skip to Main Content

جب کھلونے گھرکوچلے

کہانی:When the Toys Walked Home
مصنفہ: Enid Blyton
ترجمہ:جب کھلونے گھرکوچلے
مترجم: ریاض عادل
۔۔۔۔۔
شیلاکے پاس ایک بہت ہی خوب صورت گڑیاگاڑی تھی۔وہ روزانہ صبح اپنے کھلونے، گڑیاں اور بھالو،اس میں سوار کرتی اور انھیں سیرکروانے کے لیے لے جاتی۔ یہ اس کا ہرروز کا معمول تھا جس میں کبھی ناغہ نہیں ہواتھا۔اس کے تمام کھلونے صبح کی سیر سے بہت لطف اندوزہوتے تھے۔ایک دن شیلا کے پڑوس میں رہنے والی ننھی لڑکی،جس کا نام این تھا،نے اس سے درخواست کی:”مجھے صرف ایک صبح کے لیے تمھاری گڑیا گاڑی چاہیے۔دیکھوشیلا!میرے پاس کوئی گڑیاگاڑی نہیں ہے۔مجھے صرف ایک بار اپنی گاڑی دے دو۔“این کے لہجے میں التجاتھی۔
”اگر میں نے اپنی گڑیا گاڑی تمھیں دے دی تو میرے کھلونوں کی ایک دن کی سیررہ جائے گی،اور یہ کتنی بری بات ہوگی۔اور یہ بھی ہوسکتا ہے کہ تم اسے توڑدویااسے پختہ راستے پر چلانا شروع کردو۔
”نہیں!میں ایسا کچھ بھی نہیں کروں گی۔میں بہت احتیاط کروں گی اور تمھاری گڑیاگاڑی کسی سڑک پر بھی نہیں چلاؤں گی۔میں اسے صرف اپنے باغیچے کے اردگردچلاؤں گی۔“ننھی این نے اسے یقین دلاتے ہوئے کہا۔
”اگرمیں اپنی گڑیوں اور بھالوؤں کو سیر کے لیے نہیں لے کر گئی توان کا دل ٹوٹ جائے گا۔“شیلا نے اپنے کھلونوں کی طرف دیکھتے ہوئے کہا،جو گڑیا گاڑی میں سیر کے لیے تیاربیٹھے تھے۔
”کیا تم صرف ایک دفعہ ان کے ہاتھ پکڑکراپنے ساتھ سیر کے لیے نہیں لے جاسکتی ہو،گاڑی کے بغیر؟“ این نے اسے مشورہ دیتے ہوئے کہا۔
”بے وقوفی کی باتیں مت کرو!تم اچھی طرح جانتی ہو کہ کھلونے چل پھرنہیں سکتے۔میں صرف یہ خواہش کرسکتی ہوں کہ یہ چل پھرسکیں۔مجھے وہ منظرکتنا اچھالگتا، جب میں انھیں اپنی اورتمھاری طرح چلتا پھرتادیکھ سکتی۔ ٹھیک ہے این!اگرتم اس کی حفاظت کا وعدہ کرو، تومیں تمھیں ایک دن کے لیے اپنی گڑیاگاڑی دینے کو تیار ہوں۔میں آج اپنے کھلونے ایک پہیے والی ہاتھ گاڑی میں لے جاؤں گی، ہو سکتا ہے یہ تبدیلی انھیں اچھی لگے۔“شیلا نے فیصلہ کن لہجے میں کہا۔
شیلا کا فیصلہ سن کر این بہت خوش ہوئی اس نے شیلا کی گڑیاگاڑی میں اپنی گڑیاں سوارکیں اور انھیں لے کر اپنے باغیچے میں چلی گئی۔شیلا اپنے گھر سے ایک پہیے والی ہاتھ گاڑی لے آئی اور اپنی تین گڑیاں اور ایک بھورابھالو اس میں سوار کر نے لگی۔ہاتھ گاڑی میں جگہ کم تھی اور کھلونے پھنس کر بیٹھے ہوئے تھے مگرایسا لگتاتھاجیسے انھیں اس کی کوئی پروانہیں ہے۔سیر کے لیے جاتی شیلا کے راستے میں ایک چھوٹا سا جنگل بھی پڑتاتھا۔جب وہ اپنے کھلونوں سمیت اس جنگل میں پہنچی تو وہاں اسے ایک سایہ دارجگہ نظر آئی۔اس نے سوچاہوسکتا ہے کہ وہاں پکی ہوئی بلیک بیریزہوں،چل کردیکھتی ہوں اگر پکی ہوئی ہوئیں توکچھ توڑکرکھاؤں گی۔
