skip to Main Content

عینک والا نجومی

کہانی:Tippy in Black Glasses
مصنفہ: Enid Blyton
مترجمہ: گل رعنا صدیقی
۔۔۔۔۔

”ٹپی“ بہت چالاک اور شریر آدمی تھا۔ گاؤں میں اُسے کوئی بھی پسند نہیں کرتا تھا۔ جب میڈم سوفٹلی نے اپنے ہاں چائے کی پارٹی کرنے کا اعلان کیا تو اُس نے ٹپی کو نہیں بلایا، اس لیے ٹپی بہت خفا تھا۔ وہ اپنے چھوٹے سے اسٹول پر بیٹھ کر سوچ رہا تھا کہ اس پارٹی میں کیسے شرکت کروں اور میڈم سوفٹلی کو اسے نہ بلانے کی سزا کیسے دوں؟ تب اچانک اُسے ایک انوکھا خیال آیا۔
میں بھیس بدل کر اس دعوت میں شرکت کر سکتا ہوں۔ میں خود کو قسمت کا حال بتانے والا ظاہر کروں گا۔ کسی کو پتا ہی نہیں چلے گا کہ میں ٹپی ہوں اور ہر ایک کے بارے میں سب کچھ جانتا ہوں۔ جب میڈم سوفٹلی کی باری آئے گی تو… آہا!! میں اُسے کچھ خوف ناک باتیں بتاؤں گا۔ وہ مزہ لیتے ہوئے سوچتا رہا۔
پارٹی والے دن ٹپی نے ایک اچھا سا کالا چوغہ پہنا، گہرے ہرے شیشوں والی عینک لگائی، چہرے پر ایک لمبی مصنوعی داڑھی چپکائی اور میڈم سوفٹلی کے گھر پہنچ گیا۔ اس نے میڈم سوفٹلی سے کہا:
”کیا آپ مجھے اپنے باغ کے ایک کونے میں بیٹھنے کی اجازت دے سکتی ہیں۔ میں لوگوں کو قسمت کا حال بتاؤں گا۔ میں عینک والا نجومی ہوں۔ میں آپ کی پارٹی کو کام یابی سے ہم کنار کرسکتا ہوں۔ میں ہر کسی سے صرف ایک پینی وصول کروں گا۔“
”بہت خوب! تم وہاں کونے میں اپنی کرسی پر بیٹھ سکتے ہو۔ میں تمھارے بارے میں اپنے مہمانوں کو بتاؤں گی اور شاید میں خود بھی اپنی قسمت کا حال معلوم کرنے آؤں۔“
ٹپی خوشی خوشی بیٹھ کرلوگوں کے آنے کا انتظار کرنے لگا۔ سب سے پہلے ٹکلز اُس کے پاس آیا اور ایک پینی ادا کی۔ ٹپی آگے کی جانب جھکا اور ظاہر کیا کہ وہ اپنے گہرے رنگ کے شیشوں والی عینک سے اُسے بہت غور سے دیکھ رہا ہو۔ وہ ٹکلز کو بالکل پسند نہیں کرتا تھا کیوں کہ اُس نے ایک دفعہ ٹپی کوکسی بات پر بہت ڈانٹا تھا۔
”تم یہاں مکھیاں پالتے ہو اور اُن کا شہد بیچتے ہو۔“
”ہاں! میں یہی کرتا ہوں۔“ ٹکلز نے حیران ہوتے ہوئے پوچھا۔ ”کیا میرا یہ سال مکھیوں کے ساتھ اچھا گزرے گا؟“
”نہیں!“ ٹپی نے مزہ لیتے ہوئے کہا۔”وہ اچانک تم سے ناراض ہو جائیں گی اور چھتے سے باہر نکل کر تمھیں خوب خوب کاٹیں گی۔“
ٹکلز نے ایک چیخ ماری اور چلاتے ہوئے بھاگا کہ وہ آج ہی ساری مکھیاں فروخت کر دے گا۔
اس کے بعد پپ آیا جو ایک بونا تھا۔ اُس نے ایک پینی ادا کی۔ ٹپی نے اُسے کڑے تیوروں سے دیکھا کیوں کہ پپ نے اُس کی مکاری کی وجہ سے ایک بارا سے خوب مارا تھا۔
ٹپی نے کہا:
”تم گلاب اُگاتے اور انھیں فروخت کرتے ہو۔“
”بالکل درست۔“ پپ نے متاثر ہوتے ہوئے کہا۔”کیا ان پھولوں سے میری قسمت سنور سکتی ہے؟“
”تمھارے پھولوں سے تو نہیں سنور سکتی۔“ کہتے کہتے ٹپی کے ذہن میں ایک شیطانی خیال آیا:
”مگر کسی ایک پودے کے نیچے سونے کا ایک صندوق دفن ہے، اگر تم اسے تلاش کر سکو!“
پپ خوشی سے چلایا:
”میں اپنے باغ کا ہر پودا اکھاڑ دوں گا اور وہ صندوق حاصل کروں گا۔“
وہ چلا گیا اور ٹپی دل ہی دل میں خوش ہونے لگا کہ پپ اپنا پورا باغ اُجاڑ دے گا اور بدلے میں اُس کے ہاتھ کچھ نہیں آئے گا…ہاہاہا!
