skip to Main Content

چمگادڑ رات کو ہی کیوں اُڑتادکھائی دیتا ہے؟

(افریقہ سے بچوں کی ایک کہانی)
اردو ترجمہ: پروفیسر ملک ناصر دا ؤد
۔۔۔۔۔

کسی گاؤں میں ایک چوہا اور چمگادڑ رہتے تھے۔اُن کی آپس میں گہری دوستی تھی۔ساتھ گھوما پھرا کرتے تھے۔ایک دوسرے کے گھروں میں آتے جاتے رہتے تھے۔اکثر دعوتیں کی جاتیں تھیں۔چمگادڑ جب بھی کھانا پکاتا تھا وہ بہت لذیذ ہوتا تھا۔چوہا چمگادڑ کے کھانے مزے مزے سے کھاتا۔چمگادڑ کے کھانوں میں واقعی کوئی خاص بات تھی۔چوہا بہت کوشش کرتا کہ چمگادڑ جیسا مزے دار کھانا بنائے مگر وہ اپنی اس کوشش میں کامیاب نہ ہو سکا۔اُسے اس بات سے شرمندگی ہوتی تھی۔
چوہے نے اپنے دوست سے ایک بار پوچھا:”دوست!تم سے ایک بات پوچھنی ہے؟“
چمگادڑبولا:”ضرور!پوچھو! کیا پوچھنا ہے؟“
چوہا بولا:”تمھارا تیار کردہ سوپ (یخنی)بہت لذیذہوتا ہے۔کیا تم اس کی وجہ بتا سکتے ہو؟“
چمگادڑ مسکرایا اور بولا:”تم میرے پرانے دوست ہو میں تمھیں یہ راز ضرور بتاؤں گا۔دراصل جب سوپ تیار ہورہا ہوتا ہے تو میں اس میں ڈبکی لگاتا ہوں۔میری جِلد کا ذائقہ اس میں شامل ہونے سے سوپ مزیدار ہو جاتا ہے۔“
چمگادڑ نے چوہے کے سامنے سوپ بنا کر دکھایا۔واقعی چمگادڑ نے اُبلتے ہوئے گرم پانی میں ڈبکی لگائی اور فوراً باہر نکلا۔جب چوہے نے سوپ پیا تو اسے بہت مزہ آیا۔اس کا ذائقہ نہایت شاندار تھا۔چوہا اپنے گھر لوٹا تو اس نے بھی وہی تجربہ کرنے اور مزیدار سوپ تیار کرنے کا سوچا۔چوہے نے اپنی بیوی کو پانی گرم کرنے کو کہا۔جب پانی اُبل چکا تو اس کی بیوی نے ایک بڑے پیالے میں اُس کے سامنے لا رکھا۔چوہے نے اُبلتے ہوئے پانی میں ڈبکی لگائی۔چند لمحوں میں وہ گرم پانی میں ڈوب کر مر گیا۔ چوہے کی بیوی روئی چلائی اور اُس نے بادشاہ کو اس واقعہ کی خبر دی۔بادشاہ نے چمگادڑ کو گرفتار کرنے کا حکم دے دیا۔سب چمگادڑ کو پکڑنے کے لیے دوڑ پڑے۔چمگادڑ کو جان کے لالے پڑ گئے۔وہ جھاڑیوں میں جا چھپا۔کوئی اُس کو پا نہ سکا۔بادشاہ کے اہل کار سارا دن اس کو ڈھونڈتے رہے۔
چمگادڑ اپنی جان بچانے کے لیے دن کو اندھیری جگہوں میں چھپ جاتا اور رات کو باہر نکلتا۔یوں اس کی عادت بن گئی۔اسی لیے دنیا بھر میں چمگادڑ رات کو باہر نکلتا ہے اور دِن کی روشنی میں نظر نہیں آتا۔

Facebook Comments
error: Content is protected !!
Back To Top