وہاں واقعی بلیک بیریز تھیں۔شیلا نے ایک گھنی جھاڑی سے پکی ہوئی بلیک بیریزتوڑکرکھاناشروع کردیں۔بیریزکھاتے کھاتے جب اچانک اس کی نظر جھاڑی کی دوسری جانب پڑی، تواس نے ایک انتہائی چھوٹے قدکاعجیب وغریب آدمی دیکھا،جودوسری طرف سے بلیک بیریز توڑرہاتھا۔وہ بوناتھا۔شیلا نے اس سے پہلے کبھی بونے نہیں دیکھے تھے۔ جیسے ہی شیلا کی نظر اس پرپڑی،اسے اس بونے کی آواز بھی سنائی دی۔ وہ اپنے آپ سے کہہ رہاتھا:”کیا مصیبت ہے؟بڑی پریشانی بن گئی ہے۔میری بالٹی میں ایک بڑا سوراخ ہوگیا ہے۔ میں اتنی بلیک بیریزگھر لے کرجاناچاہتاہوں،جن سے کچھ پیالے بیریزجام بن سکے۔
شیلا نے جھاڑی کے اوپرسے اس کی بالٹی میں جھانک کردیکھاتوواقعی بالٹی میں ایک بڑاسوراخ موجودتھا۔بونا جتنی تیزی سے بلیک بیریز توڑکراس میں ڈالتاتھا،وہ اتنی ہی تیزی سے اس سوراخ سے باہرنکل جاتی تھیں۔ایسے لگتاتھا جیسے وہ ابھی رونے لگے گا۔پھر جیسے ہی اس کی نظرشیلاپرپڑی تو وہ حیرانی سے اسے ٹکٹکی باندھے دیکھنے لگا۔پھرپریشان لہجے میں کہنے لگا:”صبح بخیرننھی لڑکی!ذرامیری بالٹی تودیکھو!یہ کتنی خراب ہوگئی ہے۔اب میں، جام بنانے کے لیے،اس میں بلیک بیریزنہیں لے کرجاسکتا۔میری بیوی مجھ پرغصہ کرے گی اور مجھ سے سخت ناراض ہوجائے گی۔“
”مجھے بہت افسوس ہے۔میں اپنے ساتھ کوئی بالٹی لے کر آئی ہوتی تو میں عارضی طورپرتمھیں ضروردے دیتی۔میرے پاس صرف ایک پہیے والی ہاتھ گاڑی ہے،جس میں،میں اپنے کھلونوں کو سیر کروانے کے لیے لائی ہوں۔“شیلا نے نرمی سے کہا۔
”ایک پہیے والی ہاتھ گاڑی!“بونا جوش وخروش سے کہتا ہوا،جھاڑی کی دوسری طرف سے گھومتا ہواشیلا کی طرف آیااور ہاتھ گاڑی دیکھ کر خوشی سے کہنے لگا:”یہ چیز!یہ چیز!ننھی لڑکی!کیا تم مجھے یہ گاڑی ایک دن کے لیے دے سکتی ہو؟میں،اس میں بلیک بیریز کاڈھیراپنے گھرلے جاؤں گا،جسے دیکھ کر میری بیوی بہت خوش ہوجائے گی۔“
”لیکن میرے کھلونوں کاکیاہوگا؟میں ان سب کوگھر کیسے لے جاؤں گی؟تم ہی بتاؤ؟شیلا نے اپنے کھلونوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا۔
”تمھارے کھلونے خود کیوں نہیں چلتے؟“بونے نے اچانک ہی اس سے سوال کرڈالا۔
”بے وقوفوں جیسی باتیں مت کرو!تم اچھی طرح جانتے ہو کہ کھلونے چل پھر نہیں سکتے۔میں صرف یہ خواہش کرسکتی ہوں کہ کاش یہ چل پھرسکتے۔اگر یہ چل پھرسکتے تومیں اپنی ہاتھ گاڑی ایک دن کے لیے تمھیں دے دیتی۔“شیلانے خفگی سے کہا،کیوں کہ اسے صبح سے دوسری مرتبہ اس سوال کا سامناکرناپڑاتھا۔
”واقعی؟اگر یہ چلنے پھرنے لگیں تو پھر تم مجھے اپنی ہاتھ گاڑی دے دوگی؟“بونا خوشی سے بولا۔پھر وہ اپنی بات جاری رکھتے ہوئے کہنے لگا:”ٹھیک ہے میں تمھارے کھلونوں کوچلنے پھرنے والا بنادیتاہوں۔چلوبھالواورگڑیو!ہاتھ گاڑی سے باہرآجاؤ اور اس ننھی لڑکی کے ساتھ خودچل کر گھر جاؤ۔“
