امام ابو حنیفہ کی بے مثال پرہیز گاری
طالب ہاشمی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
مسلمانوں میں کون ہو گا جس نے حضرت امام ابو حنیفہ ؒ کا نام نہ سنا ہو۔وہ آٹھویں صدی عیسوی میں اتنے بڑے عالم گزرے ہیں کہ کروڑوں مسلمان ان کو دین کے علم میں واقفیت کے لحاظ سے بڑا امام (امامِ اعظم)مانتے ہیں ۔حضر ت امام ابو حنیفہؒ بے حد عبادت گزار اور پرہیزگار تھے اور کاروباری لین دین میں اس قدر احتیاط کرتے تھے کہ ان کی آمدنی میں کوئی ایسی رقم شامل نہ ہوجائے جس کے نا جائز یا حرام ہونے میں ذرا سا بھی شبہ ہو ۔
ایک دفعہ امام صاحب ؒ نے اپنی دکان کے ملازم سے کپڑے کے ایک تھان کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا :
”بھائی دیکھو یہ تھان ایک جگہ سے مسکا ہوا ہے ۔(یعنی قدرے پھٹا ہوا ہے)اگر میری غیر حاضری میں اسکا کوئی خریدار آجائے تو اس کو اس تھان کا یہ عیب بتا دینا۔اگر وہ یہ عیب جانتے ہوئے بھی اسے خریدنا چاہے تو اس سے اس کی نصف (آدھی )قیمت لینا۔“
اتفاق سے امام صاحبؒ کی غیر حاضری میں اس ناقص تھان کا ایک خریدار آگیا ۔دوسرے خریداروں کے ہجوم اور مصروفیت کی وجہ سے ملازم اس خریدار کو تھان کا عیب بتانا بھول گیا اور پوری قیمت لے کر تھان اس کے ہاتھ بیچ دیا۔
شام کو امام صاحبؒ دکان پر تشریف لائے تو اس ملازم سے پوچھا کہ وہ عیب والا تھان بک گیا ہے یا نہیں؟
ملازم نے بڑی شرمندگی کے ساتھ عرض کیا:
”جناب تھان بک تو گیا ہے لیکن افسوس کہ میں خریدار کو اس کا عیب بتانا بھول گیا اور اس سے تھان کی پوری قیمت وصول کر لی۔“ یعنی اس قسم کے بے عیب تھا ن کی جو قیمت ہوتی ہے ،عیب والے تھان کو اسی قیمت پر فروخت کردیا ۔
امام صاحب کو یہ سن کر بہت دکھ ہوا اور دوسرے دن صبح سویرے وہ اس خریدار کی تلاش میں نکل کھڑے ہوئے۔ ملازم سے خریدار کی شکل و صورت لباس وغیرہ کے بارے میں پوچھ لیا تھا تاکہ اسے پہچان سکیں۔وہ جس طرف گیا تھا اس طرف گئے تو کسی نے بتایا کہ وہ شخص حجاز جانے والے ایک قافلے میں شامل ہو کر یہاں سے روانہ ہو گیا ہے ۔
امام صاحبؒ نے ایک تیز رفتار اونٹنی لی اور اس شخص کی تلاش میں حجاز کی طرف روانہ ہو گئے ۔انہوں نے دوسری منزل میں اس قافلے کو جالیا جس میں وہ شخص شامل تھا۔امام صاحب نے اس سے مل کر اسے بتایا کہ” بھائی جو تھان آپ میری دکان سے خرید کر لائے ہیں اس میں یہ عیب ہے،افسوس کہ ملازم نے آپ کو یہ عیب نہ بتایا اور آپ سے بے عیب تھان کی قیمت وصول کرلی حالانکہ میں نے اسے ہدایت کی تھی کہ خریدار کو اس کا عیب بتاکر اس کی نصف قیمت لینا ۔یہ ملازمیری ہدایت کو بھول گیا تھا اور اپنی غلطی پر سخت شرمندہ ہے ،اس کی غلطی کے لئے میںآپ سے معافی چاہتا ہوں،یہ لیجئے تھان کی نصف قیمت جو اس نے آپ سے زائد وصول کی ۔“
خریدار اما م صاحبؒ کی دیانت اور پر ہیز گاری کو دیکھ کر حیران رہ گیا اور بے اختیار اس کے منہ سے نکلا:
”اے ابو حنیفہ !خداکی قسم آپ اس امت کی آبرو، قوت اور زندگی ہیں،ہم آپ پر جتنا بھی فخر کریں کم ہے۔“
پھر جب اما م صاحب اس سے رخصت ہونے لگے تو اس نے ان کے ہاتھوں کو بوسہ دیا ،دور تک ان کے ساتھ گیا اور بڑی محبت اور بڑے احترام کے ساتھ ان کو الوداع کہا ۔