوتے تھے۔

سوالات
۱۔مکہ کے لوگ ہمارے نبی کو کس طرح سستاتے تھے؟
۲۔مکہ کے لوگ ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھیوں کو کس طرح ستاتے تھے؟
۳۔ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے ساتھی کیا کرتے تھے؟

مکہ سے دور
جن لوگوں نے اللہ اور اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا کہنا مانا وہ مسلمان ہوئے۔
جن لوگوں نے اللہ اور اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا کہنا نہیں مانا وہ کافر ہوئے۔
مکہ کے کافروں نے مسلمانوں کو بہت دکھ دئیے۔
جب مکہ میں مسلمان بہت دکھ اٹھا چکے تو ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کہا:
تم نے بہت دکھ اٹھائے،تم میں سے جس کا جی چاہے حبش چلا جائے۔
جس کا جی چاہا وہ حبش چلا گیا۔
بہت سے مسلمان مرد اور عورتیں حبش چلے گئے۔
حبش،عرب سے دور ایک ملک ہے۔
ملک حبش کا بادشاہ نجاشی تھا۔
مسلمانوں کو ستانے کے لیے کچھ کافر بھی حبش گئے۔
کافروں نے بادشاہ نجاشی سے شکایت کی۔
کافروں نے مسلمانوں کی شکایت کی۔
بادشاہ نجاشی نے مسلمانوں کو بلایا۔
بادشاہ نجاشی کے سامنے حضرت جعفر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے تقریر کی۔
حضرت جعفر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے بہت اچھی تقریر کی۔
حضرت جعفر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا :
ہم بتوں کو پوجتے تھے۔
ہم مردار کھاتے تھے۔
ہم ایک دوسرے سے لڑتے تھے۔
ہم ایک دوسرے کو ستاتے تھے۔
ہم برے تھے،ہمارے کام برے تھے۔
ہم میں اللہ نے ایک نبی صلی اللہ علیہ وسلم پیدا کیا۔
اللہ نے بہت اچھا نبی صلی اللہ علیہ وسلم پیدا کیا۔
اچھے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم کو اللہ کا راستہ بتایا۔
اچھے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے بتوں کی پوجا سے چھڑایا۔
ایک دوسرے سے محبت کرنا سکھایا۔
نماز پڑھنا بتائی،روزہ رکھنا سکھایا۔
اللہ کے راستے میں خرچ کرنا بتایا۔
آپس میں مل کر رہنا بتایا۔
بادشاہ نجاشی حضرت جعفر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی تقریر سن کر بہت خوش ہوا۔بادشاہ نجاشی حضرت جعفر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی تقریر سن کر مسلمان ہوگیا۔
کافروں کی بادشاہ نجاشی نے نہ مانی۔
کافر اپنے کام میں ناکام ہوئے۔
ناکام ہو کر مکہ لوٹ آئے۔

سوالات
۱۔مسلمان کون کہلایا؟
۲۔کافر کون کہلایا؟
۳۔جب مسلمان مکہ میں بہت دکھ اٹھا چکے تو ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا کہا؟
۴۔حبش کا ملک کہاں ہے اور اس وقت اس کا بادشاہ کون تھا؟
۵۔نجاشی کے سامنے حضرت جعفر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کیا تقریر کی؟
۶۔حضرت جعفر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی تقریر سن کر نجاشی نے کیا کہا؟

حبش کی بعد
حبش سے کافر ناکام لوٹ آئے۔
لوٹنے کے بعد کافروں نے ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو اور زیادہ ستایا۔
کافروں نے کہا:
اگر تم مال چاہتے ہو تو ہم تم کو بہت سا مال دے دیں اور تم مال دار بن جاؤ۔
اگر تم بادشاہ بننا چاہتے ہو تو ہم تم کو بادشاہ بنا لیں اور تم بادشاہ بن جاؤ۔
اگر تم بیمار ہو تو ہم تمہارا علاج کریں۔اور تم ہمارے بتوں کو برا کہنا چھوڑ دو۔
