آنکھ مچولی
کہانی: Brer Rabbit Plays Blind Man’s Buff
مصنفہ: Enid Blyton
مترجم: محمد الیاس نواز
۔۔۔۔۔
عید کے موقع پر بھائی بھیڑیے نے ایک دعوت کا اہتمام کیا جس میں بھائی گدھ، بھائی کچھوے، بھائی لومڑ، بھائی جنگلی بلے، بھائی ریچھ، بھائی نیولے اور بہت سارے دوسرے جانوروں کو مدعو کیا۔سارے جانور نہ صرف دعوت میں شریک ہوئے بلکہ انہوں نے کھیلوں میں بھی حصہ لیا۔
بھائی خرگوش خوشی کے مارے پھول کر کپا بناپھر رہا تھا۔وہ نہ صرف کرسی والا کھیل جیت گیا تھا بلکہ چھپایا ہوا انگوٹھا ڈھونڈنے میںبھی ہر بار کامیاب ہوگیا تھا۔بھائی لومڑ جو اپنے آپ کو سب سے زیادہ ہوشیار سمجھتا تھا، اسے بھائی خرگوش پر بڑا غصہ آیا۔اس نے بھائی خرگوش کو خوش اور پھولا ہوا دیکھا تو سوچا کہ اس بدتمیز خرگوش کا ایک بہترین عشائیہ کیا جا سکتا ہے۔بھائی خرگوش پیلے رنگ کا ایک تاج سر پر سجائے موسیقی کی آواز پر چھلانگیں لگا رہا تھا اور سوچ رہا تھا کہ وہ اس محفل کا بادشاہ ہے۔
’’اب ہم آنکھ مچولی کھیلیں گے۔‘‘ اچانک بھائی لومڑ نے، بھائی بھیڑیے کو آنکھ مارتے ہوئے کہا۔ بھائی بھیڑیا سمجھ گیا کہ لومڑ کا کوئی اپنا ہی منصوبہ ہے۔ اس نے پلٹ کر آنکھ ماری اور بولا۔’’ ہاں ٹھیک ہے۔ کیا سب سے پہلے تم نابینا بنو گے، بھائی لومڑ؟‘‘
’’ہاں بھائی بھیڑیے!‘‘ بھائی لومڑ نے جواب دیا۔بھائی بھیڑیے نے ایک بڑا سا سفید رومال نکالا ۔ اس سے پہلے کہ وہ بھائی لومڑ کی آنکھوں پر باندھتا،بھائی خرگوش نے آگے بڑھ کر اس سے رومال لے لیا اور بولا۔’’بھائی بھیڑیے! اس کی آنکھوں پر رومال میں باندھوں گا کیونکہ مجھ سے اچھاکوئی نہیں باندھ سکتا۔‘‘
بھائی لومڑ بہت بے چین تھا۔ وہ چاہتا تھا کہ بھائی بھیڑیا اس کی آنکھوں پر رومال باندھے کیونکہ وہ جانتا تھا کہ بھائی بھیڑیا اس کے دیکھنے کے لیے ذرا سی جگہ ضرور چھوڑے گا۔مگر بھائی خرگوش نے تو ایسا کس کے رومال باندھا کہ بھائی لومڑ کو کچھ دکھائی نہیں دے رہا تھا۔پھر کھیل شروع ہوا۔بھائی لومڑ کا مقصد دراصل بھائی خرگوش کو پکڑنا تھا۔اسے جس طرف بھائی خرگوش کے پیروں کی آواز سنائی دیتی ، وہ اسی طرف چل پڑتا۔جلد ہی بھائی خرگوش نے اندازہ لگا لیا کہ بھائی لومڑ کا ارادہ کیا ہے۔وہ فوراً بھائی جنگلی بلے کی طرف بھاگا اور اس سے کہا:
’’بھائی بلے! میرے ساتھ ٹوپی بدلو! میں بہت دیر بادشاہ بنا رہا ہوں، اب تم بادشاہ بنو۔ تم تاج پہن لو اور میں تمہاری ٹوپی پہن لیتا ہوں۔‘‘
ابھی انہوں نے ٹوپی اور تاج بدلے ہی تھے کہ بھائی لومڑ ، بھائی خرگوش کو پکڑنے میں کامیاب ہوگیا۔لیکن جب اس نے بھائی خرگوش کے سر پر تاج کے بجائے ٹوپی محسوس کی تو اسے چھوڑ دیا۔کچھ دیر بعد ہی اس نے بوڑھے جنگلی بلے کو پکڑ لیا۔ وہ جسامت میں خرگوش کے برابر تھا اور اس نے سرپر تاج پہن رکھا تھا۔یہی وجہ تھی کہ بھائی لومڑ کو یقین ہوگیا کہ یہ بھائی خرگوش ہی ہے۔
وہ اسے اٹھا کر باہر کی طرف بھاگا۔ پہلے اس نے بھائی بلے کی مونچھوں کو ہلکا سا کھینچا…پھر اس نے کانوں پر کاٹا مگر اسے خرگوش کے حساب سے یہ کان بہت چھوٹے محسوس ہوئے۔جب اس نے دم پر کاٹا تو لومڑ کو اپنی زندگی کا سب سے بڑا جھٹکا لگا۔ بھائی جنگلی بلے نے اپنے بیسوں ناخنوں سے اس پر حملہ کیا تو اسے بھائی بلے کو چھوڑ نا پڑا۔
’’ ارے رکو بھائی خرگوش، رکو!‘‘ بھائی لومڑ چلایا۔’’ میں تو بس مذاق کر رہا تھا۔‘‘ بھائی بلا باغ کی طرف گولی ہوگیا۔ بھائی خرگوش اپنی جگہ سے نکل کر ہال میں آگیا۔بھائی لومڑ نے جب اپنی آنکھوںسے رومال کو پھاڑ کر اتارا تو اسے بھائی بلا کہیں نظر نہ آیا۔البتہ بھائی خرگوش بالکل پر سکون دکھائی دیا۔
’’میرے بھائی خرگوش! آپ اتنے غضب ناک کیوں ہوگئے؟‘‘ بھائی لومڑ نے اپنی خراشوں کو دیکھتے ہوئے کہا۔’’ میں تو بس مذاق کر رہا تھا۔‘‘
’’میرے بھائی لومڑ!دراصل میں بھی یہی کر رہا تھا۔‘‘ بھائی خرگوش نے کسی خوش آواز پرندے کی طرح چہکتے ہوئے کہا۔اس کے بعد بھائی لومڑ نے یہ سوچ کر اپنا ارادہ ترک کردیاکہ آخر یہ ہو کیسے گیا۔اس کی سمجھ میں کچھ کچھ آرہا تھا کہ بھائی خرگوش نے تاج کے بجائے ٹوپی کیسے پہن رکھی تھی۔وہ بھائی خرگوش کو دھوکا نہیں دے سکتا تھا۔ ہے کہ نہیں؟

