skip to Main Content
تحریکِ آزادی کے عظیم ہیروز

تحریکِ آزادی کے عظیم ہیروز

محمد فرحان اشرف

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

پاکستان کاقیام دوقومی نظریہ کامرہون منت ہے۔محمدبن قاسمؒ کی برصغیر آمدکے ساتھ ہی دوقومی نظریہ کاتصوروجودمیں آیا۔ سرسیداحمدخانؒ اورعلامہ محمداقبالؒ نے مسلمانوں کے الگ ریاست کے تصورکووضاحت سے بیان کیااورقائداعظم محمد علی جناحؒ نے مسلم لیگ کے سائے تلے دوقومی نظریہ کوپاکستان کی شکل میں حقیقت سے ہمکنارکیا۔ذیل میں اُن مسلمان شخصیات کاتذکرہ ہے جنہوں نے کسی نہ کسی شکل میں تحریک پاکستان میں حصہ لیااورقیام پاکستان کی رہ ہموارکی۔
سرسیداحمدخاں(1817-1898)
آپ برصغیرمیں مسلمانوں کے جداگانہ تشخص کے علمبرداراور علی گڑھ کالج کے بانی تھے۔آپ نے1857ء کی جنگ آزادی کے اسباب پرروشنی ڈالی۔آل انڈیاایجوکیشنل کانفرنس قائم کی۔علی گڑھ کے فارغ التحصیل طلبا نے تحریک پاکستان میں اہم کرداراداکیا۔
حسن علی آفندی(1830-1895)
آپ نے تعلیمی میدان میں اہم خدمات انجام دیں۔ سرسید کی تحریک سے بہت متاثرتھے۔کراچی میں سندھ مدرستہ الاسلام قائم کیا۔مسلمانوں کے حقوق کے تحفظ کے لیے کام کیا۔1889ء میں آپ کوآفندی کاخطاب ملا۔
نواب محسن الملک(1837-1907)
آپ سرسیداحمدخان کے دست راست تھے۔آل انڈیامحمڈن ایجوکیشنل کانفرنس کے صدربھی رہے۔آپ نے اردوڈیفنس ایسوسی ایشن قائم کی۔1903ء میں انجمن ترقی اردوکی بنیاد رکھی۔آل انڈیامسلم لیگ کے جوائنٹ سیکرٹری مقررہوئے۔
نواب وقارالملک(1841-1917)
آپ سرسیداحمدخان کے ریڈتھے۔محمڈن پولیٹیکل ایسوسی ایشن قائم کی۔1906 میں شملہ وفداورمسلم لیگ کے تاسیسی اجلاس میں شرکت کی۔آپ مسلم لیگ کے جوائنٹ سیکرٹری اورعلی گڑھ کالج کے سیکرٹری بھی رہے۔
بی اماں(1853-1924)
آپ مولانامحمدعلی جوہراورمولاناشوکت علی کی والدہ تھیں۔ ان پڑھ ہونے کے باوجودبیٹوں کوزیورتعلیم سے آراستہ کیا۔ تحریک خلافت میں بڑھ چڑھ کرحصہ لیا۔علی برادران نے تاریخ میں جونام پیداکیا،اس کاسہرابی اماں کے سرہے۔
سیدامیرعلی(1848-1928)
آپ نے انگلستان سے اعلیٰ تعلیم حاصل کی اوروہاں1871 ء میں نیشنل انڈین ایسوسی ایشن قائم کی۔آپ سرسیدکی علمی تحریک کے زبردست حامی تھے۔1908ء میں لندن میں مسلم لیگ کی شاخ اور1911ء میں انجمن ہلال احمرقائم کی ۔تحریک خلافت کے لیے اہم کام کیا۔
مولانامحمدشبلی نعمانی(1857-1914)
آپ نے علی گڑھ اورحیدرآباددکن میں تدریسی خدمات انجام دیں۔دارالمصنفین کی بنیادرکھی اورندوۃ العلما قائم کیا ۔1911ء میں قائداعظم سے انجمن وقف الاولادکے سیکرٹری کی حیثیت سے رابطہ کیا۔آپ کاسب سے اہم کار نامہ سیرت النبیﷺکی تکمیل ہے۔
حکیم محمداجمل خان(1863-1927)
آپ نے 15سال کی عمرمیں قرآن حفظ کیا۔1900ء میں علی گڑھ کالج میں ٹرسٹی مقررہوئے۔شملہ وفدمیں دہلی کے مسلمانوں کی نمائندگی کی۔مسلم لیگ کے تاسیسی اجلاس میں شرکت کی۔دہلی مسلم لیگ کومنظم کیا۔1910ء میں مسلم لیگ کے نائب صدربنے۔ندوۃ العلماء کے انتظامی بورڈکے رکن بھی رہے۔
صاحبزادہ عبدالقیوم خان(1864-1937)
آپ نے پشاورمیں اسلامیہ کالج کے قیام میں اہم کردارادا کیا،جس نے تحریک پاکستان میں نمایاں کرداراداکیا۔لندن میں تینوں گول میزکانفرنسوں میں شرکت کی۔سرحدکے وزیر اعلیٰ بھی رہے۔تحریک آزادی میں اہم کرداراداکیا۔
