skip to Main Content

دلوں کا زنگ

کلیم چغتائی

۔۔۔۔۔

پیارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
”دلوں کو زنگ لگ جاتا ہے، جس طرح لوہے کو زنگ لگ جاتا ہے، جب اس پر پانی پڑتا ہے۔ پوچھا گیا، اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم، دلوں کا زنگ دور کرنے والی چیز کیا ہے؟ فرمایا، دل کا زنگ اسی طرح دور ہوتا ہے کہ انسان موت کو کثرت سے یاد کرے اور دوسرے یہ کہ قرآن مجید کی تلاوت کرے۔“
آپ نے اکثر دیکھا ہوگا کہ لوہے سے بنی ہوئی اشیا اگر کھلی فضا میں رکھی رہیں، تو ان پر اوس پڑنے، بارش ہو جانے یا ویسے ہی ہوا میں موجود نمی کی وجہ سے، ان اشیا کو زنگ لگ جاتا ہے۔ ان کی رنگت تبدیل ہو جاتی ہے۔ زنگ اگر بڑھ جائے یا بہت عرصے تک لگا رہے تو لوہے کی یہ اشیا خراب بھی ہو جاتی ہیں، اور ان کے ٹوٹنے پھوٹنے کی نوبت آجاتی ہے۔
اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے غفلت میں پڑ جانے والے دل کی مثال لو ہے کو زنگ لگنے سے دی ہے۔ جس طرح لوہے پر سے زنگ اتارنے کے لیے کچھ تراکیب آزمائی جاتی ہیں، اسی طرح آپؐ نے فرمایا کہ اگر ہم موت کو کثرت سے یاد کریں اور قرآن مجید کی تلاوت کرتے رہیں تو ہمارے دل زنگ لگنے سے محفوظ رہیں گے۔ دل پر زنگ لگ جانے سے مراد ہے کہ اس پر غفلت کا پردہ پڑ جائے۔ انسان آخرت سے غافل ہو جاتا ہے۔ اسے اس بات کا خیال تک نہیں رہتا کہ اس کی زندگی مختصر ہے اور کسی بھی لمحے اس کی موت آ سکتی ہے جس کے بعد دنیا اور اس کی نعمتیں، اس کے لیے بے فائدہ ہو جائیں گی۔ وہ اس کے کسی کام نہ آسکیں گی۔
جب انسان کے دل کی یہ کیفیت ہو جائے تو اس کے تمام اعمال میں غفلت اور بے پروائی کا یہی رنگ نظر آنے لگتا ہے۔ وہ کوئی بھی عمل کرتا ہے تو اسے یہ فکر نہیں ہوتی کہ اللہ اُس کے اس عمل ہی کو نہیں دیکھ رہا بلکہ اس کی نیت تک سے واقف ہے۔ فرشتے اس کے چھوٹے سے لے کر بڑے سے بڑے عمل کو محفوظ کر رے ہیں۔ یہ نامہ اعمال قیامت کے روز اس کے ہاتھ میں دے دیا جائے گا۔
جب انسان اس طرف سے بے فکر ہو جاتا ہے تو وہ یہ نہیں سوچتا کہ اس کے عمل سے اللہ تعالیٰ ناراض ہو گا یا راضی ہو گا، چنانچہ وہ ہر معاملے میں صرف یہ سوچتا ہے کہ اس سے مجھے دنیا میں کیا فائدہ حاصل ہوگا، چاہے وہ فائدہ حاصل کرنے کے لیے اسے جھوٹ بولنا پڑے، چوری کرنی پڑے، کسی کو لوٹنا پڑے، کسی کا حق مارنا پڑے یا کسی کو تکلیف پہنچانی پڑے۔ اللہ تعالیٰ ہمیں اس غفلت سے محفوظ فرمائے۔
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دل کو غفلت کے زنگ سے بچانے کا طریقہ یہ سمجھایا ہے کہ ہم موت کو کثرت سے یاد کرتے رہیں۔ جب انسان کو یہ یادر ہے گا کہ دنیا کی زندگی عارضی ہے اور آخرت کی زندگی کبھی نہ ختم ہونے والی ہے اور اس دنیا میں کیے جانے والے اعمال کی بنیاد پر آخرت میں فیصلہ ہوگا کہ کس کو ہمیشہ کے لیے جنت کی نعمتیں عطا کر دی جائیں اور کس کو ہمیشہ کے لیے دوزخ کے عذاب میں ڈال دیا جائے، تو انسان ہمیشہ اچھائی کی راہ پر چلنے کی کوشش کرے گا اور برائی سے بچنے کے لیے فکر مند ہوگا۔
اس کے ساتھ ہی ساتھ اللہ کی کتاب قرآن مجید، ہمارے لیے مکمل ہدایت ہے۔ جب ہم قرآن مجید کی تلاوت کرتے رہیں گے اور اس میں جو باتیں کہی گئی ہیں، انھیں سمجھنے کی کوشش کریں گے تو ان شاء اللہ ہمیں ہدایت حاصل ہو گی، ہمارے اعمال میں بہتری آئے گی اور اللہ کی رحمت اور محبت ہمیں عطا ہو گی۔ اس طرح ان شاء اللہ ہمارے دل زنگ لگنے سے محفوظ رہیں گے۔

Facebook Comments
error: Content is protected !!
Back To Top