skip to Main Content

محبتِ رسول ﷺ

آسیہ علی
۔۔۔۔۔

”السلامُ علیکم وَرحمۃ اللہ و بَرکاتہ میری پیاری ہم جولیو!“دانی بکری نے اپنی اطراف میں بیٹھی ساتھی بکریوں پر سلامتی بھیجی۔
”وعلیکُم السلام ورحمۃ اللہ و برکاتہ۔“سب بکریوں نے یک زبان ہو کر جواب دیا۔
”دادو! یہ سلام اتنااااا لمبا ہے۔ السلام علیکم کی جگہ ہم ”ہائے“ بھی تو کر سکتے ہیں نا؟“ننھی بکری نے اپنے ننھے ننھے بازوؤں کو پھیلا کر سلام کے بارے میں رائے دی، ساتھ اپنا نظریہ بھی پیش کیا۔ دانی بکری ننھی بکری کا معصوم سوال اور تجویز سن کر مسکرائیں پھر گویا ہوئیں۔
”پیاری بیٹی!سلام کرنا نبی پاکﷺ کی سُنت ہے اور دُعا بھی ہے۔“
”دادی! سلام کا مطلب کیا ہے؟“ننھی نے چوکڑی مار کے بیٹھتے ہوئے سوال کیا۔
”السلامُ علیکم کا مطلب ہے، تم پر سلامتی ہو۔“ دانی بکری نے کہنا شروع کیا۔”پر جب ہم السلامُ علیکم کے ساتھ ’ورحمۃ اللہ‘ کہتے ہیں تو یہ ایک اور دعا کا اضافہ ہو جاتا ہے۔ جس کا مطلب ہے ’اور اللہ کی رحمت ہو‘ پھر جب ہم ’وبرکاتہ‘ کہتے ہیں تو برکت کی دعا بھی دے دیتے ہیں۔السلام علیکم کہنے پر ہمیں دس نیکیاں،جب کہ السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ کہنے پر تو بیس اور نیکیوں کا اضافہ ہمارے نامہ اعمال میں لِکھ دیا جاتا ہے۔“
”واؤ۔“ ننھی بکری سُن کر حیرت اور اشتیاق سے منہ کھولے ہوئے بولی۔
دانی بکری ننھی کے سر پر پیار سے ہاتھ پھیرتے ہوئے بولی۔”ہم واؤ کی جگہ اگر ’ماشاء اللہ‘ کہیں تو اِس پر بھی ہمیں ثواب مِلے گا، کیوں کہ مَاشاء اللہ بھی عربی زبان کا لفظ ہے۔“
دانی بکری کی بات سن کر ننھی بکری نے دل ہی دل میں اپنی انگریزی سیکھنے کے شوق پر دو حرف بھیجے اور ان باتوں پر عمل کرنے کا پَکا اردہ کرلیا۔
”دانی بکری آج کا ہمارا موضوع کیا ہے؟“بونی بکری نے بے تابی سے پوچھاتو سب بکریاں اس کی بے تابی دیکھ کر ہنس پڑیں،جِسے دیکھ کے بونی بکری کھسیا کر گردن جھکا گئی۔
”آج کا ہمارا موضوع ہیں، رحمۃ اللعالمینﷺ کی سِیرت طیبہ۔“سب بکریوں نے بھی سن کر زیر لب ﷺ پڑھا۔
”عرب کا دستور تھا کہ جب کوئی ان کے ہاں بچہ پیدا ہوتا تو وہ دیہات سے آنی والی دائیوں کے حوالے کر دیتے تھے تا کہ دیہات کی آب و ہَوا میں بچوں کی پرورش اچھی ہو اور بچے صحت مند رہیں۔
بہت سی دائیاں آئی تھیں اور آپ ﷺ کو یتیم سمجھ کر چھوڑ گئیں مگر حضرت حلیمہؓ نے آپ ﷺ کو یتیم سمجھ کر چھوڑ جانا گوارا نہ کیا اور اس طرح نبی پاک ﷺ حضرت حلیمہؓ کے ساتھ روانہ کر دیے گئے۔حضرت حلیمہؓ فرماتی ہیں۔جب میں مُحمدﷺ کو لے کر اپنی اُونٹنی پر سوار ہوئی تو میری اُونٹنی اتنی تیز دوڑنے لگی کہ سب دائیوں کی اُونٹنیوں کو پیچھے چھوڑ دیا،یہ سب نبی پاکﷺ ہی کی وجہ سے تھا۔“
