skip to Main Content

پن چکی


اسماعیل میرٹھی 

نہر پر چل رہی ہے پن چکی 

دھن کی پوری ہے کام کی پکی 

بیٹھتی تو نہیں کبھی تھک کر 

تیرے پہیہ کو ہے سدا چکر 

پیسنے میں لگی نہیں کچھ دیر 

تو نے جھٹ پٹ لگا دیا اک ڈھیر 

لوگ لے جائیں گے سمیٹ سمیٹ 

تیرا آٹا بھرے گا کتنے پیٹ 

بھر کے لاتے ہیں گاڑیوں میں اناج 

شہر کے شہر ہیں ترے محتاج 

تو بڑے کام کی ہے اے چکی 

کام کو کر رہی ہے طے چکی 

ختم تیرا سفر نہیں ہوتا 

نہیں ہوتا مگر نہیں ہوتا 

پانی ہر وقت بہتا ہے دھل دھل 

جو گھماتا ہے آ کے تیری کل 

کیا تجھے چین ہی نہیں آتا 

کام جب تک نبڑ نہیں جاتا 

مینہ برستا ہو یا چلے آندھی 

تو نے چلنے کی شرط ہے باندھی 

تو بڑے کام کی ہے اے چکی ؛ 

مجھ کو بھاتی ہے تیری لے چکی 

علم سیکھو سبق پڑھو بچو 

اور آگے چلو بڑھو بچو 

کھیلنے کودنے کا مت لو نام 

کام جب تک ہو نہ جائے تمام 

جب نبڑ جائے کام تب ہے مزہ 

کھیلنے کھانے اور سونے کا 

دل سے محنت کرو خوشی کے ساتھ 

نہ کہ اکتا کے خامشی کے ساتھ 

دیکھ لو چل رہی ہے پن چکی 

دھن کی پوری ہے کام کی پکی 

Facebook Comments
error: Content is protected !!
Back To Top