skip to Main Content
ہینی بال

ہینی بال

اگرچہ دوسری” پیونک وار” 219 سے 201 ق م کا خاتمہ رومہ کی فتح پر ہوا لیکن اس کے باوجود کار تھیج کے کماندار ہینی بال کو دائمی فوجی عظمت حاصل ہوگئی۔ رومی افواج کی کثرت اور رسد کے راستے خطرے میں ہونے کے باوجود ہینی بال سولہ سال تک شمالی اٹلی پر قابض رہا۔
اس نے اپنے چھوٹے بھائی ہسدرو بال کو ہسپانیہ پر قابض رہنے کے لیے چھوڑا اور خود دریائے رہون پر رومیوں کو بے وقوف بنا کر لڑے بھڑے بغیر کوہ الپس کو عبور کرکے شمالی اٹلی میں داخل ہوگیا۔ لیکن اس پہاڑی یلغار کے دوران میں اسے کافی نقصان بھی پہنچا، آخر فتح پر فتح حاصل کرتا ہوا وہ پورے شمالی اٹلی پر قابض ہوگیا۔
اب مشہور رومن جرنیل فیبی آس نے رومیوں کی کمان ہاتھ میں لی۔ وہ گھمسان کی جنگ سے ہمیشہ پرہیز کرتا تھا، کیوں کہ ایسی لڑائیوں میں ہینی بال ہمیشہ فتح پاجاتا تھا۔ اس طرح ہینی بال کی طاقت رفتہ رفتہ کم ہوتی چلی گئی اور جب اس کا بھائی ہسپانیہ سے امدادی فوج لے کر آیا تو رومیوں نے اس کو شکست دے دی اور میتارس کے مقام پر اس کو قتل کردیا۔ رومن برابر ہینی بال کو پیچھے ہٹاتے چلے گئے، یہاں تک کہ 202 قبل مسیح میں افریقا کے مقام زاما ریجیو پر ہینی بال کو شکست ہوگئی اور کارتھیج نے ہتھیار ڈال دیے۔
ہینی بال رومہ پر دوبارہ حملے کے لیے کارتھیج کی طاقت کا اضافہ کرتا رہا لیکن رومیوں کو اس کے منصوبے کا پتا چل گیا اور ہینی بال شہر بہ شہر بھاگتا پھرا۔ آخر بتھینیا کے مقام پر وہ گھر گیا اور زہر کھا کر مر گیا۔

Facebook Comments
error: Content is protected !!
Back To Top