نمازِ با جماعت
کلیم چغتائی
۔۔۔۔۔
پیارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
”تم جماعت کے ساتھ نماز پڑھنے کو اپنے اوپر لازم کر لو، کیونکہ بھیڑیا صرف اس بکری کو کھاتا ہے جو اپنے چرواہے سے دور ہو اور اپنے گلے سے الگ ہو جاتی ہے۔ جماعت کی نماز، تنہا نماز سے ستائیس درجہ افضل ہے۔“ (صحیح بخاری)
نماز کو مسجد میں جماعت کے ساتھ ادا کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔ جماعت سے نماز پڑھنے کی اہمیت اتنی زیادہ ہے کہ اگر سفر میں یا کسی جگہ دو افراد فرض نماز ادا کر رہے ہوں تو حکم ہے کہ ان میں ایک امام بن جائے اور دوسرا اس کی امامت میں نماز ادا کرے۔
جنگل میں بھی بہت سے جانور مل کر رہنا پسند کرتے ہیں۔ جب وہ سفر کرتے ہیں تو اکٹھے ہو کر آگے بڑھتے ہیں، اگر کبھی کوئی ہرن یا بھیڑ اپنے ساتھیوں سے الگ ہو جاتی ہے تو اس کے دشمنوں مثلاً شیر، چیتا یا بھیڑیے کے لیے، اس کو شکار کرنا آسان ہو جاتا ہے۔ یہی بات پیارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے سمجھائی ہے کہ بھیڑ یا ایسی بکری یا بھیڑ کو کھاتا ہے جو اپنے گلے سے الگ ہو جاتی ہے۔
اب دیکھیے کہ جو شخص جماعت سے نماز نہیں پڑھتا، وہ گویا اچھے ساتھیوں کے ایک گروہ سے دور ہو جاتا ہے، اس طرح شیطان کے لیے یہ آسانی ہو جاتی ہے کہ الگ تھلگ رہنے والے شخص کو گمراہ کر دے، اسے نماز سے اور نیک کاموں سے غافل کر دے۔ اس کے مقابلے پر جو شخص پابندی کے ساتھ جماعت سے نماز پڑھتا ہے، وہ اچھے اور نیک انسانوں کے قریب ہوجاتا ہے، ان سے روزانہ ملاقاتوں کی وجہ سے، امکان ہے کہ وہ کوئی اچھی بات سیکھے اور ان کے اچھے اعمال میں شریک ہو۔ جماعت میں شریک ہونے والے دوسرے نمازیوں کی جانب سے حوصلہ افزائی اور ترغیب کی وجہ سے وہ با قاعدگی کے ساتھ، جماعت سے نماز پڑھے گا۔ مسجد با قاعدگی سے جانے کی وجہ سے وہاں ہونے والی دینی باتوں کو بھی سنے گا اور اس کے دینی علم میں اضافہ ہو گا۔ اس طرح شیطان کے لیے یہ مشکل ہو جائے گا کہ وہ اس شخص کو نماز سے غافل کرے یا اسے کسی غلط کام میں الجھا دے۔
اسی بات کو پیارے نبیؐ نے ایک اور حدیث پاک میں اس طرح ارشادفرمایا ہے:
”بکریوں کے بھیڑیے کی طرح، انسانوں کا بھیڑیا شیطان ہے۔ یہ شیطان جماعت سے الگ رہنے والے اور ذاتی مفاد کے لیے جماعتی کاموں سے دور رہنے والے کو اپنی گرفت میں لے لیتا ہے۔ دیکھنا اپنے آپ کو گھاٹیوں میں منتشر نہ کر لینا۔ جماعت اور اہل ایمان کے ساتھ لگے رہنا۔“ (مشکوۃ)
اس طرح معلوم ہوا کہ شیطان، جماعت سے الگ ہو جانے والوں اور اپنی مرضی سے تنہا زندگی گزارنے والوں کا شکار آسانی سے کر لیتا ہے۔
پیارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک اور اہم بات ارشاد فرمائی کہ جماعت سے ادا کی گئی نماز، تنہا ادا کی گئی نماز سے پچیس درجے افضل ہے۔ بعض حدیثوں میں کہا گیا ہے کہ ستائیس درجے افضل ہے۔
آپ سے اگر کہا جائے کہ ایک کام آپ اپنے گھر پر کریں تو آپ کو ایک روپیہ ملے گا، اور وہی کام مسجد میں جا کر کریں تو ستائیس روپے ملیں گے، تو آپ وہ کام مسجد ہی میں کرنا چاہیں گے۔ یہی معاملہ نماز کا ہے کہ وہی نماز جو گھر پر پڑھی جاتی ہے، اگر مسجد میں جماعت سے پڑھ لی جائے تو ستائیس درجے زیادہ افضل ہوجاتی ہے۔
اللہ تعالیٰ ہمیں جماعت سے نماز ادا کرنے کی توفیق عطا فرمائے اورشیطان کے شر سے محفوظ رکھے۔