ہمارے اچھے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کہا:
میں بیمار نہیں ہوں،مجھے علاج کی ضرورت نہیں۔
میں مال دار نہیں بنوں گا،مجھے مال کی ضرورت نہیں۔
میں بادشاہ نہیں بنوں گا، مجھے بادشاہت کی ضرورت نہیں۔
میں اللہ کا پیام لایا ہوں۔
میں اللہ کا پیام سب کو سناؤں گا۔
میں اللہ کا قرآن لایا ہوں۔
میں اللہ کا قرآن سب کو سناؤں گا۔
اب کافروں ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو اور دکھ دینا شروع کیے۔
ہمارے اچھے نبی صلی اللہ علیہ وسلم دکھ اٹھاتے تھے اور اللہ کا پیام سناتے تھے۔
اللہ کے نیک بندے اللہ کا پیام سنتے تھے۔
اللہ کا پیام سن کر اللہ پر ایمان لاتے تھے۔
حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے نبی ہونے کے چھ برس بعد حضرت امیر حمزہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ مسلمان ہوئے۔
حضرت امیر حمزہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے تین دن بعد حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ مسلمان ہوئے۔
اسی طرح سے اللہ کے اور نیک بندے مسلمان ہوئے۔
نیک اور بہادر مسلمانوں کو دیکھ کر کافروں کی دشمنی بڑھتی گئی۔
کافروں کی دشمنی کے ساتھ ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی مصیبت بڑھتی گئی۔
تین برس تک ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم اپنے خاندان والوں کے ساتھ ایک گھاٹی میں قید رہے۔
گھاٹی میں کافروں نے غلہ جانا بند کر دیا۔
گھاٹی میں کافروں نے آنا جانا بندکر دیا۔
غلہ نہ ہونے سے فاقے ہوتے تھے۔
آپ کے خاندان کے بچے فاقوں سے روتے تھے۔
آپ کے خاندان کے بچوں کا رونا کافر سنتے تھے۔
مکہ کے اور مسلمان اپنے گھروں میں قید تھے۔
اس حال میں بھی ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم گھاٹی سے نکل کر اللہ کا پیام سناتے تھے۔
تین برس کے بعد گھاٹی کی قید سے نجات ملی۔
اب حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو نبی ہوئے دس برس ہوچکے تھے۔
اسی دسویں برس حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی اچھی بی بی حضرت خدیجہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا چل بسیں۔اب کافروں نے اور ستانا شروع کیا۔اچھے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اللہ کے کام کو بڑھانا شروع کیا۔

سوالات
۱۔حبش سے ناکام لوٹنے کے بعد کافروں نے کیا کیا؟
۲۔کافروں نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے کیا کہا؟
۳۔حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا جواب دیا؟
۴۔نبوت کے کتنے دن بعد حضرت امیر حمزہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ مسلمان ہوئے؟
۵۔حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کب مسلمان ہوئے؟
۶۔گھاٹی میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم اپنے خاندان والوں کے ساتھ کتنے دن قید رہے؟
۷۔حضور صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے ساتھیوں نے اس گھر کی میں کیا کیا مصیبتیں اٹھائیں؟
۸۔گھاٹی کی قید سے کب نجات ملی؟
۹۔حضرت خدیجہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کا انتقال کب ہوا؟

مکہ سے مدینہ
مکہ سے دور بہت دور ملک عرب میں ایک اور شہر ہے۔
اس شہر کا نام مدینہ ہے۔
مکہ سے کچھ لوگ مدینہ آتے تھے۔
