skip to Main Content

بادشاہ اور ٹھگ

سندھی کہانی: جام ساقیؔ
اردو ترجمہ: پیر نوید شاہ
۔۔۔۔۔

کسی ملک کے بادشاہ کو چند ٹھگوں نے آ گھیر ا اوربولے:
”بادشاہ سلامت ہم آپ کے لیے ایسا جوڑا تیار کر سکتے ہیں کہ نہ کبھی کسی بادشاہ نے زیب تن کیا ہوگا نہ آئندہ کوئی بادشاہ زیب تن کر سکے گا۔“
”واہ بھئی واہ! تو دیر کس بات کی۔ تیار کر دو جوڑا!“ بادشاہ سلامت خوش ہوکے بولے۔
”حضور! کچھ خرچا کرنا پڑے گا آپ کو۔“ ٹھگ بولے۔
”ارے خرچے کی فکر مت کرو۔ سوچ سے بڑھ کر ملے گا۔“بادشاہ نے خوب ہیرے، جواہر پیش کیے۔محل میں رہنے کے لیے جگہ دی۔وہ وہیں قیام کر کے جوڑا تیار کرنے لگے۔
بادشاہ سلامت روز شدت سے معلوم کرتے کہ جوڑا تیارا ہوا کہ نہیں۔ جوا ب ملتا کام جاری ہے۔
کئی ماہ کے بعد ٹھگ بادشاہ سلامت سے بولے:”حضور آپ کا جوڑا تیار ہے۔ ہم خود آپ کو پہنائیں گے۔ لیکن۔۔۔“
”لیکن کیا؟“
”لیکن یہ کہ دغا باز، فریبی، منافق اور بری فطرت کے لوگوں کو آپ کا جوڑا نظر نہیں آ سکے گا۔“
”اوہ۔۔۔!“ بادشاہ سلامت دھک سے رہ گئے۔بولے:”چلو ٹھیک ہے۔ پروا نہیں اس بات کی۔ جوڑا زیب تن کرا دو۔“
ٹھگوں نے نہایت مہارت،ادب و احترام سے جسم پر موجود کپڑے اتارے اور خالی ہاتھ پھیرتے ہوئے یہ باور کرانے لگے گویا نئے کپڑے پہنا رہے ہوں۔ جب پہنا چکے تو بادشاہ سلامت خود کو دیکھ کے سٹپٹا گئے۔ وہ تو کپڑوں کے بغیر تھے۔
”ارے بھئی، کہاں ہیں کپڑے۔۔۔ میں تو۔۔۔ میں تو۔۔۔“
”حضور کپڑے آپ کے جسم پر موجود ہیں۔ اب آپ کو نظر نہیں آ رہے تو اس کی وجہ ہم پیشگی بیان کر چکے ہیں۔“
”اوہ! مطلب کہ میری شخصیت عیاں ہو گئی ہے۔ اخلاقی برائیوں نے ننگا پن ظاہر کر دیا۔“ بادشاہ سلامت بڑبڑائے،پھر کھسیانے ہو کے بولے:”اچھا ہے۔ اچھا ہے۔ زبردست جوڑا ہے بھئی! مجھے اب صاف نظر آ رہا ہے۔ دل صاف۔ نظر صاف۔“
بادشاہ سلامت نے وزیروں مشیروں سے پوچھا کہ:”نیا جوڑا کیسا ہے؟“
اب جوڑا ہوتا تو دکھائی دیتا۔ کسی کو دکھائی نہ دیا تو سب یہ سمجھے کہ ان کے دل میں میل ہے، جو کپڑے نظر نہیں آ رہے۔ لیکن واہ واہ کے بغیر چارہ نہیں تھا ورنہ جان کے لالے پڑ جاتے۔
”واہ حضور واہ! کیا شاندار جوڑا ہے۔ واہ۔ واہ!“ سب ہم آواز بولے۔
کپڑوں کی تعریف سن کے بادشاہ سلامت پھولے نہ سمائے۔ انھوں نے شان دارلباس تمام رعایا کو دکھانے کا سوچا اور ننگے جسم گھوڑے پر سوار ہو کے باہر نکل پڑے۔
رعایا نے جو بادشاہ سلامت کو ننگا دیکھا تو ان کے ہوش اڑ گئے۔ سب کو اپنی اپنی اخلاقی پستی یاد آنے لگی اور سوچنے لگے کہ کپڑے تو ہیں لیکن ساراکیا دھرا ان کے ذاتی کرتوتوں کا ہے کہ کپڑے نظر نہیں آ رہے۔
چند بچوں نے جو ننگا بادشاہ دیکھا تو شور مچانے لگے کہ ننگا بادشاہ۔۔۔ ننگا بادشاہ۔ بچے چوں کہ مصلحتوں اور مفاہمتوں سے ماورا ہوتے ہیں،سو بادشاہ سلامت ان کی بات پر یقین کرنے لگے۔ فوراً واپس محل میں پہنچے۔ کپڑے پہنے، ٹھگوں کی گرفتاری کا حکم دیا لیکن وہ کب کے رفو چکر ہو چکے تھے۔

٭٭٭

Facebook Comments
error: Content is protected !!
Back To Top