skip to Main Content

بہادر پِلّا

کہانی: The Brave Little Puppy
مصنفہ: Enid Blyton
ترجمہ:بہادرپِلا
مترجم: ریاض عادل
۔۔۔۔۔

ایک دن،جب مارٹن اور کلائر،سکول سے گھر واپس آرہے تھے تو انھوں نے ایک آدمی کودیکھا،جس نے ایک ننھے پلے کو تالاب میں پھینکااوربھاگ گیا۔
”اوہ!دیکھو مارٹن! اس آدمی نے بیچاری ننھی سی جان کی گردن سے اینٹ بھی باندھی ہوئی ہے،تاکہ یہ ڈوب کرمرجائے۔جلدی آؤ!اسے باہر نکالتے ہیں۔“کلائر غصے سے چیخا۔
مارٹن نے جلدی سے اپنے جوتے اور جرابیں اتاریں،تالاب میں چھلانگ لگائی اور زندگی کے لیے ہاتھ پاؤں ہلاتے پلے کوپانی سے باہر نکالا۔ننھاپلا کانپ رہاتھا،مارٹن اسے باہرکنارے پر لے آیا۔
”چلو!اسے گھر لے جاتے ہیں اور اگر امی نے اسے رکھنے کی اجازت دے دی، توہم اسے اپنے پاس رکھ لیں گے۔“کلائر نے کہا۔پھر وہ پلے کو پچکارتے ہوئے کہنے لگا:”بے چاری ننھی جان!کتنا ظالم آدمی تھا وہ!“
یہ طے کر کے وہ پلے کواپنے ساتھ گھر لے آئے،مگر ان کی امی نے انھیں پلارکھنے کی اجازت نہیں دی:”بالکل نہیں!تمھارے پاس دوخرگوش اور ایک بلی کا بچہ پہلے ہی موجود ہے اوریہ کافی ہیں۔اس لیے تمھیں یہ پلارکھنے کی کوئی ضرورت نہیں ہے اور پھر یہ اتنا خوب صورت بھی نہیں۔“
”مگر اب اس کا کیا ہوگا؟“کلائر نے پلے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے امی سے پوچھا۔
”تمھارے ابوآج سہ پہر کو قریبی قصبے میں جارہے ہیں۔وہ اسے ساتھ لے جائیں گے اور ’ڈاگ ہوم‘ میں چھوڑآئیں گے۔وہاں اس کی دیکھ بھال بھی ہوتی رہے گی اور ہوسکتا ہے کوئی وہاں سے اسے اپنے ساتھ گھر بھی لے جائے۔بہتر یہ ہے کہ تم دونوں بھی ابو کے ساتھ قصبے چلے جاؤ اور وہاں،حجام سے اپنے بال بھی بنوالو۔“امی نے فیصلہ کن لہجے میں کہا۔
دوپہر کو مارٹن اور کلائر اپنے ابو کے ساتھ،اپنی گاڑی میں قصبے کی طرف روانہ ہوئے۔پلا،کلائر کے پاس تھااور یہ سوچ کر کہ وہ بہت اچھے مالک ہیں،خوشی سے اس کے پاؤں میں لوٹ پوٹ ہورہاتھا،اس سے لاڈ کررہاتھا۔ پلے کے لاڈدیکھ کروہ دونوں سوچ رہے تھے کہ انھوں نے اس سے پہلے اس طرح کاپیارا پلا کہیں نہیں دیکھا۔اور جب پلے نے گاڑی چلاتے ان کے ابو سے بھی لاڈکیے توان کے ابوکی سوچ بھی یہی تھی کہ وہ کوئی بری چیزہرگزنہیں۔
”وہ سامنے حجام کی دکان ہے۔پلے کو گاڑی میں چھوڑکر،تم دونوں باہرآجاؤ۔ہم سب اپنے بال بنواتے ہیں۔“ابو نے حجام کی دکان کے سامنے،گاڑی پارکنگ میں روکتے ہوئے کہا۔انھوں نے پلے کو گاڑی میں چھوڑااور خود دکان کے اندرداخل ہوگئے۔اب وہ تین کرسیوں پربیٹھے تھے،ان کی گردنوں کے گردبڑے سفیدکپڑے تھے اور قینچی تیزی سے ان کے بال کاٹ رہی تھی۔
دکان کے باہردوآدمی کھڑے تھے۔جب انھوں نے دیکھا کہ باپ بیٹے تینوں،حجام کی دکان میں موجود ہیں اور انھیں بال بنوانے میں کچھ وقت ضرورلگے گا،تو ان میں سے ایک کہنے لگا:”بل!آؤہم یہ کار لے چلتے ہیں۔اس سے پہلے کہ وہ لوگ واپس آئیں،ہم اس کار میں بیٹھ کر اسے یہاں سے دورلے جاتے ہیں۔“
”مگر گاڑی میں تو ایک کتا بھی ہے۔“دوسرے آدمی نے،جسے بل کہہ کر مخاطب کیاگیاتھا،گاڑی میں جھانکتے ہوئے کہا۔
