skip to Main Content

پھول کی قیدی

احمد عدنان طارق

۔۔۔۔۔۔۔۔۔

تزئین اب یاسمین کے بڑے سے پھول میں قیدی تھی۔ صرف ایک ہفتہ پہلے تک وہ آزاد ہوا میں اڑتی پھرتی تھی۔ وہ اڑتی ہوئی ایک باغ کے اوپر سے گزری جہاں ایک چھوٹی بچی رہتی تھی اس دن وہ چھوٹی جس کا نام ماہم تھا بہت غصے میں تھی۔وہ زور زور سے چیخ رہی تھی۔اور غصے میں اپنے پاﺅں پٹخ رہی تھی ۔
تزئین ایک ننھی سی پری تھی وہ ماہم کی اتنی اونچی آواز سے خوفزدہ ہوگئی اور تیزی سے اڑ کر وہاں سے جانے لگی تو اچانک ایک پیڑ کے تنے سے ٹکراگئی جس سے اس کے پر ٹوٹ گئے اور ناکارہ ہوگئے ۔تزئین بے چاری بڑی مشکل سے رینگتے ہوئے قریبی پھول کے پاس پہنچی ۔اور تب سے وہ تنہا اور اداس اسی پھول میں رہ رہی تھی اس بات کو اب ایک ہفتہ گذرگیا تھا۔
کئی پھولوں پر بھنبھناتے ہوئے بھنورے یاسمین کے پھول کے پاس آئے وہ سبھی بہت نیک دل اور مہربان تھے۔ اور سبھی تزئین کی مدد کو تیار تھے ۔انہوں نے کوشش کی کہ تزئین کا پیغام کسی طرح اس کی دوستوں کو پہنچا دیں لیکن مشکل یہ تھی کہ وہ پر یوں کی بولی نہیں سمجھتے تھے ۔بلکہ جب وہ بھنبھناتے ہوئے جنگل میں گئے تو پریاں ان کی بھنبھناہٹ سے ڈر کر بھاگ گئیں بھنوروں کے لےے بھی یہ صورتحال بہت مایوس کن تھی ۔
بھنورے ایک لفظ تزئین سے بھی نہ بول سکے صرف دیکھتے رہے کہ تزئین کے پر ٹوٹے ہوئے اور وہ اڑ نہیں سکتی۔ ایک بھنورا بولا۔مجھے نہیں لگتا کہ ہم کسی بھی طرح تزئین کی مدد کر سکتے ہیں ۔اگر ہم پر یوں کی ملکہ کے پاس بھی جائیں اور اس سے نئے پر مانگیںتو پھر بھی ہم اسے اپنی بات سمجھانہیں سکتے ۔
دو سرا بھنورا بولا!مجھے امید ہے کچھ دنوں میں تزئین کے نئے پر اُگ آئیں گے اور وہ دوبارہ اڑسکے گی ۔
پھر تقریباًایک ہفتے کے بعد ایک چھوٹی لڑکی مریم اس باغیچے کے نزدیک بنے ایک مکان میں رہنے کے لےے آئی ۔وہ باغیچے کی سیر کرنے کوآئی ۔اس کے ساتھ اس کا چھوٹا بھائی عنریق بھی تھا۔مریم نے پوچھا ۔ہم کون سا کھیل کھیلیں ۔عنریق بولا!میں بہت تھکا ہو ا ہوں مجھ سے کھیلا نہیں جاتا ۔میں تو اس یا سمین کے پو دے کے ساتھ بیٹھنے لگا ہو ں تم جا کر کسی سہیلی کے ساتھ کھیل لو۔مریم بولی ۔نہیں میں بھی تمہارے ساتھ اس پودے کے ساتھ ہی بیٹھتی ہوں ۔بلکہ میں تمہیں اپنی کہانیوں کی کتاب سے ایک پری کی کہانی سناتی ہوں۔
پھر دونوں بچے ساتھ ساتھ بیٹھ گئے۔اور بڑے پیا ر اور اتفاق سے ایک دوسرے کو کہانی سنانے لگے ۔وہ ہنس رہے تھے ۔تزئین نے بھی کہانی سنی اور بچوں کے مسکراتے چہروں کو دیکھا جو بہت خوش وخرم تھے۔
اورپھر خود تزئین کی خوشی سے چیخ نکل گئی ۔اس کے کمزور پر مضبوط ہو گئے تھے ۔اور معلوم تھاکہ وہ اڑ سکتی ہے ۔ابھی معلوم نہیں تھا کہ یہ معجزہ کیسے ہو گیا؟
خوشی میں وہ مریم کے اردگر د اڑتی رہی ۔عنریق بولا ۔کسی بھنورے کے بھنبھنانے کی آواز آرہی ہے ۔
مریم بولی ۔ادھر توجہ نہ دو کہانی غور سے سنو۔
تزئین بولی :بالکل ٹھیک ہے۔ ننھے پیارے بچو!اپنی کہانی پر توجہ دو۔دونوں بچے نہ کبھی تزئین پری کو دیکھ سکے اور نہ اس کی باتیں سن سکے ۔لیکن انہیں معلوم نہیں تھا کہ ان کے اتفاق اور پیار نے ایک پر ی کے زخم بھر دیے تھے اور اسے آزاد کر وا دیا تھا۔

Facebook Comments
error: Content is protected !!
Back To Top