سرسیدعلی امام(1869-1932)
آپ نے انگلستان سے وکالت کی ڈگری حاصل کی1909 ء میں کلکتہ ہائی کورٹ کے جج بنے۔1920ء میں لیگ آف نیشنزمیں شرکت کی۔1906ء میں آل انڈیامسلم لیگ کے تاسیسی اجلاس میں شرکت کی۔1931ء میں لندن گول میز کانفرنس میں شرکت کی۔
میاں محمدشفیع(1869-1932)
آپ مسلم لیگ کے ممتازرہنماؤں میں شمارہوتے تھے۔ آل انڈیامسلم لیگ کے بانی رکن تھے۔انڈین نیشنل کانگریس کے مخالف اورجداگانہ انتخاب کے محرک تھے۔1927ء میں آل انڈیامسل لیگ کے صدربنے۔1931ء میں دوسری گول میزکانفرنس میں شرکت کی۔
مولاناشوکت علی(1872-1938)
آپ مولانامحمدعلی جوہرکے بڑے بھائی تھے۔ تحریک خلافت ،پان اسلام ازم تحریک اورتحریک ہجرت میں بھر پور حصہ لیا۔ 1913ء میں انجمن خدام بنائی اور1931ء میں آل انڈیا مسلم کانفرنس کے اجلاس دہلی کی صدارت کی۔ 1936میں مسلم لیگ کی انتخابی مہم میں حصہ لیا۔
سرعبداللہ ہارون(1872-1942)
آپ کاشماراکابرین تحریک پاکستان میں ہوتاہے۔سندھ کو بمبئی سے الگ صوبہ بنانے میں پیش پیش رہے۔قرارداد لاہورکی سندھ کے مسلمانوں کی طرف سے تائیدوحمایت کی۔ مسلم لیگ ایگزیکٹوکونسل کے رکن کی حیثیت سے نمایاں خدمات انجام دیں۔آپ نے بیرونی دنیامیں تحریک پاکستان کانقطہ نظرپیش کرنے میں اہم کرداراداکیا۔
مولاناعبیداللہ سندھی(1872-1944)
آپ مجاہدآزادی تھے اور ریشمی رومال تحریک میں حصہ لیا۔ کانگریس سے دلچسپی رکھتے تھے لیکن مسلم قومیت کے تصورکے حوالے سے گاندھی سے اختلاف رکھتے تھے۔آپ نے ثقافتی بنیادوں پرہندوستان کی تقسیم کی تجویزپیش کی۔
علامہ عبداللہ یوسف علی(1872-1953)
آپ1910ء میں ہندوستان کے ڈپٹی کمشنراوربعدازاں محکمہ مالیات میں انڈرسیکرٹری بنے۔1910ء میں آل انڈیا محمڈن ایجوکیشنل کانفرنس کے اجلاس کی صدرکی۔1925ء میں اسلامیہ کالج لاہورنے پرنسل بنے۔
مولاناظفرعلی خاں(1873-1956)
آپ مسلم لیگ کے بانی رہنماوں میں شمارہوتے تھے۔تحریک خلافت کے دوران ملت اسلامیہ کوبیدارکرنے کافریضہ سر انجام دیا۔روزنامہ زمیندارکو مسلم لیگ کاحامی اورترجمان بنایا ۔قراردادلاہورکے موقع پراس کااردوترجمہ پیش کیا۔آپ بابائے صحافت کے لقب سے جانے جاتے تھے۔
مولوی اے کے فضل الحق(1873-1962)
آپ نے مسلم لیگ کے قیام اوراس کے منشوراورآئین کی تیاری میں خدمات انجام دیں۔1916ء میں آل انڈیامسلم لیگ کے صدربنے۔لندن میں تینوں گول میزکانفرنسوں میں شرکت کی۔1940ء میں لاہورمیں قراردادپاکستان پیش کی۔قیام پاکستان کے بعدایڈووکیٹ جنرل،مرکزی وزیر داخلہ اورگورنرمشرقی پاکستان کے عہدوں پرفائزرہے۔
شیخ عبدالقادر(1874-1950)
آپ تحریک پاکستان کے اکابرین میں سے تھے۔1923ء میں پنجاب اسمبلی کے رکن مقررہوئے۔1926ء میں آل انڈیامسلم لیگ کے سالانہ اجلاس کی صدرکی۔انجمن حمایت اسلام کے صدرکی حیثیت سے خدمات انجام دیں۔پنجاب ہائی کورٹ کے جج اوربھاول پورکے چیف جج بھی رہے۔
قائداعظم محمدعلی جناح(1876-1948)
بانی پاکستان قائداعظم محمدعلی جناح کراچی میں پیداہوئے۔ لندن سے قانون کی تعلیم حاصل کی۔ابتداء میں کانگریس میں شامل ہوئے۔بعدمیں مسلم لیگ میں شامل ہوگئے۔مسلم لیگ کے جھنڈے تلے مسلمانوں کے لیے الگ وطن حاصل کرنے کی جدوجہدکی۔قیام پاکستان کے بعد پہلے گورنر جنرل بنے۔
میاں فضل حسین(1877-1933)