اب مدرنوڈی آئیں اور ٹپی کو ایک پینی ادا کی۔ ٹپی، مدر نوڈی سے نفرت کرتا تھا کیوں کہ وہ ہمیشہ اُسے نصیحتیں کرتی رہتی تھیں۔ اُس نے بے حد گہری آواز میں انھیں مخاطب کیا:
”افسوس! میرے پاس آپ کے لیے ایک بری خبر ہے۔ بوڑھی خاتون! کل آپ کی مرغیوں میں سے کوئی ایک مرغی آپ کو کاٹ لے گی اور آپ پورے سال کے لیے بیمار ہوسکتی ہیں۔“
مدر نو ڈی بلبلا اُٹھیں اور چلاتے ہوئے بھاگیں:
”میں اپنی ساری مرغیوں کو آزاد کر دوں گی۔ وہ مجھے نہیں کاٹ سکتیں۔“
ٹپی بے حد خوش تھا۔ وہ اپنے مخالفوں سے انتقام لے رہا تھا۔ اب کی بار میڈم سوفٹلی خود آئی۔ ٹپی نے اُسے آتا دیکھ کر دل میں سوچا کہ تم نے مجھے اپنی دعوت میں نہیں بلایا تھا، میں تمھیں اس کا مزہ چکھاؤں گا۔ سوفٹلی نے اپنی پینی ادا کی اور بیٹھ گئی۔
”بد قسمتی تمھارا انتظار کر رہی ہے۔“ ٹپی نے گہری اور پر رعب آواز میں کہا۔ ”تمھارے گھر میں بہت جلد آگ لگنے والی ہے۔“
”یہ اچھی بات ہے کہ آگ بجھانے والا عملہ پہلے ہی میری دعوت میں موجود ہے۔“ میڈم سوفٹلی نے بے فکری سے کہا۔”وہ جلد ہی آگ پر قابو پالیں گے۔“
ٹپی نے پھر ڈرایا:
”ڈاکو آ سکتے ہیں اور تمھاری ساری قیمتی جیولری چرا سکتے ہیں۔“
میڈم نے کہا:
”کوئی بات نہیں! چوں کہ یہاں کا پولیس آفیسر بھی میری دعوت میں موجود ہے، اس لیے خود ڈاکوؤں کو ہی مصیبت اُٹھانی پڑے گی۔“
”کیا پولیس آفیسر واقعی یہاں موجود ہے؟“ٹپی نے ایک دم چوکنا ہوتے ہوئے کہا۔”میں یہ نہیں جانتا تھا۔“
”تم نہیں جانتے تھے؟“میڈم سوفٹلی نے حیران ہوتے ہوئے پوچھا۔ ”مگر میرا خیال تھا کہ تم عینک والے نجومی ہو، جو سب کچھ جانتا ہے۔“
اُسی لمحے پپ بونا واپس آیا۔ وہ بری طرح رور ہا تھا۔
”میں نے اپنے تمام خوب صورت گلاب کے پودے اکھاڑ دیے مگر وہاں کسی بھی پودے کے نیچے سونے کا صندوق موجود نہیں تھا۔ میں نے اپنے پودے تباہ کر دیے اور اب میں اپنے گلاب کے پھولوں کو بیچ بھی نہیں سکتا۔ افسوس! تم نے مجھے جھوٹی بات بتائی تھی اور ہاں غریب ٹکلز نے اپنی ساری شہد کی مکھیاں چند پونڈ میں بیچ دیں کیوں کہ تم نے کہا تھا کہ وہ اسے کاٹیں گی اور میں نے ابھی مدر نوڈی کو بھی دیکھا جو اپنی ساری مرغیوں کو آزاد کر کے سڑک پر چھوڑ رہی تھیں کیوں کہ تم نے انھیں ڈرایا تھا کہ وہ انھیں کاٹ کر بیمار کر دیں گی۔ تم نے اس پارٹی میں آکر ہم سب کو پریشان کر دیا۔“
