skip to Main Content
شانِ مصطفیٰ ﷺ

شانِ مصطفیٰ ﷺ

محمد فرحان اشرف
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی آخرالزمان ؐکوبے شمارکمالات ،اعزازات ،امتیازات اوراعلیٰ صفات سے نوازاہے۔ان عالی صفات میں سے ایک عظیم صفت خلق عظیم ہے۔آپؐکے عمدہ اخلاق ، عالی عادات،شان داررویے ،ہرفردسے بہترین برتاؤ اورنیک فطرت کی تعریف خودرب العالمین نے ان الفاظ میں کی ہے:’’ن،قسم ہے قلم کی اوراس کی جووہ لکھتے ہیں!(اے نبی!) آپ ؐاپنے رب کے فضل سے دیوانے نہیں اوربے شک آپؐ کے لیے یقیناًایسااجرہے،جوکبھی ختم ہونے والانہیں۔اوریقیناًآپؐخلق عظیم پر(فائز)ہیں۔‘‘رسول اللہؐکے کریمانہ اخلاق میں زبردست تاثیرتھی۔جوشخص ایک باربھی آپؐ کے قریب ہوا،وہ متاثرہوئے بغیرنہ رہ سکا۔وہ اسلام قبول نہ بھی کرتاتب بھی وہ آپؐکے اعلیٰ اخلاق کاگرویدہ ضرورہوجاتاتھا۔
اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی کوجن بہترین خوبیوں سے نوازاتھا،ان میں حسن معاملہ اورحسن سلوک کی خوبی بہت نمایاں ہے۔غیروں کواپنابنانے اوراپنوں کی محبت کومستحکم کرنے میں اس خوبی کا بڑاعمل دخل ہے۔رسول اللہ ؐ ہرشخص سے نہایت محبت وشفقت سے پیش آتے تھے۔لوگوں سے میل جول کے وقت آپؐکے چہرہ مبارک پرتبسم کانورپھیلارہتاتھا۔ہرملنے والاآپؐکے خوب صورت تبسم سے آپ ہی کاہوجاتاتھا۔آپؐ کی اسی خوبی کی وجہ سے ہرشخص خودکونہایت اہم سمجھاتاتھا۔اسے یوں محسوس ہوتاکہ وہ آپؐ کاخصوصی محبوب ہے،اس طرح وہ رسول اللہ ؐ کواپنی محبوب ترین ہستی خیال کرتا۔آپؐ لوگوں سے معاملات طے کرتے وقت نرمی سے کام لیتے۔لین دین کے معاملات میں خصوصی شفت فرماتے۔دشمنوں کوبھی دعوت دین دیتے ہوئے آپؐکا لہجہ اتنامیٹھااورملائم ہوتاتھا،جس سے ان کے دل متاثرہوتے اوروہ آپؐ کے قریب ہونے پرمجبورہوجاتے۔
حضرت محمدؐ نے باہمی معاملات میں نرمی،ہمدردی،رحم دلی اورایثاروقربانی کادرس دیتے ہوئے ارشاد فرمایا:’’یقیناًاللہ تعالیٰ بہت نرمی فرمانے والاہے،نرمی کوپسندکرتاہے۔وہ نرمی پروہ کچھ عنایت فرماتاہے جوترشی اورسختی پرعطانہیں کرتااورجونرمی کے سواکسی چیزپرعطانہیں کرتا۔‘‘رحمت عالمؐکی زندگی عفوودرگزرکے واقعات سے مزین ہے۔آپؐنے اپنے جانی دشمنوں کوبھی کمال مہربانی سے معاف کردیا۔جب کہ انہوں نے آپؐکی جان لینے کی بھرپورکوشش کی تھی۔جب وہ ناکام ہوگئے توآپؐنے ان بدبختوں پرغلبہ پانے کے باوجودان کی جاں بخشی کردی ۔خیبرکی یہودی عورت نے دعوت کے بہانے زہردے کرآپؐ کوقتل کرنے کی مذموم کوشش کی۔آپؐ گوشت کانوالہ نگل ہی نہ سکے۔گوشت کے نوالے نے آپؐ کوخبردارکردیاکہ وہ زہرآلود ہے ۔اس زہریلے گوشت کے کھانے سے حضرت بشربن براء بن معرور انصادیؓبعدمیں شہادت پاگئے۔اس خبیث یہودی عورت کواسلام دشمنی میں حدسے بڑھ جانے کے باوجود آپؐ نے معاف فرمادیا۔البتہ حضرت بشربن براءؓ کی اس زہریلے گوشت کی وجہ سے شہادت ہوئی توآپؐ نے اس یہودی عورت کوقصاص میں قتل کرادیا۔
اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی آخرالزمان حضرت محمدؐ کوجن انعامات سے نوازا،ان میں ایک یہ بھی تھاکہ تمام انبیائے کرامؑ اوررسولوں سے سیدالانبیاء حضرت محمدؐکے بارے میں ایک عظیم عہدلیا کہ’’اگرتمہاری زندگی میں محمدؐمبعوث ہوجائیں ،توتم ان پرضرورایمان لانااوران کی مددوحمایت کرنا۔‘‘اللہ تعالیٰ نے اپنے ہرنبی کو یہ بھی حکم دیاکہ وہ اپنی امت سے بھی اس امرکاعہدلیں کہ اگران کی زندگی میں حضرت محمدؐ تشریف لائیں تووہ بھی لازماًان پرایمان لائیں اوران کی مددکریں۔حضرت محمدؐ کے دورمیں ایران اورروم عالمی طاقتیں تھیں۔مادی وسائل کے لحاظ سے ان کاکوئی مقابل نہ تھا۔اہل عرب ان کے مقابلے میں نہایت کمزوراورتنگ حال تھے۔ان کی معیشت اورمجموعی حالت بہت کمزورتھی۔ایسی حالت میں اللہ تعالیٰ نے بڑارفیع الشان وعدہ فرمایا ۔ایک خواب میں آپؐ کویہ خوش خبری دی گئی کہ آپؐکی امت دنیاکی بڑی طاقتوں کوفتح کرے گی اورمسلمان ان کے خزانوں کے مالک بن جائیں گے۔آپؐکی رحلت کے بعدمسلمان فوجوں نے روم اورایران کے عظیم الشان لشکروں کوشکست دے کران کے بے مثال خزانوں پرقبضہ کرلیا۔دنیاکی عظیم سلطنتیں ان کے زیرنگیں ہوگئیں اوران کے اموال مسلمانوں کے لیے مال غنیمت بن گئے۔
اللہ تعالیٰ نے آپؐ کوایسی بے مثال بصارت وسماعت سے نوازاتھاجوآپؐ کے کسی امتی کوحاصل نہ تھی۔اللہ تعالیٰ نے آپ ؐ کوآسمان دنیاکی سیرکروائی۔آپؐاپنے پیچھے کھڑے لوگوں کوبھی اسی طرح دیکھتے تھے ،جیسے سامنے کھڑے لوگوں کودیکھتے تھے۔آپؐ نے وہ مناظردیکھے جوصحابہ کرامؓنہیں دیکھ پائے۔آپؐنے فرشتوں اورجنوں کاکلام سنا،قبرمیں مردوں سے ہونے والے سوال وجواب سنے۔یہ اعزازآپؐکے کسی امتی کوحاصل نہ تھا۔اللہ تعالیٰ کی طرف سے یہ آپؐ کے لیے خصوصی عطیہ تھا۔اللہ تعالیٰ نے اپنے محبوب نبی محمدؐکودنیاو آخرت میں بے مثل انعامات واعزازت سے نوازاتھا۔آپؐ کوخاتم الانبیاء والرسل کااعزازعطاکیا۔آپؐسیدولدآدم کے منصب پرفائزہیں۔آپؐشافع محشر،مقام محمود اورالوسیلہ کے حق دار ہیں۔جنت کا دروازہ آپؐ کی دستک کامنتظرہے۔ان سب نوازشات کے ساتھ اگرآپؐکوکوئی جسمانی تکلیف یارنج پہنچے تواللہ تعالیٰ اپنے محبوب نبی کواس کادہرااجروثواب عطا فرماتے ہیں۔انبیاء کرامؑ کامقام ومرتبہ اوراجروثواب امت سے بہت بلندترہوتاہے۔اسی لحاظ سے ان کی آزمائش بھی امتیوں سے سخت ترہوتی ہے۔
