skip to Main Content

سچاغلام

محمد فرحان اشرف

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

عمرنے کمپیوٹربندکیااورداداجان کے کمرے میں آگیا۔داداجان کتاب کامطالعہ کررہے تھے۔انہوں نے کتاب بندکرکے میزپررکھی اوراپنی عینک اتارکرکتاب کے اوپررکھ دی۔ ’’عمربیٹا کیا بات ہے ، آج تم بہت اداس لگ رہے ہو‘‘داداجان نے عمرسے پوچھا۔
’’داداجان میرے دوست شہریارکوتوآپ جانتے ہی ہیں،وہ جواکثرہمارے گھربھی آتاہے۔‘‘
’’جی بیٹامیں اسے جانتا ہوں ،وہ بہت اچھالڑکاہے‘‘داداجان نے کہا۔
عمرنے داداجان کوبتایاکہ ابھی اس کے دوست شہریارنے فیس بک پرایک تصویرشیئرکی ہے،جس میں ہمارے نبی پاکﷺ کی شان میں نازیبالفاظ استعمال کیے گئے تھے ۔تصویرکے اوپرلکھاہواتھاکہ’’ غیرمسلم ہمارے نبی ﷺ کی شان میں گستاخیاں کررہے ہیں۔اس تصویرکوگستاخی کرنے والے پرلعنت بھیج کرشیئرکریں۔‘‘
’’میں نے فوراً کمپیوٹربندکیااورآپ کے پاس آیاتاکہ آپ سے اس بارے میں رہنمائی لے سکوں۔‘‘
عمرکی بات سن کرداداجان پریشان ہوگئے اورعمرکومخاطب کرکے کہاکہ’’ بیٹاکسی پرلعنت بھیجنے سے کیاہوگا۔‘‘
’’داداجان یہی بات تومیں آپ سے پوچھنے آیاہوں‘‘عمرنے کہا۔داداجان نے عمرسے کہاکہ اس طرح کی تصاویر،خاکے یاویڈیوشیئرکرکے ہم خوداپنے آقاﷺکی شان میں گستاخی کے مرتکب ہوتے ہیں۔
’’وہ کیسے داداجان‘‘عمرنے سوال کیا۔داداجان عمرکوبتانے لگے کہ کفارقریش نے بہت سے گالیوں بھرے اشعارلکھے ،جن میں ہمارے پیارے آقاﷺ کی توہین کرنے کی کوشش کی گئی تھی،مگروہ اشعارہم تک نہیں پہنچے۔اس لیے کہ صحابہ کرامؓ نے وہ اشعارنہ تویادکیے اورنہ ہی آپس میں شیئرکیے۔اس طرح وہ اشعارخودہی فناہوگئے۔آج کل غیر مسلم یوں کرتے ہیں کہ گستاخانہ خاکہ یاتصویربناکراس کے اوپرلکھ دیتے ہیں کہ ’’لکھنے والے پرلعنت بھیج کرآگے شیئرکریں۔‘‘ہم مسلمان لعنت بھیجنے کے چکرمیں ایسے شروع ہوتے ہیں کہ ہماری ناسمجھی کی وجہ سے وہ گستاخانہ خاکہ یاتصویرپوری دنیامیں پھیل جاتی ہے۔
عمرجوغورسے داداجان کی باتیں سن رہاتھابولاکہ’’ داداجان پھرہم مسلمانوں کوکیاکرناچاہیے۔‘‘
داداجان بولے’’ بیٹاجب بھی کوئی گستاخانہ خاکہ یاتصویریاکوئی ویڈیوآپ تک پہنچے توصحابہ کرامؓ کے نقش قدم پرچلتے ہوئے اسے بغیردیکھے یاکسی کوشیئرکیے ڈیلیٹ کردیں اوراس آئی ڈی کوفوراً رپورٹ کر دیں۔‘‘میں تمہیں ہمارے پیارے نبی ﷺ کے ایک سچے غلام خلیفہ وقت کا ایک سچاواقعہ سناتاہوں:۔
دربارلگاہواتھا،خلیفہ وقت سلطنت کے کاموں میں مصروف تھے کہ اتنے میں اُن کاوزیردربارمیں داخل ہوا۔وزیراعظم نے خلیفہ کوبتایاکہ فرانسیسی اخبارمیں آیاہے کہ’’ ایک شخص نے ڈراما لکھاہے،اس میں ہمارے پیارے نبیﷺکاکرداربھی بنایاگیاہے۔یہ ڈراماآج رات پیرس کے تھیٹرمیں چلے گا۔اس ڈرامے میں ہمارے پیارے آقاﷺکی شان میں گستاخیاں ہیں ۔میں یہ الفاظ زبان پرنہیں لاسکتا۔‘‘اتناکہہ کروزیراعظم خاموش ہوگیا۔یہ سنتے ہی خلیفہ وقت کاچہرہ غصے سے سرخ ہوگیا۔’’وہ فخرکونینﷺکی شان میں گستاخیاں کریں گے۔اگروہ میرے بارے میں بکواس کرتے تومجھے کوئی غم نہیں ہوتا،لیکن اگروہ میرے دین اورمیرے رسولﷺکی شان میں گستاخی کریں،تومیں جیتے جی مرجاؤں۔میں تلواراٹھاؤں گایہاں تک کہ اپنی جان اپنے آقاپرفداکردوں گا۔چاہے میری گردن کٹ جائے یامیرے جسم کے ٹکڑے ٹکڑے ہوجائیں۔تاکہ کل بروزقیامت رسول اللہﷺکے سامنے مجھے شرمندگی نہ ہو۔میں ان لوگوں کوبربادکردوں گا۔ہم ان سے جنگ کریں گے۔یہ آگ اورتباہی ہراس دشمن کے لیے نشان عبرت ہوگی جومیرے آقاکی شان میں گستاخی کرے گا۔‘‘خلیفہ وقت نے غصے سے کہا۔