پھر پپ نے بری طرح رونا شروع کر دیا۔ اس دوران میڈم سوفٹلی نہایت غور سے ٹپی کو دیکھتی رہی اور پھر اچانک بھاگی اور تھوڑی ہی دیر میں مسٹر گریب کے ساتھ لوٹی جو قصبے کا پولیس آفیسر تھا۔ وہ ٹپی کے سامنے بیٹھ گیا اور مسکراتے ہوئے بولا:
”مسٹر عینک والے نجومی! میں نے سنا ہے کہ آپ ایک عظیم نجومی ہیں۔ کیا آپ مجھے میری قسمت کا حال بتا سکتے ہیں؟“
”تم… تم ایک پولیس مین ہو۔“ٹپی نے کہتے کہتے خود کو بہت بے چین محسوس کیا۔
”بالکل درست!“مسٹر گریب نے کہا۔
”اب مجھے کسی ایسے شخص کا نام بتاؤ جسے میں آج پیٹوں گا۔“
”مم… میں… نہیں… جانتا۔“ ٹپی ہکلایا۔
”افسوس! میرا خیال تھا کہ تم ہر وہ بات بتا سکتے ہو جو کوئی تم سے پوچھے۔“
”مم… میں… ہر بات نہیں بتا سکتا۔“ ٹپی نے کہا۔
مسٹر گریب زور سے ہنسے:
”اچھا! مجھے یہ بتاؤ کہ کیا میں اس پارٹی کے ختم ہونے تک یہاں ٹھہروں گا یا میں اسے بیچ ہی میں چھوڑ کر چلا جاؤں گا، اور اگر ایسا ہوگا تو کیا میں اکیلا ہی جاؤں گا یا کوئی اور میرے ساتھ ہو گا؟“
مسٹر گریب کی بات سن کر ٹپی پریشان ہو گیا۔ اُس کے منہ سے آواز نہیں نکل رہی تھی۔ اب مسٹر گریب کی آواز میں سختی آگئی۔ اُس نے ٹپی کی نقلی داڑھی کھینچتے ہوئے کہا:
”میں تمھارے بارے میں پیش گوئی کرتا ہوں، یعنی تمھاری قسمت کا حال میں بتاتا ہوں۔ جیسے تمھاری داڑھی اُتری ہے، اسی طرح تمھاری عینک اتر جائے گی۔“
پھر اس کی عینک اُتارتے ہوئے بولا:
”اس طرح قسمت کا حال بتانے والا عظیم نجومی ٹپی کی شکل میں تبدیل ہو جائے گا اور وہ میرے ساتھ جائے گا، جہاں اُسے مار پڑے گی اور وہ سب کو اتنے پیسے دے گا، جن سے اُن سب کا نقصان پورا ہو جائے گا، پھر وہ اپنی اس بے وقوفانہ ترکیب پر عمل کرنے کی وجہ سے پچھتائے گا۔“
کسی نے قریب آکر کہا:
”مسٹر گریب! آپ اس سے بہتر نجومی ہیں کیوں کہ آپ نے جو کہا وہ سچ ثابت ہوا۔ہائے! بے چارہ ٹپی۔“

Facebook Comments
error: Content is protected !!
Back To Top