”اونہہ۔۔۔یہ تو صرف ایک پلا ہے۔جلدی کرو!اس سے پہلے کہ کوئی پولیس والا ادھر آجائے،ہمیں اپنا کام کر گزرنا چاہیے۔“پہلے آدمی نے کہا۔
بل نے جیسے ہی دروازہ کھولا،پلے نے زورزورسے بھونکنا شروع کردیا۔کیوں کہ وہ اچھی طرح جان چکاتھا کہ یہ دوآدمی نہ تو وہ چھوٹے مہربان لڑکے ہیں اور نہ ان کے ابو ہیں۔ایک آدمی نے پلے کو دونوں ہاتھوں میں پکڑلیا،وہ اپنے چھوٹے چھوٹے سفید دانت نکال کر غرارہاتھا۔وہ اس ظالم آدمی سے بری طرح ڈر گیاتھا، مگراسے احساس تھا کہ کار میں صرف وہی ہے اور اب جس قدرہوسکتی ہے،اسے ہی اس گاڑی کی حفاظت کرنی ہے۔پھر وہ ایک دم کار کی ڈرائیونگ سیٹ پر بیٹھنے کی کوشش کرتے آدمی کی جانب لپکااور اس کے بازوپرکاٹ لیا۔اس آدمی نے، اسے اپنے بازو سے الگ کیا اور کار کی پچھلی سیٹ پرپھینک دیا۔بہادر پلا مسلسل بھونک رہاتھا،اس نے ایک مرتبہ پھردلیری سے اس چور پر حملہ کرنے کی کوشش کی۔
اسی دوران میں مارٹن اور کلائر نے پلے کے بھونکنے کی آوازیں سن لیں۔مارٹن دوڑتا ہوا کھڑکی کے قریب آیااورباہر دیکھتے ہوئے چلایا:”ابو!ابو!دوآدمی ہماری کارچرانے کی کوشش کررہے ہیں اور ننھاپلاانھیں روکنے کی بھرپورکوشش کررہاہے۔اٹھیں،جلدی کریں ورنہ وہ چور جلد ہی ہماری کار لے جائیں گے۔“
مارٹن کی بات سنتے ہی ابونے ایک دم باہر کی جانب دوڑلگادی۔حجام اور ایک اورآدمی بھی ان کے پیچھے پیچھے باہر کی جانب بھاگے۔جلدہی انھوں نے دونوں چوروں کو قابو کرلیا۔حجام نے فوراًپولیس کو فون کردیا۔تھوڑی ہی دیر گزری تھی کہ پولیس بھی آگئی،اور وہ دونوں چوروں کو گرفتار کرکے اپنے ساتھ پولیس ا سٹیشن لے گئی۔مارٹن،کلائر اور ان کے ابو دوبارہ دکان میں آکراپنے بال بنوانے لگے۔
”کمال ہے بھئی!میں نے اپنی زندگی میں اتنا بہادر پلا پہلے کبھی نہیں دیکھا۔اور اس میں کوئی شک نہیں ہے،کہ اس نے ہماری کار چوری ہونے سے بچائی ہے۔میرا خیال ہے کہ ہم اسے دوبارا اپنے گھر لے جائیں اور آپ کی امی کو اس کا کارنامہ بتائیں۔ہوسکتا ہے وہ تمھیں یہ پلا رکھنے کی اجازت دے دیں۔کیوں بچو!کیا خیال ہے؟“بال بنوا کر جب وہ دکان سے باہر آئے، تو ابو نے پلے کی تعریف کرتے ہوئے کہا۔
”واہ!ابو یہ تو بہت اچھی بات ہے۔“ مارٹن اور کلائریک زبان ہوکر خوشی سے بولے۔گھر آکر جب ابو، امی کو ساری بات بتارہے تھے کہ کیسے بہادر پلے نے ہمت کر کے ان کی کار چوری ہونے سے بچائی ہے تو ننھا پلا،اپنی چھوٹی سی دم ہلاتے ہوئے،امید بھری، بلوری آنکھوں سے امی کی طرف ہی دیکھ رہاتھا۔
”ٹھیک ہے۔یہ پلا اب ہمارے گھر میں ہی رہے گا۔مجھے یقین ہے کہ یہ بڑاہوکرایک بہادراوروفادارکتابنے گا۔بچو!تم اسے رکھ سکتے ہو۔“امی نے اپنا فیصلہ سناتے ہوئے کہا۔
مارٹن اور کلائر امی کا فیصلہ سن کر بہت خوش ہوئے۔پلا اب کافی بڑا ہوچکا ہے۔دومرتبہ چوروں کو بھگا چکاہے اور ایک مرتبہ پانی میں گرے ایک ننھے بچے کو بھی باہر نکال چکا ہے۔امی اپنے فیصلے سے بہت خوش ہیں،اور مارٹن اور کلائر سمجھتے ہیں کہ یہ دنیا کا سب سے بہترین کتا ہے۔

٭٭٭

Facebook Comments
error: Content is protected !!
Back To Top