آپ نے کیمبرج سے بارایٹ لاء کی ڈگری حاصل کی اور پنجاب لی جسلیٹوکونسل کے رکن اوروائسرائے کی ایگزیکٹو کونسل کے رکن بنے۔1921ء میں پنجاب کے وزیر تعلیم مقررہوئے۔1923ء میں یونینسٹ پارٹی قائم کی۔ مسلم کانفرنس میں شرکت کی۔آپ مسلم لیگ کے بھی ہمدرد تھے ۔ مسلم لیگ کے کئی اجلاس میں شرکت کی۔
علامہ محمداقبالؒ (1877-1938)
آپ نے1930ء میں خطبہ الہ آبادمیں الگ ریاست کا تصورپیش کیا۔اپنی شاعری سے مسلم نوجوانوں کے قومی تشخص کوبیدارکیا۔انجمن حمایت اسلام اورپنجاب مسلم لیگ کے صدراورپنجاب اسمبلی کے رکن رہے۔1931ء میں دوسری گول میزکانفرنس میں شرکت کی۔اردواورفارسی میں شاعری کی۔قائداعظمؒ کے قریبی اور اہم ساتھی تھے۔
ڈاکٹرضیاء الدین احمد(1877-1947)
آپ ماہرتعلیم،ریاضی دان اورمسلم لیگ کے بانی رکن تھے۔ علی گڑھ یونی ورسٹی کے چانسلربھی رہے۔1938ء میں مرکزی اسمبلی کے رکن اورمسلم لیگ اسمبلی پارٹی کے سیکرٹری بنے۔آپ نے علی گڑھ یونی ورسٹی کے طلبا کوتحریک پاکستان میں حصہ لینے کے لیے متحرک کیا۔
سرآغاخان سوم(1877-1957)
آپ نے1903ء میں آل انڈیامحمڈن ایجوکیشنل کانفرنس کی صدارت کی۔1906ء میں شملہ وفدکی قیادت کی اور آل انڈیامسلم لیگ کے قیام کے سلسلے میں اہم کرداراداکیا۔ لندن گول میزکانفرنسوں میں شرکت کی۔آپ1937ء میں انجمن اقوام کے پہلے ہندوستانی صدرمنتخب ہوئے۔
مولانامحمدعلی جوہر(1878-1931)
آپ قائداعظم کے عزیزدوست تھے۔اسلام کے عظیم علم بردارتھے۔صف اول کے رہنما،نڈراوربے باک صحافی تھے ۔تحریک خلاف میں اپنے بھائی مولاناشوکت علی کے ہمراہ حصہ لیا۔آپ آل انڈیامسلم لیگ کے بانی تھے۔تاریخ میں آپ علی برادران کے نام سے مشہورہوئے۔
غلام محمدبھرگڑی(1878-)
آپ نے لنکن ان سے بارایٹ لاء کیا۔1916ء میں بمبئی لی جسلیٹوکونسل کے رکن بنے۔1921ء میں کونسل آف سٹیٹ کے رکن بنے۔1924ء میں مرکزی قانون ساز اسمبلی کے رکن منتخب ہوئے۔آپ نے تحریک خلافت میں بھی حصہ لیا۔آل انڈیامسلم لیگ میں پیش پیش رہے۔
غلام حسین ہدایت اللہ(1878-1948)
آپ1912ء میں بمبئی لی جسلیٹوکونسل کے رکن بنے۔ 1921ء میں بمبئی حکومت کے وزیرمقررہوئے۔1930ء میں گول میزکانفرنس میں شرکت کی۔آپ سندھ کے پہلے وزیر اعظم مقررہوئے۔قیام پاکستان کے بعدسندھ کے گورنر بنے۔
مولانا حسرت موہانی(1878-1951)
آپ ممتازمسلم لیگی رہنماتھے۔1914ء میں مسلم لیگ میں شامل ہوئے۔قیام پاکستان کے بعدہندوستانی مجلس دستور سازمیں مسلمانوں کے حقوق کی آوازبلندکی۔آپ نے زندگی کازیادہ عرصہ جیل میں گزارا۔آپ ایک عظیم انقلابی شاعربھی تھے۔
سرآدم جی داؤد(1880-1948)
ممتازتاجرسرآدم جی نے مسلمانوں کی بہبودکے لیے بہت کام کیا۔فروغ تعلیم کے حوالے سے خدمات انجام دینے پر بابائے تعلیم کاخطاب حاصل کیا۔ڈان اخبارکے اشاعت کے حوالے سے بڑاکام کیا۔کل ہندمسلم ایوان تجارت کی تنظیم قائم کی۔آدم جی انشورنس اورمسلم کمرشل بنک قائم کیا۔قیام پاکستان کے وقت قائداعظم کوبلینک چیک بھی پیش کیا۔
شاہنوازخان ممدوٹ(1883-1942)
آ پ کاخاندان شروع سے ہی مسلم لیگ سے وابستہ رہا۔ علاقہ اقبال کے بعدآپ مسلم لیگ کے صدر بنے۔ 1940ء کے تاریخی اجلاس میں مجلس استقبالیہ کے چیئرمین تھے۔آپ نے مسلمانوں کی ترقی وبہبودکے لیے بھرپورمالی تعاون کیا ۔
نواب محمداسماعیل خان(1883-1958)
