skip to Main Content

اپنی تعظیم چاہنے والوں کا انجام

طالب ہاشمی

۔۔۔۔۔

دسویں عباسی خلیفہ التوکل علی اللہ نے ایک دفعہ ملک کے بڑے بڑے علما کو بغداد بلا بھیجا۔ جب سب علما آ گئے اور ایک مجلس میں جمع ہوئے تو خلیفہ بھی اس مجلس میں شریک ہونے کے لیے آیا۔ ایک عالم کے سوا باقی سب علما خلیفہ کی تعظیم کے لیے کھڑے ہو گئے۔ خلیفہ نے اپنے ساتھ آنے والے ایک وزیر سے کھڑے نہ ہونے والے عالم کی طرف اشارہ کر کے پوچھا:
”کیا اس شخص نے ہماری بیعت نہیں کی؟“
وزیر نے جواب دیا:
”امیرالمومنین! انہوں نے بیعت ضرور کی ہے مگر ان کی نظر کمزور ہے۔ اس لیے کھڑے نہیں ہوئے۔“
یہ سن کروہ عالم دین جن کا نام”احمد بن معدل“ تھا، فوراً بولے:
”امیر المومنین! میری نظر بالکل درست ہے اور میں اچھی طرح دیکھ سکتا ہوں۔ میں اس لیے آپ کی تعظیم کے لیے کھڑ انہیں ہوا کہ آپ کو اللہ کے عذاب سے بچانا چاہتا ہوں۔ شاید آپ کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اس ارشاد کا علم نہیں ہے کہ جوشخص لوگوں سے یہ امید رکھے کہ وہ اس کی تعظیم کے لیے کھڑے ہوں، وہ اپنا ٹھکانا جہنم میں بنالے۔“
یہ سن کر خلیفہ چپ چاپ ان کے پاس آکر بیٹھ گیا۔
اللہ تعالیٰ کے سواکسی سے نہ ڈرنے والے علما ہر زمانے میں موجودر ہے ہیں لیکن ایسے فرمانروا بہت کم ہوئے ہیں جنھوں نے رعایا کے کسی فرد کی سچی اور کھری کھری باتیں برداشت کر لی ہوں۔

Facebook Comments
error: Content is protected !!
Back To Top