”سُبحا ن اللہ۔“دانی بکری سانس لینے کو رُکی تو سب بکریوں نے کہا۔ابھی دانی بکری بات آگے بڑھاتی کہ…… ”دانی بکری وہ واقعہ سُنائیں ناجس میں بکریوں کا ذکر ہوتا ہے۔“پہاڑی بکری جو خاص بکریوں والا واقعہ شوق سے سننے کو پہاڑوں سے آئی ہوئی تھی، محبت سے بولی،تو دانی بکری نے سر ہِلا کر گویا اس کی ہِمت بندھائی اور کہنا شُروع کیا:
”حضرت حلیمہؓ فرماتی ہیں۔ایک دن ایسا آیا کہ میں نے اپنی بیٹی شیما سے کہا،تم بکریاں چرانے کے لیے لے جاؤ تو وہ کہنے لگی۔
’امی!بکریاں زیادہ ہیں اور میں اکیلی ہوں اس لیے مجھے اُن کے پِیچھے بھاگنے میں مُشکل پیش آتی ہے، میرے ساتھ کسی کو بھیجیں۔تب حضرت حلیمہؓ نے کہا۔
’دوسرا تو اور کوئی ہے نہیں، تم ہی گھر ہو۔‘تو حضرت شیما کہنے لگیں۔ ’اماں! میرے ساتھ میرے چھوٹے دودھ پیتے بھائی مُحمدﷺ کو بھیج دیں۔‘حضرت حلیمہ بڑی حیران ہوئیں۔وہ بولیں۔’تم بکریاں سنبھالو گی یا بھائی کو؟‘
حضرت شیما نے کہا۔’اماں! ایک دن میں اپنے بھائی محمدﷺ کو ساتھ لے کر گئی تھی، میں نے جب بکریوں کو چَرانا شروع کیا تو بھائی کو لے کر ایک جگہ بیٹھ گئی۔میں نے دیکھا بکریوں نے بہت جلد چارہ کھا لیا، میں بیٹھی بھائی کا چہرہ دیکھ رہی تھی، بکریاں بھی میرے پاس آکر بھائی کے چہرے پر نظریں جمائے بیٹھ گئیں۔ مُجھے بکریوں کے پیچھے بھاگنے کی ضرورت ہی پیش نہیں آئی تھی۔“
دانی بکری کی بات مُکمل ہوتے ہی پہاڑی بکری جو بہت مُشکل سے خود پر ضبط کیے بیٹھی تھی زاروقطار رونے لگی۔باقی بکریوں کی آنکھوں سے بھی آنسو بہہ نکلے۔
”پہاڑی بکری! میری پیاری بیٹی!دیکھنا ایک دن تمہیں اور ہم سب کو ضرور زیارت نبی ﷺ ہو گی اِن شاء اللہ تعالیٰ حوصلہ رکھو۔“
دانی بکری نے اپنی آنکھیں صاف کر کے پہاڑی بکری کی ہِمت بندھائی۔
”کتنی خوش ش ش قسمت تھیں وہ بکریاں جن کو اللہ کے مَحبوب نبیﷺ کے دِیدار کا شرف نصیب ہُوا تھا۔“گوری بکری نے خوش کو لمبا کھینچ کر اپنی ہم ذات بکریوں کی قِسمت پر رشک کیاتو سب بکریاں اپنی اپنی آنکھیں صاف کرتی نبی پاک ﷺ پر درود سلام کے نذرانے پیش کرنے لگیں۔
”پہاڑی آنٹی! آپ پیارے نبی ﷺ کی سُنتوں پر عمل کیا کریں اور ہم سب بھی کریں گے۔ پھر آپ دیکھیے گا کہ نبی ﷺ ہم سے خوش ہو کر ہمیں بھی اپنا دِیدار کرائیں گے۔“ننھی بکری نے پہاڑی بکری کو تسلی دی اور اپنی عمر سے زیادہ سمجھ داری والی بات کر دی۔ یہ دیکھ کر سب نے اُس کی سوچ کو داد دی اور سُنتوں پر عمل کرنے کا پُختہ عہد کر لیا۔

Facebook Comments
error: Content is protected !!
Back To Top