آپ نے علی گڑھ سے تعلیم حاصل کی اورکیمبرج سے بارایٹ لاء کیا۔تحریک خلافت میں شرکت کی ۔1935ء میں آل انڈیامسلم لیگ ورکنگ کمیٹی کے رکن بنے۔مسلم لیگ کی تنظیم نومیں اہم کرداراداکیا۔مجلس عمل کے صدربھی رہے۔مسلم لیگ کوعالم اسلام میں متعارف کرایا۔
نواب سلیم اللہ خان(1884-1915)
آپ آل انڈیامسلم لیگ کے بانی تھے۔1906ء میں شملہ میں لارڈمنٹوسے ملاقات کی۔مسلم لیگ کے قیام کے بعد مشرقی بنگال کادورہ کیااور1908ء میں آل انڈیامسلم ایجو کیشنل کانفرنس کے اجلاس کی صدارت کی۔1911ء میں تنسیخ بنگال کی شدیدمخالفت کی۔
سیدسلمان ندوی(1884-1953)
آپ نے دارالعلوم ندوۃ العلماء سے تعلیم حاصل کی۔ماہ نامہ ندوح الندوہ کے مدیررہے۔1912ء میں الہلال سے منسلک ہوگئے۔1950ء میں پاکستان آگئے اورپاکستان کی دستورسازاسمبلی کے ادارہ تعلیمات اسلامیہ کے بورڈکے صدر بنے۔
ملک برکت علی(1885-1946)
آپ خلافت کمیٹی کے نائب صدراورآل انڈیاکشمیرکمیٹی کے سیکرٹری رہے۔پنجاب مسلم لیگ کے نائب صدربھی رہے۔ ہفت روزہ نیوٹائمزجاری کیا۔1941ء میں پاکستان کانفرنس منعقدہ لاہورکی صدارت کی۔1946ء میں پنجاب اسمبلی کے رکن بعدازاں سپیکرمنتخب ہوئے۔
علامہ شبیراحمدعثمانی(1885-1949)
آپ نے جمعیت العلماء اسلام کی بنیادرکھی،جومسلم لیگ کی حامی جماعت تھی۔اپنی ایمان افروزاورولولہ انگیزتحریر وتقریر سے مسلمانوں کوتحریک پاکستان کے لیے متحرک کیا۔آپ نے سرحدمیں ریفرنڈم کو کامیاب بنانے کے لیے اہم کردار ادا کیا۔
سید محمد سعداللہ(1885-1955)
آپ تحریک پاکستان کے رہنماتھے۔آسام لی جسلیٹوکونسل کے ممبر،آسام کے وزیرصحت اورپبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے چیئرمین رہے۔تحریک پاکستان میں بھرپورحصہ لیا۔قیام پاکستان کے بعددستورسازاسمبلی کے رکن منتخب ہوئے۔
سرشاہنوازبھٹو(1888-1957)
آپ نے لندن میں ہونے والی تینوں گول میزکانفرنسوں میں شرکت کی۔سندھ کوبمبئی سے الگ کرنے کامطالبہ پیش کیا۔ حکومت بمبئی کے وزیربھی رہے۔1934ء میں آپ نے سندھ پیپلزپارٹی قائم کی۔1947ء کے آغازمیں ریاست جوناگڑھ کے وزیراعظم مقررہوئے۔آپ نے ریاست کی پاکستان کے ساتھ الحاق کی تجویزبھی پیش کی۔
چودھری خلیق الزمان(1889-1973)
آپ تحریک پاکستان کے اکابرین میں سے تھے۔قرارداد لاہور کی تائیدکی اورکئی تحریکوں میں حصہ لیا۔آپ مسلم لیگ کی مجلس عاملہ کے رکن رہے۔مسلم لیگ ورکنگ کمیٹی میں نہایت اہم خدمات انجام دیں۔قیام پاکستان کے بعدمسلم لیگ کے کنوینرمقررہوئے۔مشرقی پاکستان کے گورنربھی رہے۔
حسین شہید سہروردی(1893-1963)
آپ نے تحریک خلافت میں بھرپورحصہ لیا۔1946ء کے انتخابات میں مسلم لیگ کی انتخابی مہم کومنظم کیااورمسلم لیگ کی وزارت قائم کی۔1949ء میں عوامی لیگ کی بنیادڈالی۔ 1954ء میں وزیرقانون بنے اورپاکستان کے وزیراعظم بھی رہے۔
مادرملت فاطمہ جناح(1893-1967)
آپ بانی پاکستان کی ہمشیرہ تھیں۔آپ نے زندگی کابیشتر حصہ قائداعظم کی رفاقت میں گزارا۔برصغیرکی خواتین میں بیداری پیداکی اورانہیں متحرک کیا۔ملک وقوم کے لیے اہم خدمات انجام دیں۔ قیام پاکستان کے بعد آمریت کے خلاف جدوجہدکی۔
منورعلی(1894-1951)
آپ نے علی گڑھ مسلم یونی ورسٹی کے تعلیم حاصل کی۔تحریک پاکستان میں اہم خدمات انجام دیں۔سہلٹ کے ریفرنڈم میں اہم کرداراداکیا۔1947ء میں مشرقی بنگال کی قانون سازاسمبلی کے پہلے سپیکربنے۔
خواجہ ناظم الدین(1894-1964)
