skip to Main Content

مچھلیاں دشت میں پیدا ہوں

*ایک دفعہ علی گڑھ میں مشاعرہ ہورہا تھا، اہل ذوق دور دور سے مشاعرے میں شرکت کے لیے آئے ہوئے تھے۔ علامہ اقبال بھی موجود تھے۔ مشاعرے کے اختتام پر علی گڑھ کے چند مقامی شعرا نے علامہ کو پریشان کرنے کی ٹھانی، اُنھوں نے ایک مصرع منتخب کر کے علامہ کو اس پر گرہ لگانے کے لیے کہا۔
’’مچھلیاں دشت میں پیدا ہوں، ہرن ہوں پانی میں‘‘
علامہ اقبال ایسے بکھیڑوں سے پرہیز کرتے تھے تاہم لوگوں کے بے حد اصرار پر یہ مصرع لگا کر مکمل کر دیا

اشک سے دشت بھریں، آہ سے سوکھیں دریا
مچھلیاں دشت میں پیدا ہوں، ہرن ہوں پانی میں

Facebook Comments
error: Content is protected !!
Back To Top