skip to Main Content

اللہ ہی حافظ گڑ بڑ خان!

کہانی: Good Bye Mr.Meddle
مصنفہ:Enid Blyton
مترجمہ: گل رعنا صدیقی
۔۔۔۔۔

گڑ بڑ خان کو ریلوے اسٹیشن کے آس پاس گھومنے کا ہمیشہ سے ہی شوق تھا۔ ایک دن وہ حسب معمول اسٹیشن کی ایک سیٹ پر بیٹھا لوگوں کو ادھر سے اُدھر آتے جاتے دیکھ رہا تھا۔ اس نے دیکھا کہ لوگ لمبی قطاروں میں کھڑے ہو کر ٹکٹ خرید رہے ہیں۔
”اوہ! یہ سب بے چارے کتنی دیر سے قطار میں کھڑے ہوئے ہیں۔ میرا خیال ہے کہ مجھے ان کی مدد کرنی چاہیے۔“
گڑبڑ خان جو دوسروں کے معاملات میں اپنی ٹانگ اڑانے کا ماہر تھا۔ فور اًاٹھ کر کھڑا ہوگیا۔ اُس نے دیکھا، ایک لمبے قد کا آدمی، ایک صحت مند گول مٹول عورت اور چار بچے قطار میں کھڑے ہیں۔
”اوہ خدایا! ٹکٹ گھر پر کتنی لمبی قطار ہے، آج ہماری ٹرین ضرور نکل جائے گی۔“ اس نے خاتون کو کہتے سنا۔
”آنٹی! آپ آگے دوسری قطار میں لگ کر ٹکٹ خرید لیں، میں جب تک آپ کے بچوں کا ہاتھ پکڑے کھڑا ہو جاتا ہوں۔“ گڑ بڑ خان خوش اخلاقی کا مظاہرہ کرتے ہوئے بیچ میں کو دا۔
”جی نہیں شکریہ!میرے بچے ایک دوسرے کا ہاتھ پکڑ سکتے ہیں۔“خاتون ذرانا گواری سے بولیں۔
”انکل! آپ لوگ جا کر ٹرین میں بیٹھ جائیں۔ میں آپ لوگوں کے لیے ٹکٹ خرید لاتا ہوں۔“ گڑ بڑ خان باز نہ آیا۔
”ارے بھئی!بھاگ جاؤ یہاں سے!“ آدمی نے غصے سے کہا۔”میں اتنا احمق نہیں ہوں کہ تمھیں ٹکٹ کے پیسے دے دوں اور تم لے کر غائب ہو جاؤ۔“
”یہ کوئی اچھی بات نہیں ہے۔ آپ میری نیت پر شبہ نہیں کر سکتے۔ میں تو…“ گڑ بڑ خان نے ناراض ہو کر کہنا شروع کیا۔
”براہ مہربانی ہمارا پیچھا چھوڑ دو۔“ خاتون نے اُس کی بات کاٹ دی۔”ہم اپنے کام خود کر سکتے ہیں!“
”افوہ! کس قدر لمبی قطار ہے۔ یہ لوگ سب کو جلدی جلدی ٹکٹ دے کر فارغ کیوں نہیں کرتے۔ ہماری ٹرین لازمی نکل جائے گی۔“
”نہیں! ٹرین تو خیر مل جائے گی۔“ آدمی نے اپنی گھڑی پر نظر ڈالتے ہوئے کہا۔”ہاں مگر اتنا ہی رش رہا تو ہمیں بیٹھنے کے لیے اچھی نشستیں نہیں مل سکیں گی۔“
یہ سن کر ایک بچے نے رونا شروع کر دیا:
”مجھے کھڑکی کے ساتھ والی سیٹ چاہیے۔“
”کیا میں جا کر آپ لوگوں کے لیے کچھ سیٹیں گھیر لوں؟ گڑ بڑ خان سے رہا نہ گیا۔”میں کسی ڈبے میں جا کر چھ نشستوں پر اخبار اور دوسرا سامان رکھ دوں گا تاکہ کوئی اور اُن نشستوں پر نہ بیٹھ سکے۔ جب آپ لوگ آجائیں گے تو میں جلدی سے نیچے اُتر جاؤں گا۔“
”تم عجیب انسان ہو!“ خاتون نے جھلا کر کہا۔”سنو! ہم اپنے معاملات میں دوسروں کی مداخلت بالکل پسند نہیں کرتے سنا تم نے!“