’’ہم ان سے جنگ کریں گے اوریہ بھی ممکن نہیں کہ ہم اپنے دفاع سے پیچھے ہٹ جائیں ۔ابھی اسی وقت فرانسیسی سفیرکوحاضرکرو‘‘خلیفہ نے وزیراعظم کوحکم دیا۔
’’جوحکم میرے آقا‘‘کہتے ہوئے وزیراعظم دربارسے چلاگیا۔جیسے ہی فرانسیسی سفیردربارمیں حاضرہواتوخلیفہ نے کہا’’سفیرصاحب ہم اپنے رسولﷺسے بہت زیادہ محبت کرتے ہیں۔اسی وجہ سے اُن سے محبت کرنے والے اُن پراپنی جانوں کوقربان کرتے ہیں اورمجھے بھی کوئی ترددنہیں ہے ،میں اپنے آقاﷺپرجان قربان کرتا ہوں۔ہم نے سناہے کہ آپ نے ایک تھیٹرڈرامابنایاہے۔جوہمارے نبی ﷺکی توہین پرمبنی ہے۔میں بادشاہ ہوں بلقان کا،عراق کا،شام کا،لبنان کا،حجازاورقوقازکا،ایجنسی اوردارالحکومت کا،میں خلیفۃ السلام ہوں۔اگرتم نے اس ڈرامے کونہ روکا،تومیں تمہاری دنیاتباہ کردوں گا‘‘اورغصے سے وہ اخبارسفیرکی طرف اچھال دیا۔
خلیفہ وقت نے اپنے وزیراعظم سے کہا’’اے پاشالکھو!فرانسیسیوں کی اسلام کے خلاف کارروائیاں حد سے تجاوز کرچکی ہیں۔ہم پھربھی پاس ادب رکھے ہوئے ہیں۔لیکن اب ہمارے صبرکاپیمانہ لبریزہوچکاہے۔اب ہم خلافت کاپرچم بلندکرنے جارہے ہیں اورفرانسیسیوں سے ایک حتمی جنگ کرنے جارہے ہیں۔یہ حکم ہے خلیفۃ وجہ الارض جلالت الملک کا۔اب ہم ان سے ان کی زبان میں بات کریں گے۔‘‘
فرانسیسی سفیرنے فوراًاپنی حکومت کوخلیفہ وقت کے غصے اورحکم سے آگاہ کیاتو وہ تھیٹرڈرامامنسوخ کردیاگیا۔وزیراعظم نے دربارمیں داخل ہوکرخلیفہ وقت کوخوش خبری سنائی کہ ’’جناب فرانسیسوں نے اس تھیٹرڈرامے کوہٹادیاہے۔‘‘خلیفہ نے اللہ تعالیٰ کاشکراداکیا۔ساتھ ہی وزیراعظم نے وہ تمام پیغامات خلیفہ کوپڑھ کرسنائے ،جن میں پورے عالم اسلام سے خلیفۃ السلام کاشکریہ اداکیاگیاتھا۔ عمرجو داداجان کی باتیں بڑے غورسے سن رہاتھاکہنے لگا،’’داداجان اُس خلیفہ وقت کاکیانام تھا؟‘‘داداجان نے عمرکوبتایاکہ وہ عالم اسلام کے عظیم خلیفہ سلطان عبدالحمیدتھے۔اُن کے اس اقدام سے غیرمسلم لوگ بھی سڑکوں پرنکل آئے تھے کہ اب ہم مسلمانوں کے رسول کی شان میں گستاخی برداشت نہیں کریں گے۔
آج ہم مسلمان غیرمسلم کی سازش کاشکارہوگئے ہیں اورخودہی اپنے آقاﷺکی شان میں انجانے میں گستاخیاں کررہے ہیں۔عمرکی سمجھ میں اب یہ بات آچکی تھی کہ کسی تصویر،خاکے یا ویڈیوکواس کے بنانے والے پرلعنت بھیج کرشیئرکرکے ہم خوددنیابھرمیں اپنے پیارے آقاﷺکی شان میں گستاخی کرمرتکب ہورہے ہیں۔وہ ایک نئے عزم کے ساتھ اٹھا،کیوں کہ اسے اپنے سب دوستوں کوبتاناتھاکہ ہم اب اس سازش کوشکارنہیں ہوں گے۔ہم بھی خلیفہ السلام کی طرح اپنے آقاﷺکے سچے غلام بنیں گے۔

Facebook Comments
error: Content is protected !!
Back To Top