آپ نے کیمبرج سے بارایٹ لاء کی ڈگری حاصل کی اور ڈھاکا میونسپل کمیٹی کے چیئرمین رہے۔مجلس دستورسازاسمبلی بنگال کے ممبراورمتحدہ بنگال کے وزیرتعلیم رہے۔قیام پاکستان کے بعدمشرقی پاکستان کے وزیراعلیٰ منتخب ہوئے۔ پاکستان کے گورنرجنرل اوروزیراعظم بھی رہے۔
لیاقت علی خاں(1895-1951)
آپ نے انگلستان سے قانون کی ڈگری حاصل کی،1926 ء میں یوپی اسمبلی کے رکن بنے۔1923ء میں مسلم لیگ میں شامل ہوئے اورقیام پاکستان تک سیکرٹری رہے۔قیام پاکستان کے بعدپہلے وزیراعظم بنے۔1949ء میں قرارداد مقاصدمنظورکروائی۔
راجہ غضنفرعلی خان(1895-1963)
آپ نے 1923ء میں مسلم لیگ کے اجلاس منعقدہ لاہور میں شرکت کی۔انڈین کونس آف سٹیٹ کے رکن اورحکومت پنجاب کے پارلیمانی سیکرٹری رہے۔1945ء میں مسلم لیگ وزراء میں شامل ہوئے۔قیام پاکستان کے بعدآباکاری مہاجرین کے وزیربنے۔دہلی،ترکی اوراٹلی میں پاکستانی سفیر رہے۔قائداعظم کے قریبی ساتھی تھے۔
حکم محمدحسن قرشی(1896-1974)
آپ نے اسلامیہ کالج لاہورسے تعلیم حاصل کی۔بعدمیں طبیہ کالج بمبئی اورلاہور میں پرنسپل مقرررہے۔تحریک کشمیر اور خلافت میں حصہ لیا۔آپ نے تحریک پاکستان میں بھی حصہ لیا۔1947ء میں سول نافرمانی کی تحریک میں حصہ لیا ۔تحریک اتحاد اسلامی کے داعی تھے۔ 
ابراہیم اسماعیل چندریگر(1897-1960)
آپ نے بمبئی یونی ورسٹی سے قانون کی ڈگری حاصل کی۔ 1936ء میں مسلم لیگ میں شامل ہوئے ۔1937ء میں بمبئی لی جسلیٹواسمبلی کے رکن بنے۔مسلم لیگ کے سرگرم رہنما تھے ۔قیام پاکستان کے بعدپاکستانی کابینہ میں شامل ہوئے ۔افغانستان میں پاکستانی سفیربھی رہے۔سرحداورپنجاب کے گورنررہے۔پاکستان کے وزیراعظم بھی رہے۔
نورالامین(1897-1974)
آپ مشرقی بنگال کے رہنے والے تھے۔مسلم لیگ کی تحریک میں بھرپوراندازمیں حصہ لیا۔دومرتبہ بنگال کی قانون ساز اسمبلی کے رکن منتخب ہوئے۔بنگال اسمبلی کے سپیکربھی رہے۔ 1972-74ء تک پاکستان کے نائب صدررہے۔
بیگم جہاں آراء شاہنواز(1897-1979)
آپ نے مختلف خواتین کانفرنسوں میں شرکت کی۔لندن میں گول میزکانفرنس میں شرکت کی۔مجالس قانون سازمیں خواتین کے لیے نیابت کاحق حاصل کیا۔1938ء میں آل انڈیامسلم لیگ خواتین کمیٹی کی رکن بنیں۔پنجاب سو ل نا فرمانی کی تحریک میں حصہ لیا۔1947میں پاکستان کی مجلس دستورسازکی رکن منتخب ہوئیں۔
سید حسین امام(1897-1985)
آپ نے تحریک خلافت میں بھرپورحصہ لیااور1930ء میں کونسل آف سٹیٹس کے رکن بنے۔1942ء میں مسلم لیگ مرکزی پارلیمانی بورڈکے رکن بنے۔قیام پاکستان کے بعد ابتداء میں مسلم لیگ کی سرگرمیوں میں حصہ لیابعدمیںآپ سیاست سے کنارہ کش ہوگئے۔نوجوانوں میں آپ بڑے مقبول تھے۔
پیرالٰہی بخش(1897-1985)
آپ نے علی گڑھ اورجامعہ ملیہ سے تعلیم حاصل کی۔ تحریک خلافت سندھ میں حصہ لیا۔سندھ کوبمبئی سے الگ کرانے کی تحریک میں حصہ لیا۔1937ء میں سندھ اسمبلی کے ممبرمنتخب ہوئے۔1943ء میں مسلم لیگ میں شامل ہوئے۔ پھر وزیر تعلیم اورسندھ اسمبلی کے رکن بنے۔1948ء میں سندھ کے وزیراعلیٰ بنے۔مغربی پاکستان اسمبلی کے رکن بھی رہے۔
مولاناعبدالماجدبدایونی(1898-1970)
آپ تحریک خلافت ،تحریک پاکستان اورتحریک فلسطین کے مجاہدتھے۔آپ نے تحریک خلافت میں شمولیت اختیارکی اورمسلم لیگ کے اجلاس میں شرکت کی۔قراردادلاہورکی بھرپورحمایت کی۔1946کے انتخابات میں صوبہ سرحدمیں ریفرنڈمیں اہم کرداراداکیا۔
