جیتنے کی خواہش
ہندی کہانی:ساہی گیان
اردوترجمہ: محمد حامد رانا
۔۔۔۔۔
ایک گاؤں میں کوسم نام کی ایک لڑکی رہتی تھی۔ کوسم کا انتخاب ائیر فورس میں ہوگیا تھا اور اِس بات کے لیے اُس کے گاؤں والے بڑے ہی حیران اور پریشان تھے۔ کسی نے یہ سوچا بھی نہیں تھا کہ ایک چھوٹے سے گاؤں کے ایک کمزور طبقے کی لڑکی، ایک دِن پورے گاؤں کا نام روشن کرے گی۔
ایک بار ائیر فورس کے چند افسران کا ایک گروپ ایورسٹ پر چڑھنے جا رہا تھا اور اِس میں کوسم بھی شامل تھی۔ اگرچہ کوسم کو کوہ پیمائی کا کوئی تجربہ بھی نہیں تھا۔کوسم نے سخت محنت شروع کر دی اور کچھ مہینوں میں ہی وہ اپنے دوستوں کے ساتھ ایورسٹ کے بیس کیمپ میں پہنچ گئی۔ایورسٹ پر چڑھنے کے لیے پانچ مختلف الگ الگ اسٹاپس کو عبور کرنا ہوتا ہے۔ اِس نے ہمت نہیں ہاری اور مضبوطی سے چلتی رہی، مگر آخری اسٹاپ پر آکر وہ بہت ہی تھک چکی تھی اور اُسے سانس لینے میں بہت دقت محسوس ہو رہی تھی، اُس کی ٹیم کے راہ نما نے اُسے وہاں سے واپس آنے کا حکم دیا۔
کوسم کو جب اپنی زندگی میں پہلی بار شکست کا سامنا کرنا پڑا تھا اور جب وہ اپنے گاؤں واپس آئی تو گاؤں والوں نے اُس کی بہت توہین کی اور اِس کا مذاق اُڑایا۔اُس دن سے اُس نے یہ فیصلہ کر لیا تھا کہ جب تک میں ایورسٹ پر نہیں چڑھوں گی، میں زندگی میں کچھ اور نہیں کروں گی۔ لمبی رخصت لینے کے بعد، کوسم اپنے پیسوں سے ایورسٹ پر چڑھی، اُس کا جوش اس بار کئی گنا زیادہ تھا۔اُس نے اپنی زندگی کی ساری جمع پونجی کو اس میں لگا دیا تھا، لیکن اس بار پھر، آخری اسٹاپ پر جانے کے بعد اُس کے حوصلے پست ہونے لگے تھے، اور ساتھ ہی موسم بھی خراب ہونے لگا تھا۔ اب کوسم کے پاس پہلے سے زیادہ چیلنجز تھے، جن میں زندگی کی پوری کمائی، گاؤں والوں کی عزت، والدین کا اعتماد اور اپنے اندر کی خوشی، اُس کی آنکھوں کے سامنے تیررہی تھیں۔اُس نے فیصلہ کر لیا تھا کہ چاہے جو کچھ بھی ہو، اب واپس نہیں آنا۔
اگلے آٹھ گھنٹے،اُس کی زندگی کے مشکل ترین تھے، لیکن وہ پھر بھی کھڑی رہی اور آخر کار وہ ایورسٹ کی چوٹی پر پہنچ گئی۔ جب کوسم اِس کامیابی کے بعد اپنے گاؤں واپس آئی تو گاؤں والوں نے نہ صرف اُس کا گرم جوشی سے استقبال کیا، بلکہ اُس سے معافی بھی مانگی۔
سبق:۔ لوگ ہماری نہیں، ہماری کامیابیوں کی قدر کرتے ہیں۔
٭٭٭