مکہ میں آکر اللہ کا پیام سنتے تھے۔
اور اللہ کا پیام سن کر مسلمان ہوتے تھے۔
حضرت مصعب رضی اللہ تعالیٰ عنہ کوحضور صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ بھیجا۔
حضرت مصعب رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے دین کی باتیں بتانے کے لئے مدینہ بھیجا۔
حضرت مصعب رضی اللہ تعالیٰ عنہ مدینہ کے مسلمانوں کودین کی باتیں بتاتے تھے۔
حضرت مصعب رضی اللہ تعالیٰ عنہ مدینہ کے اور لوگوں کو اللہ کا پیام سناتے تھے۔
اب مدینہ میں تھوڑے مسلمان ہوگئے تھے۔
یہ مسلمان ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت کے لیے تیار ہوگئے تھے۔
مکہ میں سب مسلمان مصیبت میں گرفتار تھے۔
اور اسلام کے لیے اپنا گھر بار چھوڑنے کے لیے تیار تھے۔
اب حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ساتھیوں کو مدینہ جانے کی اجازت دے دی۔
حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھی گھر بار چھوڑ کر مدینہ جانے لگے۔
باپ بھائی کو چھوڑ کر مدینہ جانے لگے۔
ایمان لے کر اور سب کچھ چھوڑ کر مدینہ جانے لگے۔
مسلمان باپ،بھائی،بیوی بچوں کو چھوڑ کر مدینہ جانے لگے۔اپنا گھربار اور سب کچھ چھوڑ کر مدینہ جانے لگے۔

سوالات
۱۔حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت مصعب رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو مدینہ کیوں بھیجا؟
۲۔حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے مسلمانوں کو مکہ سے مدینہ جانے کی اجازت کیوں دی؟

ہجرت
اب مکہ میں گنتی کے مسلمان رہ گئے تھے۔
گنتی کے مسلمان اور ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم رہ گئے تھے۔
حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ رہ گئے تھے۔
گنتی کے اور مسلمان تھے اور یہ گنتی کے مسلمان اپنے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تنہا رہ گئے تھے۔
مسلمان پہلے سے تھوڑے تھے،اب بالکل تھوڑے رہ گئے تھے۔
تھوڑے مسلمانوں کی تنہائی دیکھ کر ہر کافر خوش تھا۔
مکہ کا ہر کافر خوش تھا،اور کافروں کا سردار ابوجہل خوش تھا۔
کافروں کے سردار ایک جگہ جمع ہوئے۔
ایک جگہ جمع ہو کر سب نے برے ارادے کیے۔
ایک بولا: مسلمانوں کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو قید کر دو۔
دوسرا بولا: مکہ سے نکال دو۔
تیسرا بولا: قتل کر دو۔
سب کے بعد ابوجہل بولا:
مکہ کے ہر خاندان سے ایک ایک شخص جمع ہو ۔ہر خاندان سے ایک ایک شخص جمع ہوکر آپ کے گھر کو گھیر لے۔ رات کے اندھیرے میں ہر شخص آپ کے گھر کو گھیر لے۔صبح نماز کے وقت جب آپ گھر سے نکلیں تو سب آپ پر حملہ کر دیں۔صبح نماز کے وقت آپ پر حملہ کرکے آپ کو قتل کردیں۔
یہ برے ارادے ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو معلوم ہو گئے۔
اللہ کے حکم سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم بھی مدینہ کے لیے تیار ہوگئے۔
مدینہ جانے کے لیے حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو اللہ کا حکم بتا دیا۔رات کو حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو اپنے بستر پر لٹا دیا۔رات کے اندھیرے میں ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا گھر سب گھیرے ہوئے تھے۔اللہ کا نام لے کر ہمارے نبی گھر سے نکلے۔اللہ کا قرآن پڑھتے ہوئے ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم گھر سے نکلے۔کسی نے آپ کو نہیں دیکھا۔آپ سب کو دیکھتے ہوئے چلے گئے۔