سرداراورنگ زیب خان(1899-)
آپ علی گڑھ سٹوڈنٹس یونین کے صدررہے۔1937ء میں مسلم لیگ میں شامل ہوئے اورتحریک پاکستان میں بھرپور حصہ لیا۔سرحدقانون سازاسمبلی کے رکن رہے۔1943ء میں سرحدمیں مسلم لیگ کی وزارت قائم کی اوروزیراعلیٰ منتخب ہوئے۔1949ء میں برمامیں پاکستانی سفیرمقررہوئے۔
سردارعبدالرب نشتر(1899-1958)
آپ تحریک آزادی کے عظیم مجاہد،شاعراورمقررتھے۔جمعیت العلمائے ہند،تحریک خلافت اوردیگرسیاسی اجتماعات میں بھر پورحصہ لیا۔1937ء میں مسلم لیگ اورسرحداسمبلی کے رکن بنے۔قیام پاکستان کے بعدمغربی پاکستان کے گورنر رہے ۔ 1955ء میں مسلم لیگ کے صدربنے۔
نواب صدیق علی خان(1900-1974)
آپ تحریک پاکستان کے ممتازرہنماتھے۔آپ نے اسلام کی تبلیغ وترویج میں بھرپورحصہ لیا۔1935ء میں مرکزی قانون سازاسمبلی کے رکن بنے۔نیشنل گارڈتنظیم کی سربراہی آپ نے کی۔1946ء میں مرکزی اسمبلی کے رکن بنے ۔ قیام پاکستان کے بعدکینیا،سوڈان،سیلون اورایتھوپیامیں پاکستانی سفیررہے۔
حفیظ جالندھری(1900-1982)
آپ نے ابتدائی تعلیم جالندھرسے حاصل کی اورفوج میں پبلسٹی آفیسرمقررہوئے۔قیام پاکستان کے بعدڈائریکٹر جنرل مورالزاورامورکشمیرمقررہوئے۔بچوں کے لیے گیتوں کے مجموعے لکھے اورپاکستان کاقومی ترانہ بھی لکھنے کااعزاز حاصل کیا۔چارجلدوں میں شاہ نامہ اسلام لکھی۔
محمدایوب کھوڑو(1901-1980)
آپ1923ء میں مجلس قانون سازبمبئی کے رکن بنے۔ سندھ کوبمبئی سے الگ کرنے کی تحریک میں حصہ لیا۔ 1928 ء میں مسلم لیگ میں حصہ لیناشروع کیا۔قیام پاکستان کے بعد سندھ کے وزیراعلیٰ بنے۔مغربی پاکستان کے وفاقی وزیر دفاع بھی رہے۔
خان عبدالقیوم خان(1901-1981)
آپ نے لندن سے بارایٹ لاکی ڈگری حاصل کی۔ابتداء میں کانگریس میں شامل تھے۔1945ء میں مسلم لیگ میں شامل ہوئے اورتحریک پاکستان میں اہم کرداراداکیا۔قیام پاکستان کے بعدسرحدکے وزیراعلیٰ رہے۔وفاقی وزیرداخلہ بھی رہے۔
مرزاابوالحسن اصفہانی(1902-1981)
مرزاابوالحسن نے سینٹ جان کیمبرج سے وکالت کی سند حاصل کی۔1925ء میں تجارت کاپیشہ اختیارکیا۔کلکتہ کار پوریشن کے آٹھ سال تک ممبررہے۔1947ء تک بنگال اسمبلی کے اورقیام پاکستان کے بعدقانون سازاسمبلی کے ممبر بنے۔جنرل اسمبلی اقوام متحدہ اورہواناکانفرنس میں پاکستانی وفدکی قیادت کی۔مرکزی حکومت میں وزیرصحت اور امریکا، برطانیہ اورافغانستان میں پاکستانی سفیررہے۔
خان آف قلات(1902-1977)
آپ ریاست قلات کے سربراہ تھے۔بلوچستان میں مسلم لیگ کوکامیاب کرنے میں اہم کرداراداکیا۔1948ء میں ریاست قلات کاپاکستان کے ساتھ الحاق کااعلان کیا۔اقوام متحدہ میں پاکستانی وفدمیں شامل تھے۔سرکاری وفدکے ساتھ چین کابھی دورہ کیا۔بلوچستان کے گورنربھی رہے۔
چوہدری غلام عباس(1904-1967)
آپ کشمیرکے رہنے والے اورقائداعظم کے قریبی ساتھیوں میں سے تھے۔1946ء میں کشمیرمسلم کانفرنس کے اجلاس میں قردادالحاق پاکستان منظورہوئی۔کشمیری جہاجرین کی امداد کمیٹی کے نائب صدررہے۔
نواب بہادریارجنگ(1905-1944)
آپ نے آل انڈیااسٹیٹس مسلم لیگ کی بنیادرکھی اوراس کے پہلے صدربنے۔مسلم لیگ کے اجلاس میں آپ کی تقاریرکو لوگ شوق سے سنتے تھے۔برصغیرمیں مسلم لیگ کے پیغام کو عام کرنے میں موثرکرداراداکیا۔آپ مسلم لیگ کے بے حد مخلص کارکن تھے۔مسلمانوں کی فلاح وبہبوداورترقی کے عظیم ترین علمبردار تھے۔