”مداخلت نہیں مدد!“ گڑ بڑ خان نے تصحیح کی۔
”خیر! میں تو چلا جگہ گھیر نے۔“ گڑبڑ خان یہ کہہ کر بک اسٹال کی طرف چل پڑا۔ کچھ اخبارات خرید کر اُس نے پلیٹ فارم کا رخ کیا۔
”اف! یہ تو پوچھنا بھول ہی گیا کہ وہ لوگ کس ٹرین سے سفر کریں گے۔“ گڑ بڑ خان کواچانک خیال آیا۔”میرے خیال میں ان لوگوں کو اگلی ٹرین سے ہی جانا ہو گا، جب ہی تو وہ اس قدر جلدی میں لگ رہے تھے۔ ہاں! اگلی ٹرین پانچ منٹ بعد روانہ ہو رہی ہے۔“گڑ بڑ خان نے ٹائم ٹیبل پڑھتے ہوئے خود سے کہا۔
اُس نے پلیٹ فارم ٹکٹ خریدا اور ٹرین کی طرف بھاگا۔ ایک ڈبے میں ساری نشستیں خالی تھیں۔ وہ اندر داخل ہوا اور پانچ نشستوں پر اخبارات اور اپنا کوٹ رکھ دیا۔ چھٹی نشست پر وہ خود بیٹھ گیا۔ وہ اپنے آپ سے بے حد خوش تھا۔
لوگ آ، آکر ڈبے میں جھانکتے رہے اور سیٹوں پر سامان پھیلا دیکھ کر آگے بڑھ گئے۔ گڑ بڑ خان مسکراتا رہا۔ وہ بہت عقل مند ہو گیا ہے۔ اُس نے سوچا۔
وقت گزرتا رہا۔ گڑ بڑ خان کو اب گھبراہٹ محسوس ہونے لگی۔
”پتہ نہیں، وہ لوگ کہاں رہ گئے؟ کیا انھیں ابھی تک ٹکٹ نہیں ملے؟ مجھے اُن لوگوں سے جاکر پوچھنا چاہیے۔“
وہ اُٹھ کر کھڑا ہوا تو کچھ سکے اُس کے ہاتھ سے پھسل کر سیٹ کے نیچے چلے گئے۔
”افوہ!“
گڑ بڑ خان سکے ڈھونڈ نے سیٹ کے نیچے گھس گیا۔
اسی وقت ایک تیز سیٹی کی آواز بلند ہوئی اور ٹرین آہستہ، آہستہ چلنے لگی۔ گڑ بڑ خان نے جلدی سے اندر سے نکلنے کی کوشش کی لیکن ناکام رہا۔
”رو کو!روکو!! ابھی گاڑی نہ چلاؤ!“وہ وہیں سے چلایا، مگر ظاہر ہے کہ کسی نے نہیں سنا۔ وہ کسی طرح نشست کے نیچے سے نکلا اور دروازہ کھولنے کی کوشش کی مگر کھول نہ سکا اور یہ اچھا ہی ہواکیوں کہ ٹرین اس وقت پوری رفتار پکڑ چکی تھی۔
”رو کو!دو کو! مجھے جانے دو۔ میں نہیں جاؤں گا۔“ وہ چلایا۔ مگر وہ جانے پر مجبور تھا۔
اسٹیشن سے نکلتے ہوئے جو آخری منظر اُس نے دیکھا وہ یہ تھا کہ جس خاندان کی وہ مدد کر رہا تھا، وہ لوگ ہنسی خوشی دوسری ٹرین میں سوار ہورہے تھے۔
”اوہ! تو یہ ان لوگوں کی ٹرین نہیں تھی!“ غریب گڑ بڑ خان کراہا۔
”اف! اب جب ٹکٹ چیکر آکر دیکھے گا کہ میں بغیر ٹکٹ کے چھ نشستوں پر سفر کر رہا ہوں تو میں اُسے کیا جواب دوں گا۔ یہ دوسروں کے ساتھ بھلائی کرنے کا نتیجہ ہے۔“ وہ سر پکڑ کر بیٹھ گیا۔
نہیں گڑ بڑ خان! یہ دوسروں کے معاملات میں بے جاٹانگ اڑانے کا نتیجہ ہے۔ کیا تم کبھی یہ بات جان پاؤ گے؟

Facebook Comments
error: Content is protected !!
Back To Top