skip to Main Content

قرآن مجید کے فضائل

کلیم چغتائی
۔۔۔۔۔
’’باجی! السلام علیکم، میرا ایک کام کر دیں گی؟‘‘ عامر نے کمرے میں داخل ہوتے ہوئے کہا۔ باجی اُس وقت سلائی مشین کے سامنے بیٹھی کچھ سی رہی تھیں۔ انھوں نے جواب دیا:
’’وعلیکم السلام! بولو عامر، کیا کام ہے؟‘‘
’’باجی، میرے اسکول میں اسلامیات کے استاد جناب حافظ عبدالرؤف نے تمام بچوں سے کہا ہے کہ وہ قرآن مجید کی فضیلت پر مضمون لکھ کر لائیں، اس کے لیے قرآن مجید ہی سے رہنمائی لیں۔ انھوں نے یہ بھی کہا ہے کہ مضمون لکھنے کے لیے اپنے گھر کے بڑوں سے مدد لے سکتے ہیں۔‘‘
’’ٹھیک ہے، تم نماز ظہر ادا کر کے کھانا کھا لو۔ اتنی دیر میں، میں بھی یہ قمیض سی لوں گی، پھر نماز اور کھانے کے بعد تمہارا یہ کام کروا دوں گی۔ ‘‘باجی نے کہا اور عامر بستہ رکھ کر وضو کرنے کے لیے چلا گیا۔
٭…٭…٭
نماز اور کھانے کے بعد عامر، باجی کے پاس آ کر بیٹھ گیا۔ باجی نے کہناشروع کیا:
’’ دیکھو عامر، تم جانتے ہو کہ قرآن مجید انتہائی فضیلت والی کتاب ہے۔ پہلی اہم بات تو یہی ہے کہ اس کتاب کو خود اس ذات پاک نے نازل فرمایا ہے جس نے زمین، آسمان، چاند، ستاروں، انسانوں اور حیوانات غرض ہر شے کو پیدا کیا ہے۔‘‘
’’جی ہاں باجی۔‘‘
’’قرآن مجید کے فضائل خود قرآن مجید میں بھی بیان کیے گئے ہیں اور ہمارے پیارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی قرآن مجید کی فضیلتوں کو بیان فرمایا ہے۔ تم ضروری نکتے لکھتے جاؤ، پھر ان کی مدد سے مضمون تیار کر لینا اور مجھے ایک بار دکھا دینا۔‘‘
’’ٹھہریے باجی، میں قلم اور کاغذ لے آؤں۔‘‘ عامر جلدی سے قلم اورکاغذ لے آیا۔ باجی کہنے لگیں۔
’’قرآن مجید تمام انسانوں کے لیے ہدایت اور راہنمائی ہے۔ قرآن مجید کی اس خوبی کا ذکر سورہ ابراہیم کی پہلی آیت میں کیا گیا ہے۔ باجی نے اپنے پاس موجود کاپی پر نظر ڈالی اور بولیں۔ سورۃ النحل کی آیت نمبر ایک سو دو (102) میںقرآن مجید نازل کرنے کا مقصد یہ بیان کیا گیا ہے کہ یہ ایمان لانے والوں کے دلوں کو ایمان پر جمائے رکھے اور مسلمانوں کے لیے ہدایت اور بشارت یعنی خوشخبری کا سبب بنے۔ اسی طرح سورۂ طہ کی آیت ایک سو تیرہ (113) میں بتایا گیا ہے کہ قرآن مجید میں لوگوں کو بار بار ڈرایا گیا ہے، شاید وہ پر ہیز گار بن جائیں۔‘‘
’’یہ نکتے میں نے لکھ لیے ہیں۔ ‘‘عامر نے کہا تو باجی بولیں:
’’شاباش! قرآن مجید میں اسے مبارک کتاب کہا گیا ہے۔ سورہ الانعام کی آیت ایک سو پچپن (155) میں ارشاد ہے:’’ یہ ایک مبارک کتاب ہے جو ہم نے اتاری تم اس کی پیروی کرو، اور اللہ سے ڈرو تا کہ تم پر رحم کیا جائے۔‘‘
باجی آہستہ آہستہ بول رہی تھیں اور عامر تیزی سے لکھتا جا رہا تھا۔ پھرباجی نے کہا:
’’قرآن مجید ہر قسم کے شک سے پاک ہے، اس میں کوئی ٹیڑھ نہیں ہے۔ یہ حکمت اور دانائی سے بھر پور ہے۔ یہ ایمان لانے والوں کے لیے شفا ہے، اس کے علاوہ قرآن مجید میں اس کتاب کو’’ نور مبین‘‘ یعنی واضح روشنی بھی کہا گیا ہے۔ یہ بڑی عزت والی اور زبردست کتاب ہے۔ اللہ نے اسے عظمت والا قرآن کہا ہے اور اسے ’’مجید‘‘ یعنی بزرگ کا لقب دیتے ہوئے اس کی قسم کھائی ہے۔
قرآن مجید چونکہ حق اور باطل میں فرق واضح کر دیتا ہے، اس لیے اسے الفرقان بھی کہا گیا ہے، یعنی فرق کرنے والا۔ مزید یہ کہ اللہ نے سورۃ الشوریٰ کی آیت تینتالیس (43) میں قرآن کو میزان قرار دیا ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ قرآن مجید جو شریعت لے کر آیا ہے، وہ برائی اور بھلائی کا فیصلہ بالکل درست طریقے سے کر دیتی ہے۔‘‘
’’اور بتائیے باجی۔‘‘ عامر نے شوق سے کہا۔
’’قرآن مجید زندگی کے ہر گوشے کی طرف رہنمائی کرتا ہے اور سیدھے راستے پر چلنے کے لیے بنیادی اصول فراہم کر دیتا ہے۔ اس کی تلاوت دلوں کو نرم کر دیتی ہے۔ سورۃ الزمر کی آیت تیئیس (23) میں کتنی اہم بات ارشاد ہوئی ہے:
’’اللہ نے سب سے اچھی کتاب اتاری ہے، جس کے سب اجزا ہم رنگ ہیں اور جس میں مضامین بار بار دہرائے گئے ہیں۔ اسے سُن کر اُن لوگوں کے رونگٹے کھڑے ہو جاتے ہیں جو اپنے رب سے ڈرنے والے ہیں اور پھر اُن کے جسم اور اُن کے دل نرم ہو کر اللہ کے ذکر کی طرف راغب ہو جاتے ہیں۔‘‘
’’واقعی باجی، یہ بہت اہم بات ہے۔‘‘ عامر نے کہا۔ باجی بولیں:
’’ قرآن مجید آسان زبان میں نازل ہوا ہے اور اللہ تعالیٰ نے اس میںیہ خوبی بھی رکھی ہے کہ یہ آسانی سے یاد ہو جاتا ہے۔‘‘ 
’’اسکول میں اسلامیات کے استاد حافظ عبدالرؤف صاحب بھی یہی کہ رہے تھے۔ ‘‘عامر نے تائید کی۔
’’ اسی لیے دنیا بھر میں قرآن مجید کے لاکھوں حافظ موجود ہیں۔ ویسے قرآن مجید کی حفاظت کا ذمہ خود اللہ تعالیٰ نے لیا ہے۔ اس میں ایک نقطے یا زیر زبرکی بھی کوئی تبدیلی واقع نہیں ہو سکتی۔‘‘
’’باجی یہ تو بہت سارے نکات ہو گئے، اب ان شاء اللہ میں بہت اچھا مضمون تیار کرلوں گا۔ اللہ آپ کو جزا دے۔‘‘ عامر نے قلم بند کرتے ہوئے کہا توباجی مسکرا کر بولیں:’’ آمین!‘‘
Facebook Comments
error: Content is protected !!
Back To Top