سردارمحمدخان یوگیزئی(1905-)
آپ 1945ء میں لورالائی میں مسلم لیگ کے صدرنامزد ہوئے۔مسلم لیگ بلوچستان کے صدربھی رہے۔آپ نے بلوچستان کے قبائلی علاقوں کاپاکستان کے ساتھ الحاق کرنے کی رہ ہموارکی۔آپ نے بلوچستان کوپاکستان میں شامل کرانے کے لیے اہم خدمات انجام دیں۔
چوہدری محمدعلی(1905-1980)
1946ء میں لیاقت علی خاں عبوری حکومت میں وزیرخزانہ بنے توآپ ان کے مشیراعلیٰ مقررہوئے۔آپ نے غریبوں کابجٹ تیارکیا۔قیام پاکستان کے بعدوفاقی وزیرخزانہ بنے ۔ دستورسازاسمبلی کے رکن اورپاکستان کے وزیراعظم بنے ۔ 1956ء میں پاکستان کاپہلاآئین تیارکیا۔
افتخارحسین ممدوٹ(1906-1969)
آپ شروع سے ہی مسلم لیگ میں شامل تھے۔1942ء میں پنجاب مسلم لیگ کے صدربنے۔آپ کئی سال تک آل انڈیامسلم لیگ کی مجلس عاملہ کے رکن رہے۔پنجاب کے پہلے وزیراعلی بنے۔سندھ کے گورنراورمغر بی پاکستان کی کابینہ میں بھی شامل رہے۔
بیگم سلمیٰ تصدق حسین(1907-1995)
آپ1937ء میں مسلم لیگ میں شامل ہوئیں۔1938ء میں مسلم لیگ کی ممبربنیں۔1941ء میں آل انڈیامسلم لیگ خواتین سب کمیٹی کی رکن بنیں۔1943ء میں قحط زندگان کے لیے کام کیا۔1946ء میں مسلم لیگی امیدوارکی حیثیت سے انتخابات میں کامیابی حاصل کی۔1952ء میں اقوام متحدہ میں پاکستان کی نمائندگی کی۔مغربی پاکستان اسمبلی میں شریعت بل پیش کیا۔
میرجعفرخان جمالی(1908-1967)
آپ نے سندھ اوربلوچستان میں مسلم لیگ کی تنظیم سازی میں اہم کرداراداکیا۔بلوچستان کی پاکستان میں شمولیت کے لیے انگریزوں کامقابلہ کیااورشاہی جرگہ کوپاکستان میں شامل ہونے کے لیے قائل کیا۔ہمیشہ تحریک پاکستان سے سیاسی وفا داری قائم رکھی۔
نورالصباح بیگم(1908-1978)
آپ تحریک پاکستان کی بے لوث کارکن تھیں۔دہلی میں مسلم لیگ کی کئی شاخیں قائم کیں۔1947ء میں خضروزارت کے خلاف سول نافرمانی کی تحریک میں حصہ لیا۔قیام پاکستان کے بعدمجلس عاملہ سندھ،شعبہ خواتین مسلم لیگ کراچی اورآل پاکستان مسلم لیگ کی رکن رہیں۔آپ نے کئی سماجی تنظیموں میں حصہ لیا ۔
بیگم رعنا لیاقت علی(1910-1995)
1933ء میں آپ کی شادی لیاقت علی خاں سے ہوئی۔قائد اعظم کوبرصغیرواپس آکرمسلمانوں کی رہنمائی کرنے پرزوردیا ۔مسلم لیگ کی نشرواشاعت کے لیے اہم کام کیا۔مہاجرین کی آبادکاری کے لے تعمیری کام کیا۔آپ نے تعلیم بالغاں کے کئی مراکزقائم کیے۔1954ء میں ہالینڈمیں پاکستانی سفیر مقررہوئیں۔تونس اوراٹلی میں بھی سفیررہیں اورسندھ کی گورنر بھی رہیں۔
قاضی محمدعیسیٰ(1913-1976)
آپ نے انگلستان سے بارایٹ لاء کی ڈگری حاصل کی ۔ 1939ء میں مسلم لیگ میں شامل ہوئے۔بلوچستان میں مسلم لیگ کی تنظیم نوکی۔سرحدریفرنڈمیں اہم کرداراداکیا۔ 1851ء میں برازیل میں پاکستانی سفیرمقررہوئے۔
راجہ صاحب محمودآباد(1914-1973)
آپ نے تحریک پاکستان میں بھرپورحصہ لیا۔1937ء میں لکھنومیں مسلم لیگ کی مجلس استقبالیہ کے صدرتھے۔آل انڈیا مسلم سٹوڈنٹس فیڈریشن کے صدرنامزدہوئے۔1945 ء کی مرکزی اسمبلی کے لیے قائداعظم کی انتخابی مہم کے نگران بھی رہے۔
پیرعبداللطیف زکوڑی(1914-1978)
آپ تحریک پاکستان کے نامورعلمامیں سے تھے۔سرحد اور قبائلی علاقوں کے عوام کومنظم کیا۔1940ء میں لاہورمیں مسلم لیگ کے اجلاس میں اپنے ہزارہامریدوں سمیت شرکت کی۔سرحدمیں ریفرنڈکو کام یاب بنانے میں اہم کردار اداکیا۔آپ نے جہادکشمیرمیں بھی اہم کرداراداکیا۔
