skip to Main Content
قطب نما :انسان کارہنما

قطب نما :انسان کارہنما

محمد فرحان اشرف

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

قطب نماایک ایساآلہ ہے جس سے سمتیں یعنی مشرق،مغرب،شمال اورجنوب معلوم کی جاتی ہیں۔یہ ایک مقناطیسی سوئی کی مددسے کام کرتاہے۔اس کے دیگراستعمالات بھی ہیں۔یہ زیادہ ترگول گھڑی کی شکل میں ہوتاہے۔اس کی سوئی کے گردایک ڈائل ہوتاہے ،جس پرچاروں سمتیں اورزاویے درج ہوتے ہیں۔اس کی سوئی کارخ ہمیشہ شمال کی جانب رہتاہے۔قطب نماکی سوئی ہمیشہ حقیقی قطب شمالی کی بجائے تھوڑامغرب کی جانب اشارہ کرتی ہے۔اس فرق کومقناطیسی انحراف کہاجاتاہے۔اس آلے پرموسم اورحالات کااثرنہیں ہوتا۔ ہماری زمین کے وسط میں بہت بڑامقناطیس ہے۔جس کے ایک عام مقناطیس کی طرح دوسرے شمالی اورجنوبی ہیں۔اس مقناطیس کاشمالی سراقطب جنوبی میں اورجنوبی سراقطب شمالی میں موجودہے۔مقناطیس کے مخالف سرے ایک دوسرے کوکشش کرتے ہیں۔اس وجہ سے قطب نماکی سوئی ہمیشہ شمال کی جانب اشارہ کرتی ہے۔قطب نماخط استواکے قریبی علاقوں میں بہترکام کرتاہے۔جیسے ہم زمین کے قطبین کی طرف جاتے ہیں تویہ کسی خاص سمت کی نشان دہی نہیں کرتا۔ 
قدیم زمانے میں انسان سورج ،چانداورستاروں کی مددسے راستے تلاش کرتاتھا۔جب کبھی موسم صاف نہ ہوتاتب مشکل پیش آتی۔سمندرمیں سفرکرنابھی ایک مشکل کام تھا۔ان مشکلات کے حل کے لیے کئی قسم کے آلات ایجادہوئے،مگرکوئی بھی زیادہ قابل اعتبارثابت نہ ہوا۔جب انسان مقناطیس کی خوبیوں سے واقف ہواتوقطب نماایجادکیا۔مقناطیس سب سے پہلے چین میں ایجادہوااوراستعمال کیاگیا ۔قطب نمامسلم سائنس دانوں نے ایجادکیاتھا۔عظیم مسلم جغرافیہ دان الادریسی نے دنیاکانقشہ بنانے کے لیے قطب نماکااستعمال کیاتھا۔مسلم سیاح احمدبن ماجدنے یورپی جہازرانوں سے بہت پہلے دنیا کے کئی سمندورں میں قطب نماکی مددسے سفرکیے۔1088ء میں چین کے سانگ خان دان کے ایک عالم شین کیونے لکھاہے:جب جادوکے کرتب دکھانے والے سوئی کی نوک کوایک قدرتی مقناطیس سے رگڑتے ہیں تویہ پانی کی سطح پرتیرنے لگتی ہے۔اس طرح اس سوئی کوشمال کی سمت معلوم کرنے کے لیے استعمال کیاجاتاہے۔یورپ میں قطب نماچودہویں صدی عیسوی کے قریب پہنچا۔یورپ میں اس قطب نماکوسمندرمیں تجارتی اورفوجی مقاصدکے لیے استعمال کیاگیا۔
اسلامی دنیاکاقدیم ترین قطب نماایک لوہے کی مچھلی کی شکل کاتھا۔اس کاحوالہ فارسی کی ایک کتاب میں ملتاہے۔قدیم عربی قطب نماپانی کے پیالے میں ایک سوئی پرمشتمل تھا۔یہ قطب نما1282ء میں ایک یمنی ماہرفلکیات امام اشرف نے بنایاتھا۔اُس نے پہلی مرتبہ اس قطب نماکوعلم فلکیات میں استعمال کیاتھا۔کرسٹوفرکولمبس نے سمندری سفربہتربنانے کے لیے قطب نماسے مددلی تھی۔اُس کاکہناتھا: میرامقصدبحری راستوں کاایک نیاچارٹ بناناتھا۔یہ چارٹ مجھے اپنی ایک کتاب کے لیے درکارتھا۔جس میں میرامقصدخط استوا،مغربی طول بلد سے عرض بلدتک سمندروں ،دریاؤں اورجزیروں کی زمینوں کوواضح کرناتھا۔