صبح حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے سب نے پوچھا:
آپ صلی اللہ علیہ وسلم کہاں چلے گئے؟
حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا:
مجھے کیا معلوم آپ صلی اللہ علیہ وسلم کہاں چلے گئے۔
ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم اپنے گھر سے نکل کر اپنے دوست حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے گھر پہنچے۔
اپنے ساتھی ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو لے کر مکہ کے باہر پہنچے۔
مکہ کے باہر ایک پہاڑ ثور ہے۔
پہاڑ ثور میں ایک غار ہے۔
اس غار کا نام غار ثور ہے۔
غارِ ثور میں اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھی ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے جا کر قیام کیا۔کافر یہاں بھی تلاش کرنے آئے،لیکن اللہ نے ناکام کیا۔
سب کافروں نے آپ کو بہت تلاش کیا،لیکن ہر کافر ناکام رہا۔
تین روز تک دونوں نے غار ثور میں قیام کیا۔
تیسرے روز حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے گھر سے دو اونٹنیاں آئیں۔ایک اونٹنی پر ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھی حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سوار ہوئے،دوسری اونٹنی پر راستہ بتلانے کے لئے دو اور شخص سوار ہوئے۔کافر اب بھی ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی تلاش میں تھے۔اور ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ کی راہ میں اللہ کی یاد میں تھے۔کافر آپ کا کچھ کر نہ سکے۔ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ پہنچ گئے۔

سوالات
۱۔مکہ میں جب مسلمان تھوڑے رہ گئے تو کافروں نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے کیا مشورے کیے؟
۲۔کافروں کے ارادے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو کیسے معلوم ہوئے؟
۳۔حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے بستر پر کس کو لٹایا؟
۴۔حضور صلی اللہ علیہ وسلم ہجرت کے لئے مکہ سے کس کے ہمراہ چلے؟
۵۔مکہ سے نکل کر آپ نے کہاں قیام کیا؟
۶۔سواری کے لیے اونٹنیاں کہاں سے آئیں؟

ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ میں
اب ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ پہنچ گئے۔
مدینہ والے خوش تھے۔
مسلمان بچیاں خوشی میں گاتی تھیں۔مسلمان بچیاں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے آنے پر خوشی مناتی تھیں۔مکہ کے مسلمان جو گھر بار چھوڑ کر مدینہ آئے وہ مہاجر کہلائے۔مدینہ کے مسلمانوں نے ان مہاجروں کی امداد کی اور انصار کہلائے۔
مہاجر اور انصار سب بھائی بھائی تھے،اور یہ سب بھائی اپنے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے شیدائی تھے۔ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم یہاں آرام سے رہتے،اللہ کا پیام پہنچاتے اور اطمینان سے رہتے۔لیکن کافروں نے اب بھی آرام لینے نہ دیا اور اطمینان سے اللہ کا پیام پہنچانے نہ دیا۔مکہ میں صرف کافر دشمن تھے،اب مکہ کے کافروں کے سوا ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے دو اور دشمن تھے۔مدینہ کے یہود دشمن تھے اور منافق دشمن تھے۔