skip to Main Content

سلام اور سلامتی

کلیم چغتائی

۔۔۔۔۔

پیارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
”تم لوگ جنت میں جا نہیں سکتے، جب تک مومن نہیں بنتے اور تم مومن نہیں بن سکتے جب تک آپس میں محبت نہ کرو، کیا میں تمہیں وہ تدبیر نہ بتاؤں جس سے تم آپس میں ایک دوسرے سے محبت کرنے لگو؟ آپس میں سلام پھیلاؤ۔“ (مسلم)
اس حدیث پاک پر غور فرمائیے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جنت میں جانے کے لیے مومن بننا ضروری ہے، اور مومن ہم اُس وقت تک نہیں بن سکتے جب تک ہم آپس میں محبت نہ کریں۔ اس کا کیا مطلب ہوا؟ اگر ہم آپس میں ایک دوسرے سے محبت نہیں کریں گے اور نفرت کرتے رہیں گے، ایک دوسرے کے خلاف دل میں کھوٹ رکھیں گے یا حسد رکھیں گے تو ہم مومن ہی نہ بن سکیں گے۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں وہ طریقہ بتایا جس پر عمل کرنے کے نتیجے میں، ہم آپس میں محبت کرنے لگیں گے، وہ طریقہ یہ ہے کہ ہم آپس میں سلام کو پھیلائیں۔
ہمارے دین کی ہدایت ہے کہ ہم جب بھی ایک دوسرے سے ملیں، سلام کریں۔ سلام کرنے کا طریقہ یہ ہے کہ کم از کم ”السلام علیکم“ کہا جائے، یعنی آپ پر سلامتی ہو۔ زیادہ اچھی بات یہ ہے کہ السَّلَامُ عَلَیْکُمْ وَرَحْمَۃُ اللہ (آپ پر سلامتی اور اللہ کی رحمت ہو) کہا جائے اور اس سے بھی اچھی بات یہ ہے کہ السَّلَامُ عَلَیْکُمْ وَرَحْمَۃُ اللہِ وَبَرَکَاتُہ (آپ پر سلامتی اور اللہ کی رحمت اور برکتیں ہوں) کہا جائے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے کہ ”السلام علیکم“ کہنے پر دس نیکیاں ملتی ہیں۔ ”السّلامُ عَلَیْکُمْ وَ رَحْمَۃُ اللہ“ کہنے پر بیس نیکیاں ملتی ہیں اور ”السّلامُ عَلَیْکُمْ وَ رَحْمَۃُ اللہِ وَبَرَکَاتُہُ“ کہنے پر تیس نیکیاں ملتی ہیں۔
اب سوچیے کہ اگر ہم کسی کو خلوص سے یہ دعا دیں کہ آپ پر سلامتی ہو یعنی آپ سلامت رہیں، آپ پر اللہ کی رحمت ہو اور برکتیں ہوں، تو ہمارے دل میں اُس کے لیے کتنی محبت پیدا ہو گی، پھر سلام سننے والے پر واجب ہے کہ وہ سلام کا جواب دے اور وعلیکم السلام و رحمۃ اللہ و برکاتہ کہے یعنی آپ پر بھی سلامتی اور اللہ کی رحمت اور برکتیں ہوں۔ اس طرح سلام کرنے والے اور سلام کا جواب دینے والے، دونوں کے دلوں میں ایک دوسرے کے لیے گہری محبت پیدا ہو گی اور پورا معاشرہ ایسا بن جائے گا جس میں لوگ ایک دوسرے سے محبت کرتے ہوں گے، کوئی کسی کا بُرا نہ چاہتا ہو گا۔ ہر ایک دوسرے کے لیے سلامتی، رحمت اور برکتوں کی خواہش رکھتا ہو گا۔ ہم جسے بھی سلام کرتے ہیں، گویا اُس کے لیے دعا کرتے ہیں کہ اللہ آپ کو ہر قسم کے شر سے، پریشانی سے اور مصیبتوں سے محفوظ رکھے۔
”سلام“ اللہ تعالیٰ کا نام بھی ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے:”السلام“ اللہ کے ناموں میں سے ایک نام ہے جس کو اللہ نے زمین میں (زمین والوں کے لیے) رکھ دیا ہے، چنانچہ ”سلام“ کو آپس میں خوب پھیلاؤ۔ یہ اللہ تعالیٰ کی کتنی بڑی رحمت ہے کہ اس نے ہمیں اپنا مبارک نام عطا فرما دیا، جس کے ذریعے سے ہم ایک دوسرے کو سلامتی کی دعا دیتے ہیں کہ آپ کو وہ ذات پاک، سلامت رکھے جس کا نام ”السلام“ ہے۔ وہی، سب کو سلامت رکھ سکتا ہے اور اُس کی اجازت کے بغیر کوئی کسی کو نقصان نہیں پہنچا سکتا۔ اس لیے ہم بھی کہیں گے:
”السَّلَامُ عَلَیْکُمْ وَرَحْمَۃُ اللہ وَبَرَکَاتُہ“

Facebook Comments
error: Content is protected !!
Back To Top