بیماریوں سے بچنے کا نسخہ
کلیم چغتائی
۔۔۔۔۔
”امی! آج آپ نے روٹی میں یہ کیا چیز شامل کی ہے؟“ انور نے بسم اللہ پڑھ کر روٹی کا پہلا نوالہ توڑتے ہوئے پوچھا۔
”کون سی؟ اچھا تم یہ کالے کالے دانوں کی بات کر رہے ہو؟“ امی نے دہی کا پیالہ دستر خوان پر رکھتے ہوئے کہا۔
”جی ہاں، یہ کالے دانے ہیں کس چیز کے؟“ انور نے پوچھا۔
”بیٹے، یہ کلونجی ہے۔ ہمارے پیارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کلونجی کی بہت تعریف فرمائی ہے اور انہیں استعمال کرنے کی تاکید فرمائی ہے۔“ امی نے بتایا۔
”پھر تو میں ضرور اسے کھاؤں گا، لیکن کلونجی میں کوئی خاص بات ہوگی جو آپؐ نے اس کی تعریف فرمائی ہے۔“ انور نے کہا۔
”ہاں بیٹے، کلونجی بہت فائدہ مند شے ہے۔ تم کھانا کھالو، پھر میں تمہیں اس کے بارے میں بتاؤں گا۔“ ابو نے انور کو تسلی دی۔ وہ ابھی ابھی کمرے میں داخل ہوئے تھے اور انھوں نے انور کا جملہ سُن لیا تھا۔
کھانے کے بعد ابو نے کلونجی کے متعلق بتانا شروع کیا:
”انور بیٹے، کلونجی کے بیجوں کی بے حد اہمیت ہے۔ پیارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو حضرت ابو ہریرہ نے یہ فرماتے ہوئے سنا کہ ان کالے دانوں میں تمام بیماریوں سے شفا ہے، سوائے موت کے، اور یہ کالے دانے اصل میں شونیز ہیں۔(بخاری، مسلم، ابن ماجہ)
شونیز، عربی زبان میں کلونجی کو کہتے ہیں۔ ایک اور حدیث میں حضورؐنے فرمایا:
”تم ان کالے دانوں کو اپنے اوپر لازم کرلو، ان میں موت کے سوا ہر بیماری سے شفا موجود ہے۔“ (بخاری، مسلم)
”ابو، کلونجی کے پودے کہاں پیدا ہوتے ہیں؟“
”بیٹے یہ بڑا قدیم پودا ہے، بلکہ اس کی جھاڑیاں ہوتی ہیں۔ بہت پرانے زمانے میں سرزمین روم پر کلونجی کے پودے پائے جاتے تھے۔ پھر یونان والوں اور عرب والوں نے کلونجی کو روم سے حاصل کیا۔ اب تو یہ پنجاب، آسام، ہماچل پردیش میں کثرت سے پیدا ہوتا ہے۔ یوپی کے بعض علاقوں میں اسے سنگریلا کہا جاتا ہے۔“
”کلونجی کے پھول بھی ہوتے ہیں؟“
”ہاں، اس کے پھول ہلکے نیلے رنگ کے ہوتے ہیں۔ ان میں آٹھ پنکھڑیاں ہوتی ہیں۔ ان پر شہد کی مکھیاں آ کر بیٹھ جاتی ہیں۔“
”کلونجی کون سے امراض میں خاص طور پر مفید ہے؟“
”بہت سارے ہیں۔ خصوصاً پیٹ کے امراض اور پھیپھڑوں کی بیماریوں، مثلاً دمہ کی صورت میں کلونجی بہت مفید ہے۔ تم نے حکیم جالنیوس کا نام سناہوگا۔“
”جی ہاں ابو، میں نے سنا ہے۔“
”حکیم جالنیوس کے پاس پیٹ کے جو مریض آتے تھے، وہ انہیں کلونجی اور شہد دیتے تھے۔ حکیم جالنیوس ہی نے، کلونجی اور دیگر دواؤں کو ملا کر پیٹ کے امراض کی ایسی دوا تیار کی تھی جو آج بھی استعمال کی جاتی ہے اور بہت مفید ہے۔ یہ دوا ’جوارش جالنیوس‘ کہلاتی ہے۔“
”کلونجی کے اور فائدے بتائیں۔“
”کلونجی، پیٹ کے کیڑے مارنے کے لیے بہت مفید ہے۔ پیٹ میں کیڑے ہو جائیں تو بہت تکلیف ہوتی ہے۔ یہ کیڑے مریض کا خون چوس لیتے ہیں، جگر کو خراب کر دیتے ہیں۔ مریض جو غذا کھاتا ہے، وہ یہ کیڑے ہڑپ کر لیتے ہیں۔ کلونجی میں کیڑے مارنے کی ایسی صلاحیت اللہ نے رکھ دی ہے کہ کہتے ہیں اگر کلونجی کو گرم کپڑوں میں رکھ دیں تو ان کپڑوں کو کیڑا نہیں لگتا۔“
”کلونجی بیماری دور کرنے کے علاوہ اور بھی فائدے پہنچاتی ہے؟“
”ہاں، یہ جسم کی قوت مدافعت بڑھا دیتی ہے۔ دماغ کو طاقتور بناتی ہے۔ اس کے استعمال سے حافظہ بہتر ہو جاتا ہے۔ چند دن صبح نہار منہ کھا لینے سے دماغی کمزوری اور حافظہ میں کمی کی شکایت دور ہو جاتی ہے۔ کلونجی کو اگر روغن زیتون کے ساتھ استعمال کریں تو چہرہ پر تازگی آجاتی ہے۔“
”ابو، مجھے کبھی کبھی زکام ہو جاتا ہے، کیا کلونجی کھانے سے فائدہ ہوگا؟“
”پرانے زکام میں کلونجی فائدہ دیتی ہے۔ اسے گرم کر کے سونگھنے سے بھی زکام دور ہو جاتا ہے، کبھی اسے سرکہ میں ابال کر اس کی بھاپ سو نگھتے ہیں۔“
”ابو، کلونجی کو صرف دوا کے طور پر کھایا جا سکتا ہے یا کسی اور طرح بھی استعمال کرتے ہیں؟“
”کلونجی کا تیل نکالا جاتا ہے جو بیرونی طور پر استعمال کیا جاتا ہے۔ بہت سے امراض میں مفید ہے مثلاً یہ بہت سی جلدی بیماریوں کو دور کرتا ہے، سر کے بالوں کے امراض میں بہت فائدہ مند ہے، داد، ایگزیما، برص اور ناخنوں کے امراض کو ختم کرنے میں یہ تیل مفید ہے۔ کلونجی کو دانت کے درد کو دور کرنے کے لیے بھی مختلف طریقوں سے استعمال کیا جاتا ہے۔“
”ابو، واقعی کلونجی بہت مفید شے ہے۔“ انور نے کہا۔
”بے شک، یہ اللہ کی بہت بڑی نعمت ہے۔“ ابو نے تائید کی۔ ”ہمیں اپنے مہربان رب کا بہت زیادہ شکر ادا کرنا چاہیے۔“