منافق دیکھنے میں تو دوست تھے لیکن چھپے ہوئے دشمن تھے۔دیکھنے میں مسلمان تھے لیکن حقیقت میں بڑے دشمن تھے۔ان سب دشمنوں نے مل کر ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو اطمینان سے رہنے نہ دیا۔اور اطمینان سے رہ کر اللہ کا پیام پہنچانے نہ دیا۔منافق ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو بار بار دھوکا دیتے تھے۔یہودی دھوکا بھی دیتے تھے اور کافروں سے مل کر مسلمانوں سے لڑتے تھے۔کافر مکہ سے آآکر مسلمانوں پر حملہ کرتے تھے۔مسلمان تھوڑے تھے،لیکن اللہ کے حکم سے مقابلہ کرتے تھے۔مسلمان سچے تھے اور مسلمانوں کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سچے تھے۔ان سچوں کے ساتھ اللہ کی مدد تھی،اور اللہ کی مدد سے یہ مقابلہ کرتے تھے۔

سوالات۔۔۔۔
1-مہاجر کون تھے؟
2-انصار کون تھے؟
3-مدینہ میں مسلمانوں کے کون دشمن تھے؟
4-یہودی اور منافق آپ کے ساتھ کیا دشمنی کرتے تھے؟
5-مکہ کے کافر ابو حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو کس طرح پریشان کرتے تھے؟
لڑائیاں۔۔۔۔
بدر اور احد کی لڑائی
مکہ کے کافروں اور مسلمانوں میں کئی لڑائیاں ہوئیں۔بدر اور احد کی لڑائیاں بہت مشہور لڑائیاں ہوئیں۔بدر کی لڑائی میں مسلمان بہت تھوڑے تھے۔مسلمان صرف تین سو تیرہ تھے،اور کافروں کی گنتی بہت زیادہ تھی۔کافروں کی گنتی ایک ہزار کے قریب تھی۔
لیکن اللہ کی مدد سے مسلمان جیت گئے۔
مسلمانوں کی جیت ہوئی اور کافر ہار گئے۔
مسلمانوں کی جیت بہت بڑی جیت تھی۔
کافروں کی ہار بہت بڑی ہار تھی۔
کافروں کے بڑے بڑے سردار بدر کی لڑائی میں مارے گئے۔ابوجہل مارا گیا،اطبائ مارا گیا اور بڑے سردار مارے گئے تھے ابوجہل اور عتبہ کافروں کے بہت بڑے سردار تھے۔
بدر کے بعد مشہور لڑائی احد کی لڑائی تھی۔بہت کی لڑائی بہت ہی سخت لڑائی تھی۔اس لڑائی میں مسلمان پہلے جیت گئے،کافروں کی ہار ہوئی،اور ان کے پاؤں اکھڑ گئے۔خوشی میں مسلمان اپنے پہرہ سے ہٹ گئے،اس سے مسلمانوں کا بڑا نقصان ہوا،لیکن مسلمان پھر سنبھال گئے،سنبھل کر پھر جمع ہوئے جمع ہوکر مسلمانوں نے پھر سخت حملہ کیا،اس سمت حملے کے بعد مسلمان جیت گئے۔
اسی عہد کی لڑائی میں ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے دو دانت شہید ہوگئے۔ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ستر ساتھی شہید ہوگئے۔اسی لڑائی میں حضرت مصعب رضی اللہ تعالی عنہ شہید ہوگئے۔یہی وہ حضرت مصعب رضی اللہ تعالی عنہ تھے جو حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے پہلے مدینہ آئے تھے،اسی لڑائی میں حضرت حمزہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ شہید ہوگئے۔یہ وہی حضرت حمزہ رضی اللہ تعالی عنہ تھے جو حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے چچا اور بہادر مسلمان تھے۔احد کی لڑائی کے بعد اور بھی لڑائیاں ہوئیں۔
سوالات۔۔۔
1-بدر کی لڑائی میں مسلمان کتنے تھے،کافر کتنے تھے؟
2-بدر کی لڑائی میں فتح کس کو ہوئی؟
3-بدر کی لڑائی میں کافروں کے کون بڑے بڑے سردار مارے گئے؟
4-احد کی لڑائی میں جیتنے کے بعد مسلمانوں کا بڑا نقصان کیوں ہوا؟
5-احد کی لڑائی میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو کیا تکلیف پہنچی،اور آپ کے کون بڑے بڑے صحابی شہید ہوئے؟
خندق اور اس کے بعد کی لڑائیاں!