حمیدنظامی(1915-1962)
آپ تحریک پاکستان کے رہنمااورممتازصحافی تھے۔1934ء میں اسلامیہ کالج لاہورمیں داخل ہوئے۔1937ء میں مسلم سٹوڈنٹس کی تشکیل نو کی اوراس کے صدربنے۔پندرہ روزہ اخبارنوائے وقت جاری کیا۔تحریک پاکستان کے لیے اہم کرداراداکیا۔
بیگم شائستہ اکرام اللہ(1915-2000)
آپ نے1945ء میں انگلستان سے پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کی۔1945ء ہی میں مسلم لیگ میں بھرپوراندازسے حصہ لیناشروع کیا۔آل انڈیامسلم گرلزسٹوڈنٹس فیڈریشن کی ناظم رہیں۔قیام پاکستان کے بعد1948ء میں مراکش میں پاکستانی سفیرمقررہوئیں۔آپ مخلص قومی رہنماتھیں۔
مولاناعبدالستارنیازی(1915-2002)
آپ تحریک پاکستان کے سرگرم کارکن تھے۔مسلم سٹوڈنٹس فیڈریشن کے صدرکی حیثیت سے اہم خدمات انجام دیں۔ 1938ء میں میانوالی میں مسلم لیگ کی بنیادرکھی اور 1942 ء میں صوبائی مسلم لیگ کونسل اورآل انڈیامسلم لیگ کے رکن بنے۔
ممتازمحمددولتانہ(1916-1996)
آپ 1943ء میں مسلم لیگ کی جانب سے پنجاب اسمبلی کے رکن بنے۔1944ء میں پنجاب مسلم لیگ کے جنرل سیکرٹری بنے ۔1946ء میں دوبارہ مسلم لیگ کی جانب سے پنجاب اسمبلی کے رکن بنے۔قیام پاکستان کے بعدصوبائی وزیر اوروزیردفاع بنے۔پاکستان مسلم لیگ کے صدربھی رہے۔
میرغلام قادرخان(1917-1988)
آپ ریاست لسبیلہ کے حکم ران تھے۔قیام پاکستان کے بعد ریاست لسبیلہ کاپاکستان کے ساتھ الحاق کرلیا۔پہلی دستورساز اسمبلی کے رکن اورمغربی پاکستان کے وزیربنے۔بلوچستان کے وزیراعلیٰ بھی رہے۔آپ نظریہ پاکستان کے حامی تھے۔
محمدزمان طالب المولی(1919-1992)
آپ نے1940ء میں مسلم لیگ میں شمولیت اختیارکی۔ 1946ء کے انتخابات میں مسلم لیگ کی کام یابی کے لیے کام کیا۔قیام پاکستان کے بعدسندھ لی جسلیٹواسمبلی کے رکن اورقومی اسمبلی کے رکن منتخب ہوئے۔
محمودعلی(1919-2006)
آپ زمانہ طالب عملی سے ہی مسلم لیگ میں شامل ہوگئے۔ 1946ء میں آسام صوبائی مسلم لیگ کے جنرل سیکرٹری بنے ۔سلہٹ کوپاکستان میں شامل کرانے میں اہم کردارادا کیا ۔ قیام پاکستان کے بعددستورسازاسمبلی کے رکن بنے۔ 1964ء میں مادرملت کی صدارتی مہم میں بھرپورحصہ لیا۔ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں پاکستانی وفدکی قیادت کی۔
پیرصاحب مانکی شریف(1923-1960)
آپ1945ء میں مسلم لیگ میں شامل ہوئے اورہزاروں مریدبھی۔آپ کی دعوت پرقائداعظم نے سرحدکادورہ کیا۔ پشاورمیں سرحداورپنجاب کے مشائخ کے اجتماع میں بھرپور حصہ لیا۔آپ نے 1952ء میں امن کانفرنس منعقدہ چین میں شرکت بھی کی۔
قاضی مریداحمد(-)
آپ تحریک پاکستا ن کے سرگرم کارکن تھے۔1940ء میں مسلم لیگ میں شامل ہوئے۔سول نافرمانی کی تحریک میں حصہ لیااورپنجاب مسلم لیگ کے آرگنائزربھی بنے۔1951 ء میں پنجاب اسمبلی کے رکن بنے۔نوسال تک پنجاب مسلم لیگ کے نائب صدررہے۔
عبدالحمیدخان جتوئی(-)
آپ تحریک پاکستان کے کارکن تھے۔1945ء میں مسلم لیگ میں شمولیت اختیارکی اورتحریک پاکستان میں بڑھ چڑھ کرحصہ لیا۔قیام پاکستان کے بعدمغربی پاکستان اسمبلی کے رکن بنے۔مسلم لیگ کے ساتھ وابستہ رہے۔

Facebook Comments
error: Content is protected !!
Back To Top