skip to Main Content

شفا کا نسخہ

کلیم چغتائی

۔۔۔۔۔

”بیٹے انور، آپ تلاوت کلام پاک سے فارغ ہو جائیں تو ناشتا کرلیجیے۔“ امی نے ناشتا تیار کرتے ہوئے کہا۔
آج چھٹی کا دن تھا۔ انور کے اسکول میں بھی چھٹی تھی، لیکن انور ہمیشہ کی طرح صبح سویرے اُٹھ گیا تھا۔ اُس نے بیدار ہو کر صبح پڑھی جانے والی دعائیں پڑھیں، جو پیارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم پڑھا کرتے تھے۔ وضو سے فارغ ہو کر وہ نماز فجر ادا کرنے کے لیے مسجد چلا گیا۔ انور کے ابو اور بھائی جان بھی مسجد جا چکے تھے۔
نماز کے بعد گھر آکر انور نے قرآن مجید کی تلاوت شروع کر دی۔امی سب سے پہلے اُٹھ چکی تھیں اور وہ تو نماز کے بعد قرآن مجید کی تلاوت سے بھی فارغ ہو کر اب ناشتا تیار کر رہی تھیں۔
انور نے قرآن مجید کی تلاوت ختم کی۔ قرآن مجید کو ادب سے الماری میں رکھا، اور ہاتھ دھو کر ناشتے کے لیے بیٹھ گیا۔
ناشتے میں امی نے پراٹھے، انڈے اور دودھ کے ساتھ شہد بھی رکھ دیا تھا۔
”ارے یہ شہر کون لایا؟“ انور نے خوشی سے پوچھا۔
”آپ کے ابو لائے ہیں۔ ان کے ایک دوست نے سوات سے تحفہ بھجوایا ہے۔ خالص شہد ہے۔“ امی نے بتایا۔
”الحمد للہ۔ یہ تو بہت اچھی بات ہوئی۔“ انور نے بسم اللہ پڑھ کر کھاناشروع کر دیا۔
انور نے ابو سے کہا:
”ابو، شہد بہت عمدہ ہے۔ کس نے بھیجا؟“
”بیٹے، یہ شہر سوات سے آپ کے چچا احسان حقانی نے بھیجا ہے۔“
”آپ انھیں خط لکھ کر یا فون کر کے میر اسلام بھی کہیے گا اورشکر یہ اد کیجیے گا۔“انور نے کہا۔
”ضرور ان شاء اللہ۔“
”ابو، شہد میں اللہ نے بہت سارے فوائد رکھ دیے ہیں نا؟“
”ہاں، شہد تو بہت فائدہ مند چیز ہے۔ اللہ تعالیٰ نے خود قرآن مجید میں فرمایا ہے کہ شہد کی مکھی کے پیٹ سے ایک شربت نکلتا ہے جس کے رنگ مختلف ہوتے ہیں اور جس میں لوگوں کے لیے شفا ہے۔“
”یہ بات کس سورۃ میں ہے؟“
”قرآن مجید کی سورۃ النحل میں ہے، نحل، عربی زبان میں شہد کی مکھی کو کہتے ہیں۔ اس سورۃ میں شہد کی مکھی کا ذکر ہے، اس لیے سورۃ کا نام ہی النحل رکھا گیا ہے۔ اس کے علاوہ قرآن مجید اور احادیث میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ جنت میں شہد کی نہریں ہوں گی۔“
”ابو، آج تو چھٹی ہے، آپ مجھے شہد کے بارے میں بتا ئیں، اس میں کیا کیا فائدے ہوتے ہیں۔“
”اچھا بیٹے بتا دوں گا، ذرا میں بھی شہد سے ناشتا کرلوں۔“
”اوہ ابو، میں تو بھول ہی گیا تھا، آپ نے ناشتا نہیں کیا۔“
ناشتے کے بعد ابو نے چائے کی چسکی لیتے ہوئے کہنا شروع کیا:
”بیٹے، ہزاروں سال پہلے کا انسان بھی شہد کے فوائد سے واقف تھا۔ مصر کی قدیم عمارتوں سے پرانی تحریریں حاصل ہوئی ہیں۔ قدیم زبانوں کے ماہرین نے ان تحریروں کو پڑھا۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ ساڑھے تین ہزار سال پرانی تحریریں ہیں اور ان میں بھی، شہد کو، شفا دینے والی چیز بتایا گیا ہے، لیکن شہد کے لیے اتنا کہ دینا ہی کافی ہے کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے کہ اس میں انسانوں کے لیے شفا ہے۔ پیارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم روزانہ فجر کی نماز یا عصر کی نماز کے بعد شہد کا شربت نوش فرمایا کرتے تھے۔ شہد وہ منفرد دوا ہے جو زخموں کو بھرنے، جراثیم کو مارنے، کمزوری دور کرنے، پانی اور نمکیات کی کمی کو دور کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔“
”اس کا مطلب ہے ابو، ہم شہد استعمال کریں تو شفا ہوگی۔“
”ان شاء اللہ ضرور ہوگی۔ صحیح بخاری اور صحیح مسلم میں ایک حدیث نبوی ہے کہ ایک صحابی آپؐ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور کہنے لگے کہ میرے بھائی کو اسہال یعنی دست ہو رہے ہیں۔ آپؐ نے فرمایا، اسے شہد پلاؤ۔ وہ پھر آئے کہ شہد پلایا، دستوں میں اضافہ ہو گیا ہے۔ آپؐ نے پھر شہد پلانے کی ہدایت کی۔ اس طرح وہ تین مرتبہ آئے اور ہر بار یہی شکایت کی کہ دستوں میں اضافہ ہو گیا ہے اور آپؐ نے ہر بار شہد پلانے کی ہدایت کی۔ جب وہ چوتھی بار یہی شکایت لے کر آئے اور آپؐ نے پھر شہد پلانے کی ہدایت فرمائی تو وہ کہنے لگے کہ اس سے تو دست بڑھتے جارہے ہیں۔ آپؐ نے فرمایا، اللہ تعالیٰ نے سچ کہا ہے اور تیرے بھائی کا پیٹ جھوٹ کہتا ہے۔ آخر ان صحابی کے بھائی تندرست ہو گئے۔“
”ابو، کیا ہر مرض میں شہد استعمال کیا جا سکتا ہے؟“
”حکیم اور طبیب تو یہی کہتے ہیں کہ کیا جا سکتا ہے۔ اس میں شفا ہے۔ یہ اور بات ہے کہ مرض کی نوعیت کے لحاظ سے دوسری دوائیں بھی دی جاتی ہیں۔ سنن ابوداؤد کی ایک حدیث نبوی ہے جس میں آپ ؐنے فرمایا، گردے کا وسطی حصہ اُس کی جان ہے، اگر اُس میں سوزش ہو جائے تو اس کا علاج اُبلے ہوئے پانی اور شہد سے کیا جائے۔“
”ابو، شہد میں پھولوں کے رس کے علاوہ اور اجزاء بھی ہوتے ہیں؟“
”بیٹے، شہد میں تو بے شمار اہم غذائی اجزاء ہوتے ہیں۔ اگر کوئی انسان چاہے کہ شہد میں پائے جانے والے ان مختلف کیمیائی مادوں کو ملا کر کارخانے میں شہد بنالے، جو شہد میں پائے جاتے ہیں، تو وہ کامیاب نہیں ہوسکتا لیکن اللہ نے ایک چھوٹے سے کیڑے کو یہ صلاحیت بخش دی کہ وہ ہزاروں پھولوں کا رس چوس کر ایک خاص طریقے سے اُسے شہد میں تبدیل کر دیتا ہے۔ میں آپ کو مختصر طور پر بتاتا ہوں کہ شہد میں کون کون سے اہم غذائی اجزاء ہوتے ہیں۔“
“ جی، ابو، بتائیے۔“
ایک بات تو یہ ہے کہ جس پھول سے شہد کی مکھی رس چوستی ہے، اُس کی خصوصیات اور فوائد اس اس سے بننے والے شہد میں آ جاتے ہیں۔ اسی وجہ سے مختلف اقسام کے شہد کے ذائقے، رنگ اور بوئیں بھی مختلف ہوتی ہیں۔ پھر، شہد کی مکھی۔ زرِگل بھی شہد میں شامل کر دیتی ہے۔ زرگل کسی پھول کا نرحصہ ہوتا ہے۔ سائنس دان کہتے ہیں کہ ہمیں تندرست رہنے کے لیے غذا سے بائیس اہم اجزاء کی ضرورت پڑتی ہے۔ کسی بھی ایک غذا میں یہ تمام بائیس اجزاء اکٹھے نہیں پائے جاتے لیکن زرگل میں یہ تمام بائیس اجزاء موجود ہوتے ہیں۔ اس کے علاوہ شہد کی مکھی درختوں کی چھال اور پتوں وغیرہ سے نکلنے والا ایک گوند بھی جمع کرتی ہے جو ’پروپولس‘ کہلاتا ہے۔ یہ مادہ، زخموں کو بھرنے اور جراثیم کو ہلاک کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ شہد کی مکھی اس سے اپنے چھتے کو مضبوط بناتی ہے لیکن شہد میں بھی اس کی کچھ مقدار شامل ہو جاتی ہے۔ مزید یہ کہ شہد کی مکھی پھولوں کے رس کو چھتے میں جمع کر کے اس میں، اپنے غدود سے نکلنے والا ایک مائع بھی شامل کرتی ہے۔ ایک اور بہت مفید شے رائل جیلی (یعنی شاہی جیلی) جسے شہد کی مکھیاں چھتے میں پلنے والی بچہ مکھیوں کے لیے تیار کرتی ہیں۔ اس کی بھی کچھ مقدار شہد میں شامل ہو جاتی ہے۔ اس طرح شہد بے حد مفید غذا اور بہت کارآمد دوا بن جاتی ہے۔“
”ابو، شہد کو چینی کی جگہ استعمال کر سکتے ہیں؟“
”بالکل کر سکتے ہیں، بلکہ سفید چینی تو ہمارے لیے فائدہ مند نہیں ہے۔ سفید چینی تو معدے میں جا کر مختلف مراحل سے گزرتی ہے، تب ہمارے خون میں شامل ہوتی ہے۔ اس سے معدے اور غدود پر بوجھ پڑتا ہے اور معدے میں تیزابیت بھی پیدا ہو جاتی ہے۔ شہد میں موجود شکر بہت لطیف اور مختلف ہوتی ہے۔ اس سے نظام ہاضمہ پر بوجھ نہیں پڑتا۔ چینی کے مقابلے میں شہد سے طاقت اورتوانائی بھی زیادہ ملتی ہے۔“
”شہد میں کون سے غذائی اجزاء پائے جاتے ہیں؟“
”بہت سے ہیں، اس میں پھلوں کی شکر، انگوری شکر، گنے کی شکر، حیاتین ب کی مختلف اقسام، حیاتین ج، کئی معدنیات مثلاً کیلشیم، تانبہ، لو ہا، میگنیشیم، فاسفورس، پوٹاشیم، سوڈیم، زنک ہوتے ہیں۔ اس کے علاوہ لحمیات (پروٹین) کے اٹھارہ مختلف اجزاء بھی پائے جاتے ہیں۔“
”ابو، شہد کون سے امراض میں خاص طور پر استعمال کیا جاتا ہے؟“
”کئی مثالیں ہیں۔ معدے کے زخم (السر)، یرقان، گلے کے امراض، ہاضمے کے امراض، خون کی کمی وغیرہ۔ شہد استعمال کرنے والوں کی صحت اچھی رہتی ہے۔ ان میں قوتِ برداشت زیادہ ہوتی ہے۔ بینائی اچھی ہو جاتی ہے، جلد کا رنگ نکھر جاتا ہے، سرطان، فالج اور جوڑوں کی تکالیف بھی ایسے لوگوں میں کم نظر آتی ہیں۔ شہد کو زخموں اور پھوڑوں پھنسیوں پر بھی لگایا جاتا ہے۔“
”تو، اس کا مطلب ہے کہ شہد ہمارے لیے اللہ کی بہت بڑی نعمت ہے۔“انور نے کہا۔
”اس میں کیا شک ہے۔ سنتِ نبوی سمجھ کر شہد استعمال کریں تو ان شاء اللہ سنت پر عمل کا ثواب بھی ملے گا۔ ہمیں چاہیے کہ ہم اللہ کا بہت شکر ادا کریں، جس نے ہمیں اتنی کار آمد غذا عطا فرمائی، جو کھانے میں بے حد خوش ذائقہ ہے اور ایک بے حد مفید دوا بھی ہے۔“
”جی ہاں، ابو، الحمد للہ رب العالمین۔“ انور نے کہا تو ابو نے بھی یہی الفاظ دہرائے:
”الحمد للہ رب العالمین۔“

Facebook Comments
error: Content is protected !!
Back To Top