حضرت محمدؐجس قوم کی رہنمائی کے لیے معبوث ہوئے ،وہ فصاحت وبلاغت کے لحاظ سے زبان وبیان میں یدطولیٰ رکھتی تھی۔انہیں اپنے شعراء کے کلام پرغرورتھا۔جس قوم کے پاس قادر الکلام شعراء اورخطیب ہوتے،وہ نہایت معززاوربلندمرتبہ سمجھی جاتی تھی۔اللہ تعالیٰ نے آپؐ کوفصحائے عرب کومخاطب کرنے اورشعرائے عرب کوچیلنج کرنے کے لیے ایک ایسا معجزہ عطاکیا، جوپہلے کسی نبی کوعطانہیں ہوا۔گزشتہ انبیائے کرام ؑ کے معجزات اوران کی تاثیروقت کی رفتارکے ساتھ ساتھ ختم ہوگئی۔اللہ تعالیٰ نے آپؐ کوقرآن مجیدجیسالازوال معجزہ عطا فرمایا،جوقیامت تک آنے والے فصحاء وبلغاکوہمیشہ چیلنج کرتارہے گا۔قرآن مجیدکے فصیح وبلیغ کلام نے شعرائے عرب کواس قدربے بس کردیاکہ وہ اس زبردست معجزاتی کلام جیسی ایک سطربھی پیش نہیں کر سکے۔اللہ تعالیٰ نے اسے نورمبین قراردیا۔ہفتے بھرکے دنوں کاسردارجمعے کادن ہے۔اللہ تعالیٰ نے اپنی رحمت وفضل سے یہ عظیم دن مسلمانوں کوعطافرمایا۔جمعہ مسلمانوں کی روحانی عیداوران کی اجتماعی عبادت کادن ہے۔اس دن کائنات کے اہم ترین امورظہورمیں آئے۔اس دن کواللہ تعالیٰ نے بہت سے فضائل سے نوازاہے۔یہ خصوصی دن آپ کوعطاہوا،جب کہ یہودونصاریٰ اس دن کی فضیلت واہمیت کونہ پاسکے۔
آپؐ سب سے زیادہ عادل ،پاک دامن،صادق اللہجہ اورعظیم الامانتہ تھے۔اس کااعتراف آپؐ کے دوست اوردشمن سب کوہے۔نبوت سے پہلے آپؐ کوامین کہاجاتاتھااوردورجاہلیت میں مقدمات کے فیصلے آپؐ کے پاس لائے جاتے تھے۔دوست تودوست شمنوں نے بھی آپؐ کی عظمت کااعتراف کیاہے۔غیرمسلم مذاہب کی چنداہم شخصیات جنہوں نے آپؐ کی عظمت کا اعتراف کیا۔جرمنی کے چانسلرایڈولف ہٹلرنے کہا’’صرف ایک ہی مذہب ہے ،جس کی میں عزت کرتاہوں اوروہ اسلام ہے۔صرف ایک ہی نبیؐ ہے،جس کی شان کامیں قائل ہوں اوروہ محمدؐ ہیں۔‘‘فرانسیسی فلاسفرالفانسی دے لامارٹن نے کہا’’اگرغیرمعمولی طورپرجینس ہونے کافیصلہ ان تین چیزوں پہ کیاجائے ،عظیم مقصد،انتہائی محدودذرائع،بے مثال نتیجہ،تو کوئی بھی شخص محمدؐ کا مقابلہ کرنے کی جرأت نہیں کرسکتا۔‘‘ ہرکولیس نے کہا’’اگرمیں محمدؐکے زمانے میں موجودہوتاتومیں ان کے قدموں میں بیٹھ کران کے پاؤں دھوتا۔‘‘عظیم فلاسفرجارج برنارڈشاہ نے کہا’’ مجھے یقین ہے کہ اگرآج کی دنیاکی قیادت کرنے کے لیے محمدؐ آجائیں تووہ تمام عالمی مسائل کوحل کرنے میں کام یاب ہوجائیں گے اورہم بالآخرخوش حالی اوراتفاق کی فضامیں زندگی بسرکر رہے ہوں گے۔‘‘سرباسورتھ سمتھ نے کہا’’کائنات میں اگرکوئی شخص یہ دعویٰ کرسکتاہے کہ اس نے منصفانہ طورپرایمان دای سے حکومت کی ہے،تووہ صرف محمدؐ کی ذات ہے۔‘‘

بحوالہ: الرحیق المختوم،سیرت انسائیکلوپیڈیا

Facebook Comments
error: Content is protected !!
Back To Top