قطب نماکی مندرجہ ذیل اقسام ہیں:مقناطیسی قطب نماسب سے عام قسم ہے۔اسے عام طورپرشمال کی سمت کاتعین کرنے کے لیے استعمال کیاجاتاہے۔یہ آزادنہ طورپرکام کرتاہے۔اس میں سوئی کے شمالی سرے پرسرخ رنگ کانشان لگایاہوتاہے۔بیس پلیٹ قطب نماسب سے سستاہے۔اس کااستعمال نقشے پڑھنے کے لیے کیاجاتاہے۔اس میں ایک محدب عدسہ اوربلب لگاہوتاہے۔اس کی سوئی نقشے میں موجودسمتوں کے مطابق حرکت کرتی ہے۔سالڈسٹیٹ قطب نماگھڑیوں،موبائل فونز اوردیگربرقی آلات میں استعمال کیاجاتاہے۔اس میں عام طورپردویاتین برقی سنسرلگے ہوتے ہیں۔انگوٹھاقطب نما کونقشے پڑھنے اوراس میں مختلف جگہوں کے درست جغرافیائی مقامات جاننے کے لیے استعمال کیاجاتاہے۔قبلہ قطب نماکوقبلہ کی درست سمت معلوم کرنے کے لیے استعمال کیاجاتاہے۔اس کی سوئی مکہ شہراورکعبہ شریف کی طرف اشارہ کرتی ہے۔جی پی ایس قطب نماکی مددسے کسی بھی جگہ کاوقت،موسم اورجغرافیائی مقام معلوم کیاجاسکتاہے۔فلکیاتی قطب نماسے مختلف جگہوں کی بلندی اورگہرائی کے علاوہ سورج اورچاندوغیرہ کے مقامات کوجاننے کے لیے استعمال کیاجاتاہے۔گائروقطب نماکوانیس وی صدی عیسوی میں تیارکیاگیاتھا۔اس میں ایک تیزی سے گھومنے والاپہیالگاہوتاہے جوزمین کے محورکے گردگھومنے کے قانون پرکام کرتاہے۔اسے سمندرمیں جہازوں میں استعمال کیاجاتاہے۔
قطب نماکی مددسے انسان نے دھند،بادلوں اورسمندرمیں سفرکوممکن بنایا۔یہ آلہ کسی بیابان علاقے میں راستہ تلاش کرنے میں مدددیتاہے۔آج کل جدیدموبائل فون میں ایک مقناطیسی آلہ لگاہوتاہے،جو قطب نماکاکام کرتاہے۔سمارٹ فون میں جدیدقطب نمالگایاجاتاہے،جوجی پی ایس کے تحت کام کرتاہے۔موبائل فون کی مددسے کسی بھی جگہ کے بارے میں درست جغرافیائی معلومات حاصل کی جاسکتی ہیں۔گھڑیوں میں بھی قطب نماکااستعمال کیاجاتاہے۔مارکیٹ میں بیرومیٹراورآلٹی میٹرآلات والی گھڑیاں دستیاب ہیں،جوہواکادباؤاوربلندی بتاتی ہیں۔کوہ پیمااورسیاح ان گھڑیوں کوسب سے زیادہ استعمال کرتے ہیں۔قطب نماکو زیادہ ترہوائی اوربحری جہازوں کاعملہ اپنارخ درست رکھنے کے لیے استعمال کرتاہے۔آج کل جدیدقسم کے قطب نماایجادہوچکے ہیں،جنہیں میزائل اورمصنوعی سیاروں میں نصب کیاجارہاہے۔دنیامیں دوجگہیں ایسی ہیں جہاں پرقطب نماکی مقناطیسی سوئی میں کافی فرق آجاتاہے۔قطب نماکی سوئی کارخ شمال کی بجائے کینیڈااوراس کے گردموجودجزائرکی طرف ہوتا ہے۔ان دوجگہوں میں ایک توامریکی علاقوں پورٹوریکو،برمودااورفلوریڈاکے درمیان موجودشیطانی تکون یابرمودہ ٹرائی اینگل،جہاں کئی جہازراستہ بھول کرگم ہوچکے ہیں۔دوسری جگہ جاپان کے مشرقی کنارے پرواقع ہے۔

Facebook Comments
error: Content is protected !!
Back To Top