خندق کی لڑائی بھی مشہور لڑائی ہے۔
خندق کی لڑائی یہودیوں کی شرارت سے ہوئی۔
اس لڑائی میں ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مدینہ کے گئے خندق کھودی تھی۔آپ پھر مدینہ کو کئی دن گھیرے رہے۔ایک دن بہت سخت ہوا چلی۔سخت ہوا کی وجہ سے کافروں کے خیمے اکھڑ گئے،اور خیموں کے ساتھ کافروں کے قدم بھی اکھڑ گئے۔
آپ کافر بھاگ کھڑے ہوئے۔
ابھی ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے دشمن یہودی خیبر میں موجود تھے۔یہودیوں کی شرارت موجود تھی۔یہودیوں کے دھوکے موجود تھے۔
خیبر مدینہ سے بہت دور تھا۔یہاں کا ہر یہودی اسلام کی دشمنی میں چور تھا۔خیبر کے یہودی کبھی شرارتوں سے باز نہ آئے اور اپنی شرارتوں پر کبھی نہ شرمائے۔خیبر میں مسلمانوں کے سخت لڑائی ہوئی۔
یہودیوں کی ہار ہوئی اور ان کی شرارتوں کی صفائی ہوئی۔
سوالات۔۔۔
1-خندق کی لڑائی کس کی شرارت سے ہوئی؟
2-اس لڑائی کو خندق کی لڑائی کیوں کہتے ہیں؟
3-اس لڑائی میں کافروں کے قدم کیوں اکھڑ گئے؟
4-خیبر کی لڑائی میں کس کی جیت ہوئی؟
فتح مکہ۔۔۔
اب مسلمانوں سے کافروں نے صلح کرلی تھی۔
مسلمانوں کے ساتھیوں سے صلح کر لی تھی۔
لیکن دو برس کے بعد مسلمانوں کے ساتھیوں کو قتل کر ڈالا۔مسلمانوں کے ساتھیوں کو کعبہ کے اندر قتل کر ڈالا۔یہ سن کر ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے دس ہزار مسلمان اپنے ساتھ لئے۔دس ہزار مسلمان ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ مکہ کی طرف چلے۔
ابوسفیان اب تک کافروں کے سردار تھے۔
اللہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے دشمنوں کے سردار تھے۔
مکہ کے راستہ میں سب سے پہلے ابو سفیان ملے۔
ابوسفیان نے معافی مانگی،معافی مانگ کر ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ چلے۔
یہی وہ مقام تھا جہاں حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے ستایا گیا تھا۔
یہیں وہ تھے جنہوں نے گالیاں دی تھیں۔
یہیں بہت تھے جنہوں نے پتھر مارے تھے۔
یہیں وہ تھے جنہوں نے قید کیا تھا۔
یہیں وہ تھے جنہوں نے فاقے کرائے تھے۔
یہیں وہ تھے جنہوں نے گردن میں پھندا ڈالا تھا۔
یہیں وہ تھے جنہوں نے گھر سے نکالا تھا۔
یہیں وہ تھے جنہوں نے قتل کی تیاری کی تھی۔
یہیں وہ تھے جنہوں نے اسلام کے مٹانے کی تیاری کی تھی۔
یہیں وہ تھے جنہوں نے مدینہ جا جاکر حملہ کیا تھا۔
حضرت حمزہ رضی اللہ تعالی عنہ کو شہید کیا تھا۔حضرت مصعب رضی اللہ تعالی ان کو شہید کیا تھا۔لڑ کر شہید کیا تھا،دھوکا دے کر شہید کیا تھا۔یہیں وہ تھے جو اللہ کے دشمن تھے،ابھی صلی اللہ علیہ وسلم کے دشمن تھے،لیکن اب سب حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے معافی مانگتے تھے۔معافی مانگتے تھے اور مسلمان ہوتے تھے۔
جس نے معافی مانگی اس کو حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے معاف کیا۔
جو بھاگ گیا اس کو دوسرا سلم نے چھوڑ دیا۔
بابے کے بتوں کو حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے توڑ دیا۔اللہ کے گھر کو بتوں سے صاف کیا۔اللہ کے گھر کو اس کے لیے خاص کیا۔
سوالات۔۔۔
1-کافروں نے صلح کے بعد کیا کیا جس کی وجہ سے حضور صلی اللہ علیہ وسلم مکہ کے خلاف ہزار مسلمان لے کر چلے؟
2-مکہ کے راستے میں آپ کو کون ملا اور اس نے کیا کیا؟
3-جن کافروں نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو طرح طرح کی تکلیفیں دی تھیں ان کے ساتھ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے کیسا برتاو کیا؟
4-کعبہ کے بتوں کو حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا؟
نبوت کے تیئس برس۔۔۔
مکہ کے تیرہ برس مصیبتیں سہتے سہتے گزر گئے۔
مدینہ کے دس برس اللہ کے دشمنوں سے لڑتے لڑتے گزر گئے۔مکہ کے کافروں سے لڑائیاں ہوئیں۔مدینہ کے یہودیوں سے لڑائیاں ہوئیں۔قوموں سے لڑائیاں ہوئیں،قبیلوں سے لڑائیاں ہوئیں۔کے قومیں اور قبیلے اللہ کے دشمن تھے۔اللہ کے دشمنوں سے لڑائیاں ہوئیں۔فتح ہر جگہ مہربانوں کے ہاتھ تھی۔اور اللہ کی مدد ہر جگہ مسلمانوں کے ساتھ تھی۔
اب ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا ہر طرف بول بالا تھا۔اور ہر طرف اللہ کے دین کا اجالا تھا۔یہی وہ نبی تھا جس کے بھائی دشمن تھے۔چچا دشمن تھے۔صرف بھائی اور چچا ہی نہیں سارے گھر والے دشمن تھے۔مکہ کے کافر دشمن تھے،مدینہ کے یہود دشمن تھے۔
عرب دشمن تھا،عرب کے رہنے والے دشمن تھے،وہ نبی جو تیرا برس مکہ میں مصیبتیں اٹھاتا رہا۔وہ نبی جو دس برس مدینہ میں رہ کر اللہ کے دشمنوں سے لڑتا رہا،لڑائیوں کی مصیبتیں سہتا رہا اور اللہ کا دین سکھاتا رہا اب مکہ کا حاکم ہے،مدینہ کا حاکم ہے،عرب کا حاکم ہے،عرب والوں کا حاکم ہے۔مسلمانوں کا حاکم ہے،مسلمانوں کے دلوں کا حاکم ہے۔مسلمانوں کے دل اس کے قبضہ میں ہیں۔وہ مسلمانوں کے دلوں کا حاکم ہے۔اللہ اس کا حاکم ہے، اور وہ سب کا حاکم ہے۔
سارے عرب میں اللہ کا نام بلند ہے۔
سارے عرب میں محمد صلی اللہ علیہ وسلم کا کام بلند ہے۔
اسلام بلند ہے،اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم کا نام بلند ہے۔
اللھمہ صل علی محمد رسول اللہ۔
لا الہ الا اللہ اللہ محمد الرسول اللہ۔
بت سب ٹوٹ گئے۔بتوں کی جال سے سب چھوٹ گئے۔کفر کا اندھیرا دور ہوا۔
جھوٹ سب کافور ہوا۔
توحید کا ہر جا نور ہوا۔
توحید سے ہر دل بھرپور ہوا۔
اب سب سچے تھے،سچائی سب کا کام تھا۔
اب سب اللہ والے تھے،اللہ والی سب کا نام تھا۔
جب اسلام کا بول بالا ہوا،اور ہر طرف دین کا اجالا ہوا،ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا کام پورا ہوا،اللہ کا پیام پورا ہوا،تو ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو اللہ نے بلا لیا،اوراس دنیا سے اٹھا لیا۔
سوالات۔۔۔۔
1-نبوت کے بعد حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے مکہ میں کتنے دن گزارے؟
2-مدینہ منورہ میں کتنے دن آپ رہے؟
3-تئیس برس نرس کی مصیبتوں کے بعد کیا ہوا؟
ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا اخلاق۔۔۔
ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سب سے محبت سے ملتے تھے۔ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم اپنے سب ساتھیوں سے محبت کرتے تھے۔آپ کبھی کسی کو بری بات نہیں کہتے تھے۔آپ کبھی کسی کو گالی نہیں دیتے تھے۔بری باتوں اور گالیوں سے آپ نفرت کرتے تھے۔
آپ کسی سے چیخ کر نہیں بولتے تھے۔چیخ کر بولنے سے آپ نفرت کرتے تھے۔ہر چھوٹے بڑے کو خود سلام کرتے تھے۔ہر چھوٹے بڑے سے محبت کے ساتھ ملتے تھے۔بیماروں کو دیکھنے جاتے تھے۔بیماروں کی صحت کے لیے دعا مانگتے تھے۔ہمیشہ سچ بولتے تھے،جھوٹ سے نفرت کرتے تھے۔معافی مانگنے والے کو معاف کر دیتے تھے۔
?معاف کر دینا آپ بہت پسند کرتے تھے۔آپ اپنا کام اپنے ہاتھ سے کرتے تھے۔جانوروں کو اپنے ہاتھ سے چارہ دیتے تھے۔اونٹوں کو خود باندھتے تھے۔گھر میں جھاڑو دیتے تھے۔خادموں کے ساتھ مل کر کام کرتے تھے۔بازار سے سودا خود اٹھا لاتے تھے۔ہر کھانا خوشی سے کھاتے تھے۔کسی کھانے کو برا نہیں کہتے۔ہمیشہ صاف رہتے تھے۔صفائی کو پسند کرتے تھے۔گندگی سے نفرت کرتے تھے۔گندگی کو برا کہتے تھے۔ہر نماز سے پہلے دانت صاف کرتے تھے۔دانتوں کی صفائی پر بہت زور دیتے تھے۔کپڑے اپنے ہاتھ سے دھوتے تھے۔کپڑوں کی صفائی پر بہت زور دیتے تھے۔ہر وقت اللہ کو یاد کرتے تھے۔اللہ کی یاد کے لیے سب کو کہتے تھے۔
اللھمہ صل علی محمد وعلی ال محمد و بارک و سلمہ۔
سوالات۔۔۔
1-حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا اچھا اور پیارا اخلاق بیان کرو؟
ہم کیا کریں گے؟
اللہ ایک ہے،اللہ کو ایک مانیں گے۔اللہ کا رسول سچا ہے،رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو سچا جانے گے۔اللہ کا قرآن سچا ہے،قرآن کو سچا مانیں گے۔قرآن پڑھیں گے،قرآن کی باتوں پر عمل کریں گے۔
پیارے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی پیاری زندگی کا حال پڑھیں گے۔
رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی پیاری زندگی کو اپنے لیے نمونہ بنا کر رہیں گے۔
اس پیارے نمونے پر ہم خود چلیں گے دوسروں کو چلائیں گے۔
اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے اسلام پھیلانے میں بڑی مصیبتیں اٹھائی ہیں،ہم مصیبتیں اٹھائیں گے اور اسلام پھیلائیں گے۔
اچھے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے اچھے ساتھیوں کو اصحاب رضی اللہ تعالی عنہ کہتے ہیں۔ہم اچھے اصحاب رضی اللہ تعالی عنہ کی اچھی زندگی کا حال پڑھیں گے۔
اچھے اصحاب رضی اللہ تعالی عنہ اللہ رسول کا کہنا مان کر نیک بنے۔
ہم بھی اللہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا کہنا مان کر نیک بنیں گے۔
نیک بن کر نیکی پھیلائیں گے۔
نیکی پھیلانے میں مصیبتیں اٹھائیں گے۔
سب کو اللہ کی طرف بلائیں گے۔
روٹھے ہوؤں کو منائیں گے۔
اللہ کی چوکھٹ پر سب کے سر جھکائیں گے۔
پیارے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا لایا ہوا پیام سب کو سنائیں گے۔
لا الہ الا اللہ اللہ کا ڈنکا دنیا میں بجائیں گے۔
سوالات۔۔
1- اس پوری کتاب کو پڑھنے کے بعد بتاؤ تم کیا بنو گے اور کیا کروگے؟
ختم شد۔۔۔

Facebook Comments
error: Content is protected !!
Back To Top