پھر شیلا کو حیرت کاشدیدجھٹکا لگا جب اس نے دیکھاکہ تین گڑیاں اور ایک بھالو،باری باری پنے پیروں پر چل کرہاتھ گاڑی سے نکل کرباہرآگئے۔وہ ٹکٹکی باندھے حیرت اور خوشی کے ساتھ انھیں دیکھ رہی تھی۔
”واہ!ذرادیکھوانھیں!“وہ بالآخر بولی:”دیکھو!یہ سب چلنے پھرنے لگے ہیں۔لوگ کچھ بھی کہتے رہیں،اب یہ میرے ساتھ خود چل کرگھرجائیں گے۔“
”بہت شکریہ!ننھی لڑکی!میں تمھاری ہاتھ گاڑی کل تمھیں واپس کردوں گا۔اللہ حافظ!“بونے نے کہااورہاتھ گاڑی کی جانب بھاگا،جو اب خالی ہوچکی تھی،اور اسے چلاتا ہواجھاڑی کی دوسری سمت چلاگیا۔
شیلااوراس کے کھلونے گھرجانے کے لیے مڑے،ایک چھوٹی گڑیا نے شیلا کادایاں ہاتھ اور دوسری نے بایاں ہاتھ تھام لیا۔تیسری گڑیا نے دائیں طرف والی گڑیا کا ہاتھ پکڑا اور بھالو نے بائیں طرف والی گڑیاکاہاتھ تھام لیا، شیلا نے بیریز توڑتے بونے کو اللہ حافظ کہااور پھر وہ سب ایک دوسرے کے ہاتھوں میں ہاتھ ڈالے اپنے گھر کی جانب چل دیے۔کھلونے بہت اچھی طرح چل رہے تھے۔شیلا بہت خوش تھی۔کھلونے بھی اس کے ساتھ چلتے ہوئے خوشی سے مسکرارہے تھے۔راستے میں شیلا کو دوتین لوگ ملے۔آپ کو اندازہ نہیں ہوگا کہ وہ یہ سب دیکھ کر کس قدرحیران تھے۔شیلا کھلونوں کے ساتھ فخریہ انداز میں چل رہی تھی۔جیسے ہی وہ این کے دروازے کے پاس سے گزری۔این دوڑتی ہوئی آئی اور شیلا کے ساتھ کھلونوں کو چلتادیکھ کر حیران رہ گئی۔ شیلا نے اس کی حیرانی دورکی اور اسے پوراواقعہ سنا ڈالا،جسے سن کر وہ بہت خوش ہوئی۔
”شیلا!چوں کہ تم ایک اچھی اور مہربان لڑکی ہو،تم نے مجھے اپنی گڑیا گاڑی بھی دی،اس لیے یہ تمھاراانعام ہے۔اب تم اپنی گڑیا گاڑی لو اور سارے کھلونے اس میں سوارکردوکیوں کہ یہ اتنی دیرپیدل چلنے کے عادی نہیں ہیں اور دیکھو!یہ چھوٹی گڑیا تو بالکل تھک سی گئی ہے۔“ این نے اس کی گاڑی واپس کرتے ہوئے،شکرگزارلہجے میں کہا۔
پھر سب کھلونوں کو گڑیا گاڑی میں بٹھاکرشیلااپنے باغیچے میں آگئی۔وہ یہ سوچ کر بہت خوش تھی کہ آج اس کے کھلونے اپنے پیروں پرچل کر اس کے ساتھ گھر آئے ہیں۔اسے یقین تھا ایسا واقعہ دنیا میں کسی اور لڑکی کے ساتھ کبھی پیش نہیں آیاہوگا۔اگلی صبح اس کی ہاتھ گاڑی اسے باغیچے میں کھڑی مل گئی،جسے بوناچھوڑگیاتھا۔اور پیارے بچو!آپ کو پتاہے کہ اس میں کیاتھا؟ایک پیالا،جو بلیک بیریز کے جام سے بھراہواتھا،وہ شیلا کے لیے تھا۔اس نے بونے کو اپنی ہاتھ گاڑی دی تھی اور یہ اسی مہربانی کا صلہ تھا۔شیلا واقعی خوش قسمت لڑکی تھی۔

٭٭٭

Facebook Comments
